ایفی ڈرین کیس؛ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل، ضمانت منظور

جاسم محمد

محفلین
ایفی ڈرین کیس؛ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل، ضمانت منظور
ویب ڈیسک 39 منٹ پہلے

1627698-hanifabbasi-1554974095-452-640x480.jpg

عدالت کی جانب سے روبکار جاری ہونے کے بعد حنیف عباسی کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا جائے گا۔ فوٹو : فائل

لاہور ہائی کورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت منظور کرلی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس دوران حنیف عباسی کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ انسداد منشیات عدالت نے کیس کے فیصلے میں اہم قانونی پہلوؤں کو نظر انداز کیا جب کہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو شک کی بناء پر بری کیا جا چکا ہے۔ کیس کو سیاسی بنیادوں بنایا گیا لہٰذا سزا معطل کرکے درخواست ضمانت منظور کی جائے۔

عدالت نے حنیف عباسی کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ایفی ڈرین کوٹا کیس میں حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے درخواست منظور کرلی۔ عدالت کی جانب سے روبکار جاری ہونے کے بعد حنیف عباسی کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا جائے گا۔


واضح رہے کہ گزشتہ سال راولپنڈی کی انسداد منشیات عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان نے ایفی ڈرین کوٹا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ دیگر 7 ملزمان کو شک کی بنا پر بری کردیا گیا تھا۔

ایفیڈرین کیس کی تاریخ؛

ادویات بنانے والی کمپنیوں کو ایفیڈرین کی الاٹمنٹ میں ہوشربا بے ضابطگی کی باز گشت پہلی مرتبہ مارچ 2011 میں سنی گئی جب اس وقت کے وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین نے اسمبلی کو بتایا کہ مکمل تحقیقات کے بات یہ سامنے آئی ہے کہ ایفیڈرین کی مقرر کردہ مقدار سے کئی گنا زیادہ مقدار کی غیر قانونی طور الاٹمنٹ کی گئی ہے۔ صرف دو کمپنیوں کو 9 ہزار کلو گرام ایفیڈرین الاٹ کی گئی جب کہ زیادہ سے زیادہ مقدار 5 سو کلو گرام ہے۔

وفاقی وزیر نے اس بات کا انکشاف رکن اسمبلی کے سوال کے جواب میں کیا تھا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس چوہدری محمد افتخار نے از خود نوٹس لیا۔ اینٹی نارکوٹکس فورس نے اس مقدمے میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی کو نامزد کیا گیا تھا۔

ایفیڈرین کیس کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اینٹی نارکوٹس فورس نے 27 جولائی 2012ء کو حنیف عباسی کے خلاف چالان جمع کرایا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ حنیف عباسی اور ان کے بھائی کی فارما سیوٹیکل کمپنی نے 2010 میں اپنی ضرورت سے زیادہ ایفیڈرین الاٹ کراوئی تھی لیکن اسے دو سال گزرنے کے باوجود استعمال نہیں کیا گیا۔ اے این ایف نے الزام عائد کیا تھا کہ ایفیڈرین کو منشیات فروشوں کو فروخت کردیا گیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پرانا پاکستان:
ہماری لانڈری میں آئیے اور سارے گناہوں و جرائم سے پاک ہو جائیں۔ تحریک انصاف

نیا پاکستان:
جو تحریک انصاف میں جانا نہیں چاہتا ہے اس کے گناہ و جرائم ہم دھو دیتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ

:LOL:
 

فرقان احمد

محفلین
عدالتوں پر غیر ضروری بہتان تراشی غیر مناسب رویہ ہے چاہے یہ رویہ انصافی اپنائیں، لیگی یا جیالے ۔۔۔!
 

فلسفی

محفلین
نشہ بیچنے والے باہر اور نشہ کرنے والے اندر۔ جتنا اچھا، سستا اور معیاری انصاف لاہور ہائی کورٹ شرفا کو دے رہا ہے اگر غریب غربا کے کیسیز کا فیصلہ بھی اسی رفتار اور جذبے سے ہونے لگے تو کس کافر کو اعتراض کی جرات ہوگی۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
عدالتوں پر غیر ضروری بہتان تراشی غیر مناسب رویہ ہے چاہے یہ رویہ انصافی اپنائیں، لیگی یا جیالے ۔۔۔!
یہ وہی سزا ہے نا جو آدھی رات کو عدالت لگا کر سنائی گئی تھی اور جس کی وضاحتیں گوگل سے لی گئی تھیں۔
ملک کی اشرافیہ کے خلاف سارے عدالتی کیسز خود مقتدر اشرافیہ کی تحویل میں ہوتے ہیں۔ جنہیں اپنا من پسند رنگ دینے کیلئے موقع کی مناسبت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
یوں ملک میں انصاف کے نظام کی تباہی کا ذمہ دار مقتدر اشرافیہ خود ہے چاہے وہ خاکیان میں سے ہوں، جج برادری سے ہوں یا سیاست دان ہوں۔ اس بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ صاف کئے ہیں۔
جنرل ایوب کے غیر آئینی مارشل لا کو حلال کرنا ہو، ۱۹۷۰ کا الیکشن جیتنے والے مجیب الرحمان کو غداری کے کیس میں اندر کرنا ہو، بھٹو کا عدالتی قتل کروانا ہو، زرداری کو جیل میں سڑانا ہو، نواز شریف سے ڈیل کے بعد کرپشن کیسز میں سزا سے بچانا ہو، الغرض ہر کام کیلئے جج کرائے پر دستیاب رہتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
نشہ بیچنے والی باہر اور نشہ کرنے والے اندر۔ جتنا اچھا، سستا اور معیاری انصاف لاہور ہائی کورٹ شرفا کو دے رہا ہے اگر غریب غربا کے کیسیز کا فیصلہ بھی اسی رفتار اور جذبے سے ہونے لگے تو کس کافر کو اعتراض کی جرات ہوگی۔
ایک چیز نوٹ کی آپ نے؟ قانون کے مطابق عدالت اصل کیس کی اپیل سنے بغیر کوئی بھی سزا معطل نہیں کر سکتی۔ جبکہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اب حنیفا پوڈری کے کیسز میں بغیر اصل اپیلیں سنے سزائیں معطل کر دی گئی ہیں۔
اور دیگر ملزمان کیلئے قبل از گرفتاری ضمانتوں کے ڈھیر لگا کر قانون کی گرفت سے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
یہ نظر کرم صرف ملک کی اشرافیہ کیلئے ہے۔ وگرنہ آسیہ بی بی جیسے غریب و لاچار بے گناہوں کو سالہا سال جیل کی کوٹھڑی میں گزارنے پڑے تھے۔
عام لوگوں کو مختلف مقدمات میں ملنے والی سزائیں کیس کے حتمی انجام تک معطل نہیں ہوتی۔ جبکہ اشرافیہ کو فوری ریلیف فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کرپٹ نظام عدل کو لپیٹے بغیر ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
مسئلہ یہ ہے کہ ہم خود ہی منصف بنے بیٹھے ہیں۔ ارے بھئی عدالت کا فیصلہ آپ کے خلاف آئے تو بے سر و پا تنقید شروع نہ کر دیا کریں۔ کل یہی فیصلے آپ کے حق میں آئیں گے تو تعریف شروع کر دیں گے۔ اس سے بڑا مذاق اور کوئی نہیں۔ زیادہ تر سیاسی پارٹیوں کا یہی حال ہے؛ فیصلہ حق میں آئے تو واہ واہ، خلاف آ جائے تو واویلا شروع کر دیتے ہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
مسئلہ یہ ہے کہ ہم خود ہی منصف بنے بیٹھے ہیں۔ ارے بھئی عدالت کا فیصلہ آپ کے خلاف آئے تو بے سر و پا تنقید شروع نہ کر دیا کریں۔ کل یہی فیصلے آپ کے حق میں آئیں گے تو تعریف شروع کر دیں گے۔ اس سے بڑا مذاق اور کوئی نہیں۔ زیادہ تر سیاسی پارٹیوں کا یہی حال ہے؛ فیصلہ حق میں آئے تو واہ واہ، خلاف آ جائے تو واویلا شروع کر دیتے ہیں۔ :)
بھائی فیصلہ غلط ہو یاصحیح مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ فیصلہ سناتے وقت نیت صاف ہے یا نہیں اصل مسئلہ ہے۔
حنیف عباسی کا کیس کئی سالوں تک زیر التواء رہا اور الیکشن ۲۰۱۸ سے عین قبل رات کے بارہ بجے عدالت لگا کر فیصلہ سنایا گیا۔
یعنی جس کیس کو پہلے جان بوجھ کر لٹکایا گیا پھر غیرمعمولی عدالتی وقت میں اس کا فیصلہ سنایا گیا۔ اور اب چند ماہ بعد ہی انتہائی پھرتی کے ساتھ کیس کی اصل اپیلیں سنے بغیر پوری کی پوری سزا معطل کر دی گئی ہے۔ ایسا دنیا کے کسی انصاف کے نظام میں نہیں ہوتا۔ یہ عدل نہیں محض ڈھونگ ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ ملک کی کرپٹ اشرافیہ اپنی ہم برادری اشرافیہ کو واقعتا کسی جرم میں کوئی سزا دینا نہیں چاہتی۔ بلکہ ان کے ساتھ ڈیل (لین دین) کرکے معاملہ کو رفع دفع کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھٹو کی پھانسی سے لے کر آج تک اشرافیہ میں سے کسی مجرم کو کوئی قانونی سزا نہیں ملی ہے۔ بلکہ ہر بار جدہ ڈیل، این آر او دے دلا کر جرم کو حلال کیا گیا ہے۔ جس کا نتیجہ پوری قوم اجتماعی طور پر معاشی بدحالی اور اخلاقی پستی کے ذریعہ بھگت رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بہت خوب ۔۔۔! :) نیتوں کے حال سے بھی آپ باخبر ہیں تو اب ہم کیا کہیں ۔۔۔! :)
آپ کے خیال میں رات ۱۲ بجے اچانک عدالت لگا کر ایک طویل مدت سے زیر التوی کیس کا فیصلہ سنانا یقیناً انصاف کی جیت ہے۔ جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ بلکہ اس قسم کے غیر معمولی عدالتی فیصلے انصاف کے نظام کی توہین سمجھے جاتے ہیں۔ خواہ وہ فوری سزا سے متعلق ہوں یا فوری رہائی۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کے خیال میں رات ۱۲ بجے اچانک عدالت لگا کر ایک طویل مدتی زیر التوی کیس کا فیصلہ سنانا یقیناً انصاف کی جیت ہے۔ جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ بلکہ اس قسم کے غیر معمولی عدالتی فیصلے انصاف کے نظام کی توہین سمجھے جاتے ہیں۔ خواہ وہ فوری سزا دیں یا فوری رہائی۔ :)
فیصلہ کسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے۔ عدالتی نظام میں اس کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ اب ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی اپوزیشن کے ساتھ مک مکاؤ کی افواہوں یا خبروں سے 'لطف اندوز' ہونے کی باری آپ کی ہے اس لیے یہ چھیڑ چھاڑ آپ کے ساتھ جاری رہے گی۔ ہنی مون پیریڈ سیمز ٹو بھی اوور ۔۔۔! :)
 

جاسم محمد

محفلین
اب ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی اپوزیشن کے ساتھ مک مکاؤ کی افواہوں یا خبروں سے 'لطف اندوز' ہونے کی باری آپ کی ہے اس لیے یہ چھیڑ چھاڑ آپ کے ساتھ جاری رہے گی۔
ابھی یہ تعین ہونا باقی ہے کہ اس قسم کے یکے بعد دیگرے اور غیر معمولی عدالتی ریلیف واقعتا اسٹیبلشمنٹ کی کارستانی ہے۔ یا یہ لیگی دور میں لگائے گئے ججوں کا نمک حلالی پروگرام چل رہا ہے۔ ایک بار اس کا تعین ہو لینے دیں۔ پھر دیکھتے ہیں حکومت اور عدالت عظمی ان کرپٹ ججوں کے خلاف کیا کرتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ابھی یہ تعین ہونا باقی ہے کہ اس قسم کے یکے بعد دیگرے اور غیر معمولی عدالتی ریلیف واقعتا اسٹیبلشمنٹ کی کارستانی ہے۔ یا یہ لیگی دور میں لگائے گئے ججوں کا نمک حلالی پروگرام چل رہا ہے۔ ایک بار اس کا تعین ہو لینے دیں۔ پھر دیکھتے ہیں حکومت اور عدالت عظمی ان کرپٹ ججوں کے خلاف کیا کرتی ہے۔
آپ کا تیقن یکایک دائرہء تشکیک میں داخل ہو گیا۔ صاحب! اتنا غصہ ۔۔۔! ارے بھئی، اسٹیبلشمنٹ کی گیم سمپل ہے۔ حکومت ساتھ نہ دے تو اپوزیشن کے سر پر دست شفقت رکھ دیا جائے۔ حکومت خود راہِ راست پر آ جائے گی۔ :) اگر حکومت پھر بھی ڈھٹائی دکھائے تو ریاست کے دیگر ستونوں کے ذریعے 'پیغام' پہنچا دیا جائے۔ اس کے بعد اپوزیشن میں جان پڑتی ہے اور حکومت کمزور پڑ جاتی ہے جو کہ 'اُن' کا اصل مقصود ہوتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے یہ چالیں گوروں سے سیکھ رکھی ہیں ۔۔۔۔ کیا سمجھے، آپ؟
 

فلسفی

محفلین
اسٹیبلشمنٹ کی گیم سمپل ہے۔ حکومت ساتھ نہ دے تو اپوزیشن کے سر پر دست شفقت رکھ دیا جائے۔ حکومت خود راہِ راست پر آ جائے گی۔ :) اگر حکومت پھر بھی ڈھٹائی دکھائے تو ریاست کے دیگر ستونوں کے ذریعے 'پیغام' پہنچا دیا جائے۔ اس کے بعد اپوزیشن میں جان پڑتی ہے اور حکومت کمزور پڑ جاتی ہے جو کہ 'اُن' کا اصل مقصود ہوتا ہے۔
بظاہر صورتحال بالکل ایسی ہی جیسی آپ بیان فرما رہے ہیں۔ اچانک سے فوج کے حمایتی سوشل میڈیا سے بھی عمران خان پر کڑی تنقید سے بھی کچھ نہ کچھ کڑیاں ملتی نظر آ رہی ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ امید بھی قائم ہے کہ اللہ کرے اس بار ایسا نہ ہو :)

ویسے بھی پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔

اللہ کرے کہ پاکستان کے حالات مجموعی طور پر بہتر ہو جائیں۔ آمین
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
میرے اندازے کے مطابق ڈرامہ رانجھا رانجھا کردی کا مقبول کردار بھولا ڈرامے کے آخر میں لاہور ہائیکورٹ کا جج نکل آئے گا ۔ ۔ ۔۔۔ کیونکہ جیسی عقل اور قابلیت کا مظاہرہ بھولا کرتا آیا ہے، وہ اسے لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج کے منصب پر فائز کرنے کیلئے کافی ہے۔
نوازشریف، مریم، شہبازشریف، حمزہ شہباز اور اب حنیف عباسی سمیت تمام کرپٹ اور سزا یافتہ مجرموں کو جس سپیڈ سے لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت ملنے کا سلسلہ جاری ہے، اس سے لگ رہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا حال بھی لاہور قلندرز جیسا ہونے جارہا ہے۔
ایک طرف شریف خاندان کو بغیر حاضر ہوئے ہفتے کے روز بھی ضمانت مل جاتی ہے، دوسری طرف علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی جاتی ہے۔ سستے داموں خریدا گیا بنجر علاقے کا پلاٹ بھی کچھ سال بعد پرافٹ دے دیتا ہے، یہ تو لاہور ہائیکورٹ ہے، جہاں شریف خاندان نے پچھلے پینتس برسوں سے انویسٹمنٹ کررکھی ہے اور اس کے ایک ایک چپے پر پلاٹ خرید رکھا ہے ۔ ۔ ۔
یہ ادارے ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا جس کیلئے صبر درکار ہے،
یا پھر انہیں گرا کر نئے سرے سے تعمیر کرنا ہوگا ، جس کیلئے ہمت اور حوصلہ درکار ہے ۔ ۔ ۔
عوام فیصلہ کریں، صبر سے سست رفتار تبدیلی چاہیئے، یا مشکل فیصلے جلد کرنے والی ہمت چاہیئے ۔ ۔ ۔
یہ نظام اکھاڑنا ہوگا، موجودہ پارلیمانی نظام گل سڑ چکا ہے، اسے تبدیل کرکے اس کی جگہ صدارتی نظام لائیں تاکہ تبدیلی کا منشور پوری طاقت کے ساتھ نافذ کرنے میں آسانی ہو۔
جمعرات کی اس مبارک رات لاہور ہائیکورٹ پر ڈھیروں لعنت!!! بقلم خود باباکوڈا
 
Top