ایم کیو ایم پنجاب میں

ایک بار پھر ایم کیو ایم پنجاب میں جگہ بنانے کے لیے جلسہ کررہی ہے
پنجاب میں نواز لیگ کی ناکامی، چودھریوں کی دھشت گردی اور مذہبی جماعتوں کی بے اثر کارکردگی کی وجہ سے ایم کیو ایم کی ایک جگہ تو بنتی ہے۔ دیکھے یہ جلسہ کامیاب ہوتا ہے کہ نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
جلسہ تو ممکن ہے کامیاب ہو جائے۔

پنجاب کی زیادہ آبادی دیہاتوں میں بستی ہے۔ اور دیہاتوں کے زمیندار اور جاگیردار ایم کیو ایم کو وہاں کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے جن کے خلاف الطاف حسین اکثر بھڑکیں لگاتا نظر آتا ہے “اؤے جاگیردارا ۔۔۔۔۔“
 
دیہی علاقوں میں تو ایم کیو ایم سندھ میں بھی کامیاب نہیں ہے۔
لگتا ہے کہ نواز کو پنجاب سے ہٹانے کی کوشش ہورہی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
آج 10 اپریل کے لاہور میں ایم کیو ایم کے جلسے سے قبل پی پی پی کے رحمان ملک، یوسف رضا گیلانی، بلاول بھٹو زرداری اور نجانے کون کون الطاف حسین کے دربار پر حاضری دینے پہنچا ہے۔ جبکہ ٹی وی یہ بھی کہنا ہے کہ اس جلسے میں سندھ حکومت کے ذرائع بھی استعمال ہوئے ہیں۔
 

راشد احمد

محفلین
میری نظر میں اگر ایم کیو ایم کوئی اچھا کام کررہی ہے تو وہ پنجاب میں آنا ہے۔ ن لیگ، ق لیگ، پیپلزپارٹی کی ناکامی نوشتہ دیوار ہے۔ اگر ایم کیو ایم پنجاب میں آتی ہے تو ووٹ بنک تقسیم ہوجائے گا۔ تحریک انصاف بھی پنجاب میں اپنی جگہ بنارہی ہے، جماعت اسلامی کا بھی اچھا خاصا ووٹ بنک ہے، ق لیگ بھی اپنا وجود رکھتی ہےاگر ایم کیو ایم پنجاب میں آتی ہے تو یہ ووٹ بنک تقسیم در تقسیم ہوجائے گا اور اس کا نقصان ن لیگ، پیپلزپارٹی کو ہوگا۔ پنجاب سے ن لیگ کی مناپلی کا خاتمہ ہوگا
ہمت علی نے لکھا:
دیہی علاقوں میں تو ایم کیو ایم سندھ میں بھی کامیاب نہیں ہے۔
لگتا ہے کہ نواز کو پنجاب سے ہٹانے کی کوشش ہورہی ہے۔
یہی تو ہم چاہتے ہیں کہ ن لیگ کا زور ٹوٹے ہم نے ن لیگ کو بہت آزما لیا لیکن اس نے دو روپے کی روٹی، دانش سکولز کی بونگیاں مارنے، زمینوں پر قبضہ کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ ن لیگ کی نااہلی کا عالم یہ ہے کہ لاہورجیسے پاکستان کے دوسرے بڑے شہر میں کوئی ٹرانسپورٹ نہیں ہے
پنجاب کی زیادہ آبادی دیہاتوں میں بستی ہے۔ اور دیہاتوں کے زمیندار اور جاگیردار ایم کیو ایم کو وہاں کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے جن کے خلاف الطاف حسین اکثر بھڑکیں لگاتا نظر آتا ہے “اؤے جاگیردارا ۔۔۔۔
=
شمشاد بھائی! آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں جاگیرداری نظام صرف جنوبی پنجاب میں جزوی طور پر ہے لیکن سنٹرل پنجاب میں بالکل نہیں ہے میرا خیال ہے کہ ایم کیو ایم پنجاب کے ان دیہاتی علاقوں جگہ بناسکتی ہے جہاں جاگیرداری نظام نہیں ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب کے شہری علاقوں بالخصوص لاہور، ملتان، راولپنڈی، سیالکوٹ، فیصل آباد جیسے شہروں میں اپنی جگہ بناسکتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایم کیو ایم آئندہ الیکشن میں اگرچہ پنجاب سے سیٹیں نہیں جیت پائے گی لیکن ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ووٹ بنک پر کاری ضرب لگائے گی جس کا فائدہ دیگر جماعتوں کو ہوگا۔
 
ایم کیو ایم پنجاب کے ان دیہاتی علاقوں جگہ بناسکتی ہے جہاں جاگیرداری نظام نہیں ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب کے شہری علاقوں بالخصوص لاہور، ملتان، راولپنڈی، سیالکوٹ، فیصل آباد جیسے شہروں میں اپنی جگہ بناسکتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایم کیو ایم آئندہ الیکشن میں اگرچہ پنجاب سے سیٹیں نہیں جیت پائے گی لیکن ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ووٹ بنک پر کاری ضرب لگائے گی جس کا فائدہ دیگر جماعتوں کو ہوگا۔
پنجاب میں تو شہری علاقوں میں بھی جاگیرداری نظام حاوی لگتا ہے۔ یہاں برادری سسٹم اتنا مضبوط ہے کہ ایم کیو ایم کو شاید کچھ جگہ نہ ملے۔ اگر پاکستان میں کوئی ایسی تبدیلی اتی ہے جس سے جاگیر داری نظام پر ضرب پڑے تو شاید ایم کیو ایم پنجاب میں جگہ پکڑے ۔ ابھی تک تو صرف لاہور یا ملتان میں کچھ ہوسکتا ہے۔ فی الوقت فائدہ تو فوج کو ہوتا نظر ارہا ہے
 
ایم کیو ایم کا جلسہ جو ٹی وی پر دیکھا ہے اسے جلسہ کہتے ہوئے شرم سی اتی ہے۔ یہ تو جلسی بلکہ جلوسڑی ہے
اتنی اٹینڈنس تو پرائمری اسکولوں کی اسملبی میں ہوجاتی ہے لہور میں
 

زرقا مفتی

محفلین
السلام علیکم
سب سے پہلے تو یہ واضح کرتی چلوں کہ مجھے ایم کیو ایم سے کوئی پُرخاش نہیں ہے
تاہم ذاتی طور پر مجھے الطاف حسین میں ایک سنجیدہ راہنما کی سی اہلیت نظر نہیں آتی. کراچی اور حیدر آباد کے علاوہ ایم کیو ایم کا ووٹ بینک کہیں نہیں ہے. اس لئے ایم کیو ایم نے ایک قومی جماعت بننے کا ارادہ کیا جو بظاہر ایک اچھی بات ہے.
ایم کیو ایم کی بنیاد مہاجر قومیت ہے . ہم سب جانتے ہیں کہ سندھ کے شہری علاقوں میں اس کا ووٹ بینک غیر سندھی آبادی پر مشتمل ہے .
سوال یہ ہے کہ اگر ایم کیو ایم متوسط اور غریب طبقے کے حقوق کی علمبردار ہے تو اسے اندرونِ سندھ پذیرائی کیوں نہیں ملی.
دوسری اہم بات یہ ہے کہ پنجاب کے شہروں میں نسلی تنافر یا نسلی بنیادوں پر تفریق موجود نہیں. یہاں کی یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے لئے یا نوکری حاصل کرنے کے لئے کسی مہاجر کو پا پڑ نہیں بیلنے پڑتے. ہمارے گلی محلوں میں اُردو بولنے والے پاکستانی بھی ہیں اور پنجابی بولنے والے بھی. ہمارے شہری پٹھانوں بلوچیوں اور حتی کہ افغانیوں کو بھی کھلے دل سے قبول کرتے ہیں. میں اپنے خاندان کی مثال دوں تو میری دونوں نندوں کی شادی ایسے خاندان میں ہوئی جنہیں اُردو سپیکنگ یا پھر عام اصطلاح میں مہاجر کہا جاتا ہے. پنجاب کے تعلیم یافتہ خاندان شادی بیاہ کے وقت ذات پات یا نسلی امتیاز کے قائل نہیں اس لئے اایم کیو ایم کے پرانے ہتھکنڈے یہاں نہیں چل سکتے.
ایم کیو ایم کا امیج بہت خراب ہے نوے کی دہائی میں کراچی سے ایک بڑی تعداد نے لاہور یا پنجاب کی طرف نقل مکانی کی اس کی وجہ کراچی میں بد امنی بھتہ خوری اغوا اور قتل جیسے واقعات تھے. ایم کیو ایم ان سب عوامل سے لا تعلق نہیں . ہم میں سے جس کسی کے بھی ایک دو رشتہ دار کراچی یا حیدر آباد میں رہائش پذیر ہیں وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ بھتہ کس کس کے نام پر لیا جاتا ہے اور کس کس کے کارندے لیتے ہیں.
پنجاب کے شہروں میں ایم کیو ایم کی کامیا بی کا امکان بہت کم ہے . البتہ سرائیکی بیلٹ میں شاید کچھ پذیرائی مل سکے تاہم وہاں کے وڈیرے سخت مزاحمت کریں گے.
وسطی پنجاب کے رہنے والے بھانڈ اور میراثیوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور الطاف حسین کا سٹائل اُن سے ملتا ہے. ہاتھ گُھما گُھما کر میراثیوں کی طرح فلمی گانوں کی طرز پر نعرے لگوانا ایک قومی سطح کے لیڈر کو ہر گز زیب نہیں دیتا.


ایک محتاط اندازے کے مطابق ایم کیو ایم کے اجتماع میں 15 سے 20 ہزار افراد موجود تھے ۔ جلسے کے شرکا کو ویگنوں میں بھر بھر کر لایا گیا تھا۔ ہو سکتا ہے یومیہ اجرت پر لائے گئے ہوں ۔ آج نہر کے کنارے بہت سے دیہاتی پرائیویٹ ویگنوں میں دیکھے اکثر نہر کے ساتھ گرین بیلٹ پر محو استراحت تھے۔
یہ دیہاتی بک فئیر پر تو نہیں آئے تھے۔ یقینا اجتماع کے لئے آئے تھے۔
والسلام
زرقا
 
ایم کیو ایم کا یہ جلسہ درحقیقت ن لیگ کو لگام دینا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ آئندہ انتخابات میں پنجاب سے ایم کیو ایم کوئی سیٹ جیتے نہ جیتے لیکن اینٹی ن لیگیوں کو یقینا بہت فائدہ ہوگا۔
 

شمشاد

لائبریرین
راولپنڈی میں میرے ساتھ والے گھر میں دو گھرانے آباد ہیں جو اُردو بولنے والے ہیں اور ان کے بیشتر رشتے دار کراچی میں ہیں۔ اگر محلے کی سطع پر دیکھا جائے تو بہت سے ایسے گھرانے آباد ہیں جن کا تعلق کراچی سے ہے یا اُردو بولنے والے ہیں لیکن کبھی بھی دیکھنے یا سُننے میں نہیں آیا کہ ان سے ایسا برتاؤ کیا گیا ہو کہ وہ غیر پنجابی یا غیر پوٹھوہاری ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
السلام علیکم
سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کو اس وقت کیسی قیادت کی ضرورت ہے؟
کیا ایم کیو ایم کے قائدین قیادت کی وہ بہترین صلاحیتیں موجود ہیں جن کی اس وقت ضرورت ہے.
پاکستان کے بڑے بڑے مسائل کیا ہیں؟
1. بد حال معیشت
2. بد امنی
3. ناخواندگی کی بلند شرح
4 . بے روزگاری اور غربت
5. توانائی کی عدم دستیابی
6. جمہوری اداروں پر چند افراد یا خاندانوں کی اجارہ داری.
ایم کیو ایم نے پچھلی تین دہائیوں میں ان مسائل کے حل کے لئے کیا کوشش کی ہے؟
کراچی میں کچھ سڑکیں بنا دینے سے اہلِ کراچی کے مسائل کا خاتمہ تو نہیں ہو گیا.
الطاف صاحب برطانیہ میں کیوں رہائش پذیر ہیں؟ اُنہیں کس سے خطرہ ہے؟
والسلام
زرقا
 

شمشاد

لائبریرین
رہائش پذیر برطانیہ میں ہیں، برطانوی قومیت لے رکھی ہے اور نعرے لگاتے ہیں کہ پاکستان کی پالیسیاں امریکہ اور برطانیہ میں بنتی ہیں جو کہ ہم ختم کر دیں گے۔

ہاہاہاہا دوغلے پن کی انتہاء ہے۔
 

ساجد

محفلین
الطاف حسین کا خطاب تضادات کا مجموعہ تھا، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ شریف برادران کی سیاسی حیثیت پنجاب میں کافی کمزور ہو چکی ہے اور روز بروز زوال پذیر ہے، چوہدریوں اور میاں صاحبان کی کشمکش پنجاب میں سیاسی حالات کی خرابی کو مہمیزدے رہی ہے۔ ایسے میں الطاف ھسین جیسے شاطر رہنما کے دل میں پنجاب کو "فتح" کرنے کا خیال پیدا ہونا کچھ عجب نہیں لیکن ان کا اندازِ سیاست بھونڈا اور دعوے کسی حد تک شیخ چلی جیسے ہیں۔ آگے آگے دیکھئیے ہوتا ہے کیا۔
 
ویسے سرائیکی، ھزارہ اور بھاولپور صوبہ کی بات دل کو لگتی ہے۔ یہ نعرہ ایم کیو ایم کو پنجاب میں مضبوط کرسکتا ہے
 
Top