ایم ایم اے میں تحریک لبیک یا رسول اللہ اور پاکستان عوامی تحریک کو شامل کرنے کی کوشش جاری

الف نظامی

لائبریرین
متحدہ مجلس عمل کے ذرائع کے مطابق اتحاد کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں تحریک لبیک یارسول اللہ اورپاکستان عوامی تحریک کو شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جس کے لیے ان جماعتوں سے رابطے کیے گئے ہیں۔ تاہم دونوں جماعتوں نے تاحال ایم ایم اے میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اگر تحریک لبیک،عوامی تحریک اور مشائخ عظام ایم ایم اے میں شامل ہوجاتے ہیں تو مشترکہ مشاورتی کونسل بنائی جائے گی۔جو تمام حلقوں میں مضبوط امیدواروں کا چناو کرے گی۔

 

عثمان

محفلین
تحریک انصاف کو بھی ان کے ساتھ شامل ہو جانا چاہیے۔ ویسے بھی تحریک انصاف کا الیکشن کے بعد اتحاد انہی کے ساتھ ہو گا۔
 
متحدہ مجلس عمل کے ذرائع کے مطابق اتحاد کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں تحریک لبیک یارسول اللہ اورپاکستان عوامی تحریک کو شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جس کے لیے ان جماعتوں سے رابطے کیے گئے ہیں۔ تاہم دونوں جماعتوں نے تاحال ایم ایم اے میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اگر تحریک لبیک،عوامی تحریک اور مشائخ عظام ایم ایم اے میں شامل ہوجاتے ہیں تو مشترکہ مشاورتی کونسل بنائی جائے گی۔جو تمام حلقوں میں مضبوط امیدواروں کا چناو کرے گی۔


ملی مسلم لیگ کو بهی شامل کر لیں. نام ذرا سیاسی پارٹی والا سا ہے لیکن ہے مذہبی جماعت ہی
 

الف نظامی

لائبریرین
ملی مسلم لیگ کو بهی شامل کر لیں. نام ذرا سیاسی پارٹی والا سا ہے لیکن ہے مذہبی جماعت ہی
جی آ۔
پی پی کے ساتھ معاملات طے ہو گئے تو ایم ایم اے کی ضرورت شاید نہ رہے لیکن تھوڑا بنیاد پرسٹ ٹچ دینے کے لیے مذہبی جماعتوں کو شامل کرنے سے ذرا ورائٹی آجائے گی۔ ویسے بھی آج کل سیکولر ٹرینڈ ان نہیں ہے۔
 
وی آر مچ مور لبرل دِن پی ٹی آئی۔ خواجہ آصف
ہم پی ٹی آئی سے کہیں زیادہ آزاد خیال ہیں. سیاسی جماعت 'سیاسی' آزاد خیالی کی بات کرتی ہے.

اس صورتحال میں یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ دائیں بازو کی زیادہ تر سیاسی و مذہبی سیاسی جماعتیں انتخابی اتحاد میں اپنا جھکاؤ مسلم لیگ کی طرف نہیں کر رہی ہیں.
 
ہمارے خیال میں اب پاکستان میں بائیں بازو کی کوئی پارٹی نہیں رہ گئی۔ پی پی پی اور اے این پی بھی لبرل جماعتیں ہیں لیکن بائیں بازو کی جماعتیں نہیں رہیں۔
 
پاکستان کی ہر سیاسی جماعت اب دائیں بازو کی ہے۔
مشہور یا بڑی سیاسی جماعتوں کے حوالے سے آپ کی رائے درست ہے لیکن 'ہر' سیاسی پارٹی میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان اور مزدور کسان کے ناموں سے رجسٹرڈ دو تین خالص لیفٹ ونگرز بهی ہیں.
 

شاہد شاہ

محفلین
تحریک انصاف کو کسی سیاسی بازو میں ڈالنا مشکل ہے۔ ایک طرف انہیں مغربی فلاحی ریاست چاہئے جو سیاسی اعتبار سے بائیں بازو کی سیاست ہے تو دوسری طرف انہیں ختم نبوت اور تعلیم کی اسلامائزیشن بھی درکار ہے جو دائیں بازو کی قدامت پسندی ہے۔ تحریک انصاف کو اپنی خواتین کو آزاد کرنا ہے۔ دھرنوں، جلسوں میں ناچ گانا حلال کرنا ہے۔ مگر اپنے زیر نگرانی اسکولوں میں حجاب و نماز کی پابندی بھی کرانی ہے۔ عجیب ملغوبہ سا ہے۔
 
اگر یہ کہا جائے کہ دائیں بائیں کا تصور اب پاکستانی سیاست میں موجود ہی نہیں۔ تو بے جا نہ ہو گا۔
ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں میں انتہائی بائیں نظریہ سے لے کر انتہائی دائیں نظریہ والے لوگ بھی موجود ہیں۔
اب صرف مفاد پرستی کی سیاست ہے۔ جہاں اور جس کے ساتھ مفاد نظر آئے، جھک جاؤ۔
ایسے میں دائیں، بائیں کی بحث بے کار ہے۔

مفاد میں مثبت اور منفی ہر طرح کا مفاد شامل ہے۔
 

زیک

مسافر
مشہور یا بڑی سیاسی جماعتوں کے حوالے سے آپ کی رائے درست ہے لیکن 'ہر' سیاسی پارٹی میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان اور مزدور کسان کے ناموں سے رجسٹرڈ دو تین خالص لیفٹ ونگرز بهی ہیں.
وہ پارٹیاں جو صوبائی یا مرکزی سطح پر سیٹ لینے کی اہلیت رکھتی ہوں
 
Top