جاسم محمد
محفلین
ایفی ڈرین کیس؛ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل، ضمانت منظور
ویب ڈیسک 39 منٹ پہلے
عدالت کی جانب سے روبکار جاری ہونے کے بعد حنیف عباسی کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا جائے گا۔ فوٹو : فائل
لاہور ہائی کورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت منظور کرلی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس دوران حنیف عباسی کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ انسداد منشیات عدالت نے کیس کے فیصلے میں اہم قانونی پہلوؤں کو نظر انداز کیا جب کہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو شک کی بناء پر بری کیا جا چکا ہے۔ کیس کو سیاسی بنیادوں بنایا گیا لہٰذا سزا معطل کرکے درخواست ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت نے حنیف عباسی کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ایفی ڈرین کوٹا کیس میں حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے درخواست منظور کرلی۔ عدالت کی جانب سے روبکار جاری ہونے کے بعد حنیف عباسی کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال راولپنڈی کی انسداد منشیات عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان نے ایفی ڈرین کوٹا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ دیگر 7 ملزمان کو شک کی بنا پر بری کردیا گیا تھا۔
ایفیڈرین کیس کی تاریخ؛
ادویات بنانے والی کمپنیوں کو ایفیڈرین کی الاٹمنٹ میں ہوشربا بے ضابطگی کی باز گشت پہلی مرتبہ مارچ 2011 میں سنی گئی جب اس وقت کے وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین نے اسمبلی کو بتایا کہ مکمل تحقیقات کے بات یہ سامنے آئی ہے کہ ایفیڈرین کی مقرر کردہ مقدار سے کئی گنا زیادہ مقدار کی غیر قانونی طور الاٹمنٹ کی گئی ہے۔ صرف دو کمپنیوں کو 9 ہزار کلو گرام ایفیڈرین الاٹ کی گئی جب کہ زیادہ سے زیادہ مقدار 5 سو کلو گرام ہے۔
وفاقی وزیر نے اس بات کا انکشاف رکن اسمبلی کے سوال کے جواب میں کیا تھا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس چوہدری محمد افتخار نے از خود نوٹس لیا۔ اینٹی نارکوٹکس فورس نے اس مقدمے میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی کو نامزد کیا گیا تھا۔
ایفیڈرین کیس کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اینٹی نارکوٹس فورس نے 27 جولائی 2012ء کو حنیف عباسی کے خلاف چالان جمع کرایا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ حنیف عباسی اور ان کے بھائی کی فارما سیوٹیکل کمپنی نے 2010 میں اپنی ضرورت سے زیادہ ایفیڈرین الاٹ کراوئی تھی لیکن اسے دو سال گزرنے کے باوجود استعمال نہیں کیا گیا۔ اے این ایف نے الزام عائد کیا تھا کہ ایفیڈرین کو منشیات فروشوں کو فروخت کردیا گیا تھا۔
ویب ڈیسک 39 منٹ پہلے
عدالت کی جانب سے روبکار جاری ہونے کے بعد حنیف عباسی کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا جائے گا۔ فوٹو : فائل
لاہور ہائی کورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت منظور کرلی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس دوران حنیف عباسی کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ انسداد منشیات عدالت نے کیس کے فیصلے میں اہم قانونی پہلوؤں کو نظر انداز کیا جب کہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو شک کی بناء پر بری کیا جا چکا ہے۔ کیس کو سیاسی بنیادوں بنایا گیا لہٰذا سزا معطل کرکے درخواست ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت نے حنیف عباسی کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ایفی ڈرین کوٹا کیس میں حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے درخواست منظور کرلی۔ عدالت کی جانب سے روبکار جاری ہونے کے بعد حنیف عباسی کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال راولپنڈی کی انسداد منشیات عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان نے ایفی ڈرین کوٹا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ دیگر 7 ملزمان کو شک کی بنا پر بری کردیا گیا تھا۔
ایفیڈرین کیس کی تاریخ؛
ادویات بنانے والی کمپنیوں کو ایفیڈرین کی الاٹمنٹ میں ہوشربا بے ضابطگی کی باز گشت پہلی مرتبہ مارچ 2011 میں سنی گئی جب اس وقت کے وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین نے اسمبلی کو بتایا کہ مکمل تحقیقات کے بات یہ سامنے آئی ہے کہ ایفیڈرین کی مقرر کردہ مقدار سے کئی گنا زیادہ مقدار کی غیر قانونی طور الاٹمنٹ کی گئی ہے۔ صرف دو کمپنیوں کو 9 ہزار کلو گرام ایفیڈرین الاٹ کی گئی جب کہ زیادہ سے زیادہ مقدار 5 سو کلو گرام ہے۔
وفاقی وزیر نے اس بات کا انکشاف رکن اسمبلی کے سوال کے جواب میں کیا تھا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس چوہدری محمد افتخار نے از خود نوٹس لیا۔ اینٹی نارکوٹکس فورس نے اس مقدمے میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی کو نامزد کیا گیا تھا۔
ایفیڈرین کیس کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اینٹی نارکوٹس فورس نے 27 جولائی 2012ء کو حنیف عباسی کے خلاف چالان جمع کرایا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ حنیف عباسی اور ان کے بھائی کی فارما سیوٹیکل کمپنی نے 2010 میں اپنی ضرورت سے زیادہ ایفیڈرین الاٹ کراوئی تھی لیکن اسے دو سال گزرنے کے باوجود استعمال نہیں کیا گیا۔ اے این ایف نے الزام عائد کیا تھا کہ ایفیڈرین کو منشیات فروشوں کو فروخت کردیا گیا تھا۔