ایم کیو ایم۔۔۔۔کچھ نہیں بدلا

ساجداقبال

محفلین
کہتے ہیں کہ کتے کی دم، ٹیڑھی کی ٹیڑھی ہی رہیگی۔ کچھ یہی حال ایم کیو ایم کا ہے۔ پانچ سال ”جمبہوری“ حکومت کا حصہ رہ کر ان میں کتنی برداشت آئی، اس خبر سے اندازہ لگا لیں:
کراچی میں پریس کلب کے سامنے مہاجر قومی موومنٹ کے قائد آفاق احمد اور معزول ججوں کی بحالی کے لیے جمع ہونے والی مہاجر قومی موومنٹ کی خواتین پر مردوں اور خواتین پر مشتمل ایک گروہ نے حملہ کر دیا اور مظاہرین خواتین کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں تشدد کا نشانہ بنایا اورگھسیٹا۔

بعد میں متحدہ قومی موومنٹ اور متحدہ کے سربراہ کے حق میں نعرے لگانے والے حملہ آوروں نے واقعے کی تصاویر اور ویڈیو بنانے والے کئی فوٹوگرافروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، ان کے کیمرے توڑ ڈالے اور کیمروں سے فلمیں نکال لیں۔
مکمل خبر یہاں۔۔۔
 

ابوشامل

محفلین
ساجد بھائی کچھ نظارے بھی کرا دیتے! یہ آج کے جنگ میں چھپنے والی اس واقعے کی تصاویر ہیں:
20_06.gif

04_33.gif

04_34.gif

04_39.gif
 

شمشاد

لائبریرین
تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اقتدار میں آ کر مظلوم ظالموں کو خدا واسطے معاف کر دیں گے؟
 

باسم

محفلین
ہم تو صرف مرد کارکنوں کو ایسا سمجھتے تھے اب پتہ چلا خواتین کارکنان بھی کچھ کم نہیں ہیں
 

اظہرالحق

محفلین
آج کی ایک خبر یہ بھی ہے کہ ایم کیو ایم کے مطابق کراچی کا امن تباہ کرنے کے لئے اسلحہ جمع کیا جا رہا ہے ، کون کر رہا ہے ۔ ۔۔ کیسے کر رہا ہے یہ بھی ایم کیو ایم کو پتا ہے ، یہ بیان ہی انکے مستقبل کے عزائم کا نظارہ دکھا رہا ہے ۔ ۔ ۔
 

ظفری

لائبریرین
میں یہ بات کچھ عرصے قبل یہاں کہہ چکا ہوں کہ کراچی میں پھر 1992 سے 1999 تک کے حالات پیدا ہونے کا شدید خدشہ ہے ۔
اس وقت وہاں کے سیاسی افق پر جو دھواں ہے ۔ اس کی آگ 1992 سے اب تک سُلگ رہی ہے ۔ ان حالات سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم کو اقتدار میں حصہ دیدیا جائے ۔
مگر پیپلز پارٹی ، سندھ کے حوالے سے ، کبھی بھی ، کراچی کو ایم کیو ایم کے حوالے نہیں کرے گی ۔ جس سے وہی صورتحال پیدا ہوجائے گی جو کہ 1992 میں تھی ۔
 

شمشاد

لائبریرین
آئندہ حکومت میں مرضی کے مطابق حصہ نہ ملنے پر یہی کچھ تو کرنا ہے انہوں نے۔
 

ظفری

لائبریرین
بلکل آسان فہم بات ہے کہ ایم کیو ایم کا یہ ردعمل اس عمل کا نتیجہ ہے ۔ جس میں آنے والی حکومت نے مہاجر قومی موومنٹ ( آفاق احمد ) کو اشارہ دیدیا ہے کہ کراچی پر حکومت کے لیئے اب اگلی ٹرم ان کی ہے ۔ مہاجر قومی موومنٹ کا اچانک اس طرح منظرِ عام پر آجانا ، اس بات کا ثبوت ہے کہ پس منظر میں ایم کیو ایم اور آنے والی حکومت کے درمیان معرکہ آرائی کا آغاز شروع ہوچکا ہے ۔ مہاجر قومی موومنٹ کے سارے زیرِ زمین کارکن باہر آنا شروع ہوجائیں گے ۔ مورچہ بندیاں اور قتل و غارت کا پھر وہی بازار گرم ہوجائے گا جو 90 کی دہائی میں کھیلا گیا تھا ۔
آنے والی حکومت ایم کیو ایم سے اپنے پچھلے حساب برابر کرے گی ۔ اور یہی رویہ تقریباً مہاجر قومی موومنٹ کا بھی ہوگا ۔ اسٹیبلشمنٹ کراچی میں اپنے خلاف بڑی جماعتوں کو دبانے کے لیئے ایم کیو ایم کو استعمال کرتی ہے ۔ پھر دبی ہوئی سیاسی پارٹی برسرِ اقتدار آکر ایم کیو ایم کے خلاف اپنی طاقت کو استعمال کرنا شروع کردیتی ہے ۔ صوبائیت کی آگ سے بچنے لیئے عموما ایم کیو ایم کی مخالف جماعت " مہاجر قومی موومنٹ " کو ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔ میری رائے میں ماضی اب خود کو دہرانے والا ہے ۔
 

ساجداقبال

محفلین
ظفری آپ کے خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔ اسی واقعہ والے دن مہاجر مومنٹ کے دو کارکنان کو قتل کر دیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ گینگ وار شروع ہو چکی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری آپ کے خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔ اسی واقعہ والے دن مہاجر مومنٹ کے دو کارکنان کو قتل کر دیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ گینگ وار شروع ہو چکی ہے۔
بجا فرمایا آپ نے ۔۔۔۔ جیسے ہی کراچی میں علاقوں کی تقسیم شروع ہوگی ۔ نو گو ایریا وجود میں آجائیں گے ۔ اور پھر یہ گینگ وار انتہائی شدت اختیار کرلے گی ۔ میں تو اس منظر کشی کا سوچ کر ہی ہراساں ہوگیا ہوں ۔ بس اللہ رحم کرے ۔
 

شعیب خالق

محفلین
کراچی کے علاقے لیاری میں ایک دن بھی ایسا نہیں ہوتا ہے جس دن فائرنگ نہ ہوا ہو۔
فائرنگ کرنے والے سب چھوٹے عمر کے لڑکے ہیں۔ ان چھوٹے لڑکوں کو کون استعمال کررہا ہے ؟ سیاسی لوگ
 
حیرت ہے مجھے کہ لوگ جان بوجھ کربھولے بنتے ہیں
یہ سب کام ایجنسیوں کے ہیں۔ یاد رکھیے امریکہ متحدہ کو سپورٹ کرتا ہے۔ اور حقیقی کی ذمہ دار بھی پاکستانی ایجنسیاں‌ہیں۔
پاکستان کی ایجنسیاں‌ لڑ پڑی ہیں۔ یہ اندرونی لڑائی ہے جو سڑکوں‌پر ہے۔یہ امریکی مفادات کی اوراسکے خلاف جنگ ہے۔
 
ان تمام مسائل کا حل محکمہ انصاف کو مضبوط کرنا ہے جس کی تحریک اپنی کامیابی کے بہت نزدیک ہے ۔ ایک دفعہ عدلیہ مضبوط اور آزاد ہو گئی تو پھر ہر ظلم پر مظلوم قانونی چارہ جوئی کر سکے گا اور یہ اعتماد ظالم کو ظلم کرنے سے روکنے میں حدرجہ معاون ثابت ہوگا۔

ماضی کی طرح اب لسانی جماعتیں تشدد کی سیاست نہیں چلا سکیں‌ گی کیونکہ اب میڈیا ، عدالتوں کی آزادی کی جدوجہد کی وجہ سے لوگ اتنے انجان اور بے خبر نہیں رہے ہیں اور انٹر نیٹ کی موجودگی بھی حقائق تک پہنچنے میں‌ کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ مجھے پوری امید ہے کہ اب انشاءللہ حالات بہتری کی طرف ہی جائیں گے گو کہ آزمائش کا دور چل رہا ہے جس میں شاید کچھ دیر اور بہت اندوہناک سانحات سے گزرنا پڑے مگر آزمائشوں کی بھٹی سے گزر کر ہی فرد اور قومیں تعمیر ہوتی ہیں۔
 
Top