فرقان احمد
محفلین
حیرت اس بات پر ہے کہ آپ ایسے عبقری کو بابا کوڈا سے فیض لینا پڑتا ہے۔۔۔! دراصل بابا کوڈا کی 'سوشل میڈیائی دانش' گالی سے شروع ہوتی ہے اور اسی یک رخی سوچ کا شاخسانہ ہے کہ اپنی مرضی کے حالات و واقعات سامنے دکھائی نہ دینے پر ہمیشہ کی طرح گالم گلوچ پر اُتر آتے ہیں۔ اس گیم پلان سے قابل احترام انصافینز ججوں پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق فیصلے صادر کریں تاہم ایسا ہونا کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ زیادہ تر ججز، چاہے وہ سپریم کورٹ کے ہوں یا ہائی کورٹ کے ہوں، عموماََ میرٹ پر ہی فیصلہ سناتے ہیں یا کم از کم شک کا فائدہ ملزم کو پہنچا ہی دیتے ہیں اگر ۔۔۔۔۔۔۔ (خالی جگہ خود پر کر لیجیے گا)؛ یوں بھی استثنائی مثالیں تو ہر شعبے میں ہوتی ہیں۔ ضمانت وغیرہ عام طور پر مل ہی جاتی ہے؛ اس کا مطلب کیس سے بریت نہیں۔ کیس تو ابھی چلے گا ۔۔۔! بابا کوڈا کی جانب سے ضمانت کو بریت سمجھ لینا ماورائے فہم ہے۔جمعرات کی اس مبارک رات لاہور ہائیکورٹ پر ڈھیروں لعنت!!! بقلم خود باباکوڈا
آخری تدوین: