عسکری
معطل
ایریل ری فیولنگ یا ان فلائٹ ری فیولنگ اڑتے ہوئے جہاز میں دوران پرواز دوسرے جہاز سے ایندھن بھرنے کو کہتے ہیں ۔ یہ آئیڈیا جہازوں کی اڑان کے ساتھ ہی دماغ مین ایا تھا ۔ 1920 میں ہی اس پر تجربات شروع ہو گئے تھے ۔ 27 جون 1923 کو وہ پہلی بات تھا جب جہازوں نے ایریل ری فیولنگ کا کامیاب تجربہ کیا حیرت کی بات یہ ہے کہ جہاز میں تیل ٹرانسفر کرنے والے جہاز پر ہاتھ کا پمپ لگا تھا جیسے ہمارے دیہاتوں میں تیل بھرنے کے پمپ ہاتھ سے چلا کر دیا جاتا ہے ۔ یہ تجربات ڈی-4 جہازوں پر کیے گئے ۔ اس طرح زیادہ دیر فضا میں رہنے کی ایک دوڑ شروع ہوئی تو ریکارڈ پر ریکارڈ بننے لگے ۔ پر اس وقت تک یو ایس ائیر فورس کو اس مین کوئی دلچسبی نا تھی جب تک ان کو اپنے لیے یورپ سے امریکہ تیز ترین میل لے جانے کیے ایسے جہاز کی ضرورت پڑی جو بغیر رکے ان کا کام کر دے ۔ اس بات کی سن گن جب فرانس کو ہوئی تو اس نے بھی ایک یونٹ بان دیا اس کام کے لیے اور پھر برٹش ائیر فورس بھی اس کی دیکھا دیکھی اس مین کود گئی اس میدان میں ۔ اس طرح اٹلانٹک پر اس کے تجربوں کا معاملہ چل نکلا تو نکلتا ہی گیا۔ ادھر سوویت یونین جرمنی جاپان بھی پیچھے نا تھے ان کو بھی یہ ٹیکنالوجی جلد منتقل ہو گئی اپنے جاسوسوں کی مدد سے ۔ اس ٹیکنالوجی کا عملی جنگی مظاہر ورلڈ وار 2 میں دیکھنے کو ملا ۔ برٹش ائیر فورس کی ٹائیگر فورس یا وی ایل آر بی ایف یونٹ یعینی ویری لانگ رینج بامبرز فورس نے اپنے لنکون اور لانکاسٹر جہازوں کو ہیلی فیکس ٹینکر کی مدد سے ری فیول کر کے جاپان پر حملے کیے ۔ادھر ٹیکنالوجی کے اصلی مائی باپ امریکیوں کا معاملہ تھوڑا ٹھیک نہیں ہو رہا تھا تو انہوں نے برٹش ایف آرایل لوپ ہوس سسٹم خرید کر اپنے بی29 اور بی 50 جہازوں میں نسب کیا اور اسے جنگ مین استمال کیا ۔ جنگ کے بعد 1949 میں امریکی بی-50 سوپر فورٹریس نے پہلی بار ایک ہی فلائٹ میں دنیا کے گرد چکر مکمل بھی ائیریل ری فیولنگ سے کیا تھا ۔ اب ایوی ایشن ایکسپرٹس کو لگا کہ پرانا ایف آر ایل سستم میں بہت رسک ہیں اور یہ کوئی عمدہ سستم نہیں تو انہوں نے اس پر کام شروع کیا ادھر جیٹ ایج شروع ہوئی تیز ترین جہازوں سپر سانک کی دوڑ بھی شروع ہوئی تو دو نئے سسٹم بنائے گئے جنہیں انہوں نے پروب اور ڈروئگ probe-drogue کا سستم معارف کرایا جو کہ بہترین کم خطرناک اور استمال میں سھل تھا اور اب تک استمال ہو رہا ہے اسی طرح امریکیوں نے ایک اور بوم سستم متعارف کرایا جس میں ایک لمبا ہائیڈرولک اٹیجڈ بوم جہاز سے لگا ہوتا ہے جو ریفیولنگ کے ٹائم نییچے کی طرف سیدھا کر دیا جاتا ہے ۔اور جسے فیول دینا ہو اسے قریب کر کے بول میں نے ریفیولنگ پروب کو اٹیچ کر دیا جاتا ہے اور فیول منتقل کر دیا جاتا ہے ۔ موسٹ آف دا ٹائم دونوں جہاز آتؤ سپیڈ پر سیٹ ہوتے ہیں اور ایک ہی رفتار سے چل رہے ہوتے ہیں یہ ایک مہارت طلب کام ہے جس میں تھوڑی سی غلطی بہت بڑا جانی اور قومی املاک کا نٖقصان کر سکتی ہے ۔پروب ڈروئگ سسٹم مین جہاز کی باڈی یا ہارڈ پوائنٹ پر ایک پود لگائی جاتی ہے جس کے پائپ اندر موجود ٹینکر سے اٹیچ ہوتے ہیں اس سے ایک پائپ پروب سے جا کر اٹیچ کیا جاتا ہے اور لاک کر دیا جاتا ہے آپریٹر جو جہاز دینے والے ٹینکر مین بیٹھا یہ سب کر رہا ہوتا ہے بمب ان کرتا ہے اور منٹوں میں سینکڑوں لیٹر فیول ٹرانسفر ہو جات ہے یہ بہت ہی سہل سستم ہے ۔ اس طرح جہاز کی اڑنے کی طاقت 3 گنا بڑھ جاتی ہے اور جنگ کے دوران ٹینکر سپورٹ کرتے ہین تو جہاز دشمن سے لڑ کر بیس پر اتر کر ٹرن اراؤنڈ ٹائم کے گھنٹے ضائع کیے بغیر ہوا مین ہی رہتے ہیں ۔ یہ سستم ائیر فورس کے کم جہازوں کو تین پر ضرب دے دیتی ہے اور اس طرح ایک کمانڈر کے پاس وسیّ آپشنز ہوتے ہیں ۔ اس کے ہوتے ہوئے جہازوں میں ہتھیار زیادہ سے زیادہ نصب کیے جاتے ہیں اور فیول کم پھر ٹیک آف کے بعد ری فیول کر دیا جاتا ہے اور واپسی پر پھر ری فیول کر دیتا ہے ٹینکر اپنے کنٹرول کے علاقے میں ایک پٹرول پمپ کی طرح موجود ہوتا ہے اور اپنے جہازون کو فیول دیتا رہتا ہے ۔ بوم سےایک وقت میں ایک جہاز جبکہ پروب سے 3 جہازون کو ری فیول کیا جا سکتا ہے ۔ ایک اور ری فیولنگ جو جنگی جہاز دوسری جنگی جہاز کو کرتا ہے وہ باڈی ری فیولنگ کہلاتی ہے مطلب اپنی جسم کا خون کسی دوسرے کو دینا یہ بھی پروب سے ہوتا ہے اور پوڈ سینٹرل ہارڈ پوائنٹ پر نصب ہوتی ہے پاکستان ائیر فورس نے کئی سال تک اس کی کمی محسوس کی پر دسمبر 2008 میں پاکستان ائیر فورس نے یوکرائین کے ساتھ 4 آئی ایل-87 مڈاس ریفیولرز ٹینکرز کا معاہدہ کیا جو کہ روسی UPAZ refuelling pod سے لیس ہوں گے ۔ یہ سودا ہوتے ہی زمین پر ایک بیس بنایا گیا جو ریفیولنگ کی ٹریننگ سینٹر تھا ۔ پاکستانی میراج جہازوں کو ہمارے انجینئرز نے کامرہ میں ری فیولنگ پوڈز نصب کر دیں اور پہلے 20 میراجوں کا ایک سکواڈرن بنایا گیا جو ری فیولنگ کا پہلا یونٹ تھا ۔ 2010 میں جیسے ہی پہلا ریفیولر پاکستان پہنچا اس پر دن رات ٹریننگ شروع کر دی اور جلد ہی درجنوں پائلٹ اس میں مہارت حاصل کر کے اپنے اپنے سکواڈرنز میں پہنچ گئے ۔ ادھر امریکہ کے ساتھ ایک اور ایکسرسائز ٹریننگ ڈیل کے نتیجے میں پاکستانیوں کو بوم ری فیولنگ سے روشناس کرایا گیا جو کہ ایف سولہ مین استمال ہوتی ہے اور جلد ہی ایف سولہ والے بھی اس سسٹم میں مہارت حاصل کر گئے ۔ جس کا مظاہرہ ریڈ فلیگ ایکس سائز میں ہوا جب کئی بار پاکستانی ایف سولہ راستے میں اور ایکسر سائز مین ری فیول ہوئے ۔
پہلی ری فیولنگ کا مظر
کے سی-135 کا آپریٹر ایف سولہ میں ایندھن ٹرانسفر کرتے ہوئے یاد رہے یہ پیچے کا کاک پٹ ہے جو جہاز کے پچھلے اینڈ مین ہوتا ہے ری فیولرز کا
پاکستانی آئی ایل-78
پاکستانی ری فیولنگ کا ایک منظر
پوڈ ابھی تک بند ہے
پوڈ ریلیز ہوتے ہوئے
میراج کے قریب پہنچ کر
دو میراج ایک ساتھ ری فیول ہوتے ہوئے
پہلا پروٹو ٹائپ جسے پاکستانی انجئینرز نے ری فیولنگ کیپیبل بنایا
پاکستانی ایف سولہ بوم سے ری فیول ہوتے ہوئے
پہلی ری فیولنگ کا مظر
کے سی-135 کا آپریٹر ایف سولہ میں ایندھن ٹرانسفر کرتے ہوئے یاد رہے یہ پیچے کا کاک پٹ ہے جو جہاز کے پچھلے اینڈ مین ہوتا ہے ری فیولرز کا
پاکستانی آئی ایل-78
پاکستانی ری فیولنگ کا ایک منظر
پوڈ ابھی تک بند ہے
پوڈ ریلیز ہوتے ہوئے
میراج کے قریب پہنچ کر
دو میراج ایک ساتھ ری فیول ہوتے ہوئے
پہلا پروٹو ٹائپ جسے پاکستانی انجئینرز نے ری فیولنگ کیپیبل بنایا
پاکستانی ایف سولہ بوم سے ری فیول ہوتے ہوئے