زرقا مفتی
محفلین
صرف گذارش اتنی ہے کہ:
پاکستان میں بسنے والے خود کو لسانی و نسبی و علاقائی نفرتوں سے پاک کر لیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔
کوٹا کا نظام سرے سے ختم کیا جائے۔ نوکریوں اور داخلوں کے لیے پورے پاکستان میں اوپن میرٹ ہو۔ کوئی بھی کہیں بھی داخلہ لینے کا اہل ہو نوکری کرنے کا اہل ہو بجائے اس کے کے ہر علاقے کے لیے نشستیں مخصوص ہوں۔
جن "قومیتوں" اور اکائیوں کو اکثریت سے، غالب طبقے سے یا مقتدر حلقوں سے کئی دہائیوں سے شکایتیں رہی ہیں، ان کی شکایتوں کو تحمل کے ساتھ قومی مسئلے کے طور پر سننا اور حل کرنا چاہیے۔ جب کوئی مسلسل شکایت کر رہا ہو تو یقینا کچھ نہ کچھ تو ہوا ہوگا۔ اگر شک ہی کرتے رہیں گے تو ہر شخص غدار دکھائی دیگا۔ اور نفرتیں بڑھتی رہیں گی۔
امین بھائی اوپر چسپاں کی گئی آپ کی بات سے کلی متفق ہوں۔ قومی اور صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں مثبت اقدام اُٹھانے چاہیئں
باقی جہاں تک پنجاب کی بات ہے میرا خیال ہے کہ پنجابیوں میں تعصب بہت کم ہے ۔ لاہور کے کئی بازاروں پر پٹھانوں کی اجارہ داری ہے مگر پنجابیوں کو اس سے کوئی تکلیف نہیں۔ اکثر افغانی بھی یہاں آباد ہو چکے ہیں ۔ اسی طرح پنڈی اسلام آباد میں بھی بلوچ اور پٹھان آباد ہیں ۔ لاہور کی وہ آبادیاں جو ہندوؤں کی نقل مکانی سے خالی ہوئیں تھیں اردو اسپیکنگ پاکستانیوں نے آباد کی ہیں۔ سکول کالج یا نوکری کا کوئی مسلہ کبھی پیش نہیں آیا
دوسری بات یہ کہ مشرف ملک پر نو سال حکومت کر کے گئے ۔ عشرت العباد پچھلے بارہ سال سے سندھ کے گورنر ہیں۔ کراچی کی شہری حکومت ایم کیو ایم کے پاس رہی ۔ یہ لوگ پچھلی دو دہائیوں سے شریک اقتدار ہیں۔اس سلسلے قومی صوبائی اسمبلی میں کتنے بل لائے
پاکستان میں بسنے والے خود کو لسانی و نسبی و علاقائی نفرتوں سے پاک کر لیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔
کوٹا کا نظام سرے سے ختم کیا جائے۔ نوکریوں اور داخلوں کے لیے پورے پاکستان میں اوپن میرٹ ہو۔ کوئی بھی کہیں بھی داخلہ لینے کا اہل ہو نوکری کرنے کا اہل ہو بجائے اس کے کے ہر علاقے کے لیے نشستیں مخصوص ہوں۔
جن "قومیتوں" اور اکائیوں کو اکثریت سے، غالب طبقے سے یا مقتدر حلقوں سے کئی دہائیوں سے شکایتیں رہی ہیں، ان کی شکایتوں کو تحمل کے ساتھ قومی مسئلے کے طور پر سننا اور حل کرنا چاہیے۔ جب کوئی مسلسل شکایت کر رہا ہو تو یقینا کچھ نہ کچھ تو ہوا ہوگا۔ اگر شک ہی کرتے رہیں گے تو ہر شخص غدار دکھائی دیگا۔ اور نفرتیں بڑھتی رہیں گی۔
امین بھائی اوپر چسپاں کی گئی آپ کی بات سے کلی متفق ہوں۔ قومی اور صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں مثبت اقدام اُٹھانے چاہیئں
باقی جہاں تک پنجاب کی بات ہے میرا خیال ہے کہ پنجابیوں میں تعصب بہت کم ہے ۔ لاہور کے کئی بازاروں پر پٹھانوں کی اجارہ داری ہے مگر پنجابیوں کو اس سے کوئی تکلیف نہیں۔ اکثر افغانی بھی یہاں آباد ہو چکے ہیں ۔ اسی طرح پنڈی اسلام آباد میں بھی بلوچ اور پٹھان آباد ہیں ۔ لاہور کی وہ آبادیاں جو ہندوؤں کی نقل مکانی سے خالی ہوئیں تھیں اردو اسپیکنگ پاکستانیوں نے آباد کی ہیں۔ سکول کالج یا نوکری کا کوئی مسلہ کبھی پیش نہیں آیا
دوسری بات یہ کہ مشرف ملک پر نو سال حکومت کر کے گئے ۔ عشرت العباد پچھلے بارہ سال سے سندھ کے گورنر ہیں۔ کراچی کی شہری حکومت ایم کیو ایم کے پاس رہی ۔ یہ لوگ پچھلی دو دہائیوں سے شریک اقتدار ہیں۔اس سلسلے قومی صوبائی اسمبلی میں کتنے بل لائے
آخری تدوین: