ظفری بھائی یا کوئی اور صاحب ایک زحمت کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک مختصر سا مضمون لکھ دیں جس میں سمجھایاجائے کہ ایمرجنسی سے عام آدمی کو کیا فرق پڑتا ہے؟
جس سے بات کرو وہ یہی کہتا ہے کہ یار ہمیں کیا اگر ایمرجنسی لگی ہے تو۔۔۔۔۔۔ اس لیے ذرا شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! پلیزززز اس طرف توجہ دیں!
ایمرجینسی سے سب سے زیادہ ملک کے عام شہری متاثر ہوتے ہیں ۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ملک کے عوام پہلے کونسا زندگی کی بنیادی ترجیحات یا ضروریات پر جی رہے تھے ۔ایک عام آدمی کی زندگی پہلے بھی بھیڑ بکری کی سی تھی ۔ جیسے پہلے گذرتی ہے اب بھی ویسے ہی گذر جائے گی ۔ مگر عمار نے ایک عام آدمی کے ایمرجینسی سے متاثر ہونے کے بارے میں جاننے کی خواہش ظاہر کی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ ہم آئین کی ان دفعات کا ایک سرسری جائزہ لیں جن کے تحت ان کے حقوق کو گننے کے بعد ان کا شمار انسانوں میں ہوتا ہے اور یہ بھی دیکھیں کہ ان ائینی دفعات کے تحت ملک کے ایک عام آدمی کے کیا بنیادی حقوق ہیں ۔
آئین میں جو دفعات انسانی حقوق اور شہری حقوق سے متعلق ہیں ۔ ان میں 9 ، 10 ، 15 ، 16 ، 17، 19 اور 25 ہیں جو اب معطل ہوچکیں ہیں ۔
فرد کی سلامتی : ۔ آئین کی دفعہ 9 کے مطابق کسی شخص کو آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا ۔ سوائے جب قانون اس کی اجازت دے ۔ یہ پاکستان کے ہر شہری کا پہلا حق ہے ۔ " ایمرجینسی کے نفاذ کے بعد اب یہ ہوگا کہ حکمران اب کسی کو بھی حبسِ بےجا میں رکھ سکتے ہیں ۔ اور وہ شخص عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹا سکتا ۔ " آرٹیکل 10 کے تحت کوئی بھی شخص جو گرفتار کیا گیا ہے اسے اس کی گرفتاری کی وجہ بتائے بغیر نہ تو نظر بند کیا جائے گا اور نہ ہی اس کو اپنی پسند کی قانونی پیشہ ور شخص سے مشورہ کرنے اور اپنا قانونی حق استعمال کرنے سے محروم نہیں کیا جائے گا ۔ ایمرجینسی کے نفاذ کے بعد سب نے اس آرٹیکل کا حشر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے ۔
نقل وحرکت کی آزادی : اس آرٹیکل کے تحت ہر پاکستانی شہری کو پاکستان میں اپنے اور مفادِ عامہ کے پیشِ نظر قانون کے ذریعے عائد کردہ کسی معقول وجہ کے تابع ، پاکستان میں داخل ہونے اور اس کے ہر حصے میں آزادانہ نقل وحرکت کرنے اور اس کے کسی حصے میں سکونت کرنے کا حق حاصل ہوگا ۔ آزادی اجتماع ایک انسانی حق ہے ۔ جسے جمہوریت کی روحکہا جاتا ہے ۔ ایمرجینسی میں یہ روح پامال ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح آرٹیکل 16 کے مطابق امن عامہ کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ پابندیوں کے تابع ہر شہری کو پُرامن طور پر اور اسلحہ کے بغیر مجتمع ہونے کا حق حاصل ہوگا ۔ اور یہ بھی ایمرجینسی میں ممکن نہیں ۔
انجمن سازی کا حق : آرٹیکل 17 کے مطابق پاکستان کی حاکمیت یا سالمیت امن یا اخلاق کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع ہر شہری کو انجمن یا جماعت بنانے کا حق حاصل ہے ۔ اب یہ حق غضب ہوگیا ہے ۔ اس کے بغیر اب الیکشن میں شمولیت کا کیا جواز باقی رہ جائے گا ۔
تقریر کی آزادی : یہ آرٹیکل 19 ہے اور اس کے مطابق تحریر و تقریر اور صحافت جیسی سرگرمیوں کی آزادی کاحق ہر شہری کو حاصل ہوگا ۔ جو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حق ضابطہِ اخلاق کے ساتھ ذمہ داری کا بھی تابع ہونا چاہیئے ۔ لکین حکومت نے جس طرح نجی اور تفریحی چینلوں کو بند کرکے دوسرے غیر ملکی بیسوں چینلوں کی ملک میں بھر مار کردی ہے ۔ جس سے اخلاقیات اور ذمہ داری دونوں کا جنازہ نکل گیا ہے ۔
شہریوں سے مساوات : آئین کی اس شق 25 کے تحت تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں ۔ اور قانونی تحفظ کے مساوی حقدار ہیں ۔ محض جنس کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جائے گی ۔ قانون کی نظر میں برابری اور بلا امتیاز قانون کی حکمرانی اور انسانی آزادی جہموریت کی روح ہے ۔ مگر پاکستان کے معاملے میں حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ ساٹھ برسوں میں یہاں کبھی انسانوںکو مساوی سمجھا ہی نہیں گیا ۔ اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ملک میں حقیقی قانون کی حکمرانی ہوگی ۔ اب ایمرجینسی میں مذید عوام اپنے نام نہاد حق سے محروم ہوگئے ہیں ۔
اللہ پاکستان کی حفاظت کر ے ۔ آمین