ایم کیو ایم - کچھ یادیں کچھ باتیں

اظہرالحق

محفلین
دوستو السلام علیکم
میں کافی دنوں کے بعد محفل پر آیا ہوں‌، وجہ کچھ دوستوں کو معلوم ہے وہ میری اہلیہ کی بیماری ، اللہ کے کرم سے اور آپ جیسے دوستوں کی دعا سے اب کافی بہتر ہیں‌، مگر زندگی کی جنگ ہے جسے لڑنا ہے ، آپ سے دعا کی درخواست ہے
--------------------------------------------------------------------
لکھنے کا دل کیا تو ظاہر ہے حالات حاضرہ پر لکھا جو میرا پسندیدہ موضوع ہے ۔ جو پینڈور باکس کھول گیا ہے اسپر میرے سامنے جو آیا وہ لکھا ہے ، گو ربط شاید اچھا نہیں (شاید اسلئے کہ میں‌ابھی تک اپنے فیملی ٹربل سے نہیں‌نکل پایا ہوں ) ، مگر شاید لکھنے سے میری ڈائورزن ہو جائے ۔ ۔ ۔ :)
-----------------------------------------------------------------
آج ایک نئی بحث شروع ہوئی تو اپنے آپ کو روک نہیں سکا لکھنے سے ، میں سمجھتا ہوں کہ میرا فرض ہے کہ جو میں سمجھتا ہوں اسے اپنے ہم وطنوں تک پہنچاؤں ، میں نے اپنا بچپن اور جوانی کراچی میں گذاری ، اور جب باقی ملک “آزادی“ کے مزے لے رہا تھا ، ہم کراچی والے کرفیو کی “قید“ میں بند تھے ۔
میں کوشش کروں گا اپنے اس مضمون کو مختصر رکھنے کی ، یہ بات ہے ١٩٨٤ کے اواخر کی ، ملک میں مارشل لاء تھا مگر عوام کے لئے ایک “مرد مومن“ کی حکومت تھی ، ناظم صلات (نمازوں کو پڑھوانے والے ) کا دور تھا ، ہر طرف فوج کے جلوے تھے ، بین الاقومی سٹیج پر روس بکھر رہا تھا ، امریکہ افغانی “مجاہدین“ کے لئے مدد دے رہا تھا ، اور پاکستان “اخوت اسلامی“ کے ریکارڈ توڑتے ہوئے لاکھوں “بے سہارا“ افغانوں کی مدد سے کلاشنکوف اور ہیروئین کلچر میں خود کفیل ہو رہا تھا ۔
ایسے میں کراچی کے کالجوں میں ابھرتی ہوئی ایک تنظیم جو کراچی میں ہجرت کر کے آنے والوں کی اس نسل میں سے تھی جس نے اپنی آنکھ ہی اس آزاد ملک میں کھولی تھی ، جسے اس شہر میں ہی نہیں اس ملک میں ایک پڑھی لکھی اور سمجھدار قوم سمجھا جاتا تھا ، جس میں حکیم سعید جیسے سپوت تھے ، جس میں سلیم الزماں صدیقی جیسے سائینسدان تھے جس میں رئیس امروہی جیسا شاعر اور بجیا اور حسینہ معین جیسی لکھاری تھیں ۔ ۔ ۔ اسی قوم کے جوانوں کی ایک تنظیم تھی اے پی ایم ایس او یعنی آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹ آرگنازئیزشن ، اور یہ کوئی خاص بات نہ تھی کہ اسی شہر کے کالجوں میں اور یونیورسٹیز میں پی ایس اے (پنجابی اسٹوڈنٹ ایسوی ایشن) اور پختون اسٹوڈنٹ فیڈریشن ، کشمیر اسٹوڈنٹ فیڈریشن جیسی تنظیمیں موجود تھیں تو کسی کو ایک اور “قومی“ تنظیم پر اعتراض کی وجہ نہیں بنتی تھی ، اور پھر ان سب سے بڑھ کر کراچی کے کالجوں میں جمعیت اور پیپلز اسٹوڈنڈنس جیسی سیاسی طفیلیے بھی موجود تھیں اور لسانی تنظیمیں بھی تھیں جن میں سرائیکی اور سندھی تنظیمیں تھیں
یہ سب بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ مہاجر اسٹوڈنڈنٹس کا ابھرنا کوئی خاص بات نہ تھی ، یہ بھی یاد رہے کہ یہ وہ زمانہ تھا جب طلبہ تنظیموں پر پابندی تھی مگر در پردہ انکی آبیاری بھی کی جاتی تھی ، اے پی ایم ایس او سے بھی پہلے جمیعت کے جھگھڑے مشہور تھے اور کالجوں میں سب سے زیادہ اسلحہ بھی اسی تنظیم کے پاس تھا ، کیونکہ شہری حکومت بھی جماعت اسلامی کی تھی اس لئے اسکی ذیلی تنظیموں پاسبان اور جمیعت کی اجارہ داری تھی ، میں ان لوگوں کو کنفیوز لوگ سمجھتا تھا اور ہوں کیونکہ یہ لوگ نہ تو مذہبی بن سکتے ہیں اور نہ ہی سیکولر ، اس وجہ سے انکے نظریے میں ہمیشہ ایک خلا رہتا ہے ، جبکہ انکے مقابلے میں آنے والی تنظیم نظریاتی طور پر مستحکم تھی اور اسکی سمت معین تھی ، یہ ٨٠ (اسی) کے عشرے کا درمیانی وقت تھا ، ہمارے افغانی “اسلامی“ بھائی سارے ملک میں منشیات اور اسلحہ پھیلا چکے تھے ، اور ہمارے حکمران افغانستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کے خواب دیکھ رہے تھے ، ایسے میں کراچی جو ایک چھوٹا پاکستان تھا جس میں پنجابی سندھی بلوچی اور پٹھان کشمیری اپنے اردو سپیکنگ ہم وطنوں کے ساتھ رہ رہھے تھے ، اس پر سازش رچی گئی اور سازش کے لئے ہراول دستہ بنا ایم کیو ایم ، جو ایک فلاحی تنظیم کے طور پر ابھری تھی اور اسکی بنیاد تھی اسکی طلبہ تنظیم ، جنہوں نے بچت بازار لگائے تھے اور پھر مختلف اداروں میں اپنا نظریہ پھیلا دیا ، کوئی بھی جماعت یا تنظیم اس وقت ہی مقبولیت حاصل کر لیتی ہے جب اسے مظلوم ثابت کر دیا جائے ، ایسا ہی ہوا ایم کیو ایم کے ساتھ ، اسے ہمارے حکمرانوں نے کندھا دیا اور کراچی “جئے مہاجر“ کے نعروں سے گونجنے لگا ، اور لوگوں کو ایک مسیحا نظر آیا “الطاف حسین“ ، جو عوام کے اندر سے اٹھا ، عام سا آدمی جو کسی بڑی گاڑی کے بجائے ایک ہنڈا ففٹی میں اپنی سیاست کرتا ، وہ عام لوگوں میں مل جل جاتا اور عوام اسے اپنے میں سے ہی سمجھتے ، پھر جسے اپنا سمجھتے اسکا حکم بھی مانتے ، اور پھر ہنڈا ففٹی ایک مقدس چیز بن گئی ، شاید بہت لوگوں کے علم میں ہو گا کہ کراچی کے ایک بڑے جلسے میں لوگوں نے اس ہنڈا ففٹی کو چوم چوم کر چمکا دیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔
پاکستان کی بدقسمتی کہییے یا پھر قانون قدرت کہ جو بار بار یہ سمجھاتا ہے کہ اقتدار کے طالب ایک دن ذلت کی موت مرتے ہیں ، ایسے ہی ہوا ١٩٨٧ میں ، جب مرد مومن “شہید اسلام“ بن گیا ، اسلام کے اس سپاہی نے جو کارنامے انجام دئیے انکا شاخسانہ آج تک ہم بھگت رہے ہیں ، منشیات اور کلاشنکوف سے لیکر لسانی سیاست تک سب اسی دور کے پھل ہیں ، مگر اس کے بعد جو اقتدار کی رسہ کشی شروع ہوئی تو اگلے دس سال تک ایک میوزیکل چئیر کھیلا جانے لگا ، ایسے میں ہی کراچی کے “قائد عوام“ نے ان سب چیزوں کا فائدہ اٹھایا اور کراچی میں نو گو ایریا بن گئیے ، قائد کے غداروں کو بوری میں بند کیا جانے لگا ، اخبارات میں انسانوں کی مڑی تڑی لاشوں کی تصویریں چھپنے لگیں ۔۔ ۔ اور پھر ہم بے حس ہو گئے ۔ ۔ ۔
ایم کیو ایم ایک پریشر گروپ بن گئی ، جو ہر آنے والی حکومت کو بلیک میل کرتی ، پتہ نہیں لوگ کیوں بھول گئے کہ جب الطاف بھائی کی تصویریں آسمان سے لیکر پتے پتے پر جم رہی تھیں ۔ ۔ ۔ ۔ جب فوج کے سپاہی عزیز آباد میں داخل ہونے کی کوشش کرتے تو پتھروں اور گولیوں سے انکا استقبال ہوتا ، لوگ کھجی گراؤنڈ کو کیوں بھول گئے پتہ نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ادھر شہر کے اندر یہ ہولی کھیلی جا رہی تھی ادھر شہر کے مضافات میں اسلحے اور منشیات کے ڈیلر اپنے اڈے مضبوط کر رہے تھے ، وہ سہراب گوٹھ سے لیکر ناتھا خان کے پُل کے نیچے تک اپنے گاہک پیدا کر لئے تھے ۔ ۔ ۔ ۔
ضیاء الحق کے بعد تو کراچی میں وحشت کا راج ہو گیا تھا (میں نے جان بوجھ کہ وحشت لکھا ہے دھشت میں انسان صرف خوف کا شکار ہوتا ہے مگر ان دنوں کراچی کے لوگ وحشی بن چکے تھے ) جن لوگوں نے گولیمار اور سہراب گوٹھ کے واقعیات کی وڈیوز دیکھی ہیں وہ جان سکتے ہیں کہ میں نے وحشی کیوں کہا ، مجھے وہ رات آج بھی یاد ہے جب شاہ فیصل کالونی میں فساد ہوا تھا ، گرین ٹاؤن گولڈن ٹاؤن اور الفلاح سوسائٹی میں لوگ بازار جلا رہے تھے اور پھر رات ایک بجے کے قریب ہمیں شاہ فیصل کالونی کی جانب سے گولیوں کی آوازیں سنائیں دیں اور ان آوازوں سے بلند عورتوں اور بچوں کی چیخیں تھیں ، جو ایک عرصہ تک میرے کانوں میں گونجتی رہیں ۔ ۔
وہ شخص وحشی ہی تھا نا جس نے شیر خوار بچوں کو چیر دیا تھا ، وہ آدمی کیسا تھا کہ جسکی لاش کے ساتھ یہ لکھا ملا کہ قائد کے غداروں کا یہ ہی انجام ہوتا ھے ۔ ۔ ۔ کیا ہماری لائبریریوں میں اس وقت کے اخبار موجود نہیں ؟ جن میں سب جھوٹ تھا مگر کیا ایک سچ بھی نہیں مل سکتا ۔ ۔ ۔ جذبات بہت ہیں مگر کیا کہوں کہ
انسان کو جلتے دیکھا ہے جلاتے بھی دیکھا ہے
بندوقوں سے بچوں کو بہلاتے بھی دیکھا ہے
خیرکرفیو لگا ، انتخابات ہوئے ، یہ کیسے انتخابات تھے ، کہ کراچی میں رجسٹر ووٹوں سے بھی زیادہ ووٹ ڈلے ، یہ کیسے انتخابات تھے کہ جن میں جیتنے والے اور ہارنے والوں کے درمیان لاکھوں کا فرق تھا ۔ ۔ ۔ ۔ اور پھر کراچی میں آگ لگتی چلی گئی ۔ ۔ ۔ ۔ اور ایم کیو ایم نے چولے بدلنے شروع کئے ، انہیں پتہ لگ گیا تھا کہ حکومت میں رہنے کا گُر کیا ہے ، کسی کی بھی حکومت آئے ، ایم کیو ایم اسکے ساتھ رہے گی ، ایم کیو ایم کو کیا چاہیے تھا ، حکومت اور شہید ، دونوں اسے ملتے رہے ، اور ابھی تک مل رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ایم کیو ایم نے ساحر لدھیانوی کے اس شعر کو سچ کر دیکھایا ہے کہ
برسوں سے رہا ہے یہ شیوہ سیاست
جب جواں ہو بچے ہو جائیں قتل
یہ سلسلہ چل پڑا ہے اور چلتا ہی رہے گا ، اس جماعت کی بنیاد ایک لسانی تنظیم تھی اور آج تک ہے ، الطاف حسین ایک ایسی مچھلی ہے جس نے اپنی قوم کے تالاب کو اتنا گندہ کر دیا ہے جسے صاف کرنے میں شاید ایک صدی لگے ۔ ۔ ۔ الطاف حسین کو اپنی قوم سے کوئی ہمدردی نہیں ، وہ اس کمزور عورت (بے نظیر بھٹو) سے بھی کمزور ہے جو سب جاننے کے باوجود واپس آئی ، اور اپنی جان تک قربان کر دی ، مگر شاید الطاف حسین جو دوسروں کو چوڑیاں پہننے کا اکثر مشورہ دیتے ہیں ، خود چوڑیاں پہن کہ بھیٹھے ہیں ۔ ۔ ورنہ ۔ ۔ ۔ بقول شاعر ، قوم پڑی ہے مشکل میں اور مشکل کشا لندن میں ۔ ۔
بات کہاں کی کہاں نکل گئی ، میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں ، الگ ریاست کا خواب ایم کیو ایم کا اس وقت کا خواب ہے جب وہ مہاجر قومی موومنٹ تھی ، اگر تھوڑا سا غور کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ ١٩٨٤ سے پہلے کراچی کے تمام اداروں میں اردو سپیکنگ نہ صرف اچھی سروسز اور پوزیشنز پر موجود تھے بلکہ بہت اچھی شہرت بھی رکھتے تھے ، کراچی کے “بھیے“ سب قوموں کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے ، انکے آپس میں رشتے داریاں تھیں ۔ ۔ ۔ دوستیاں تھیں ۔ ۔ ۔ یہ ایم کیو ایم نے ہنستے کھیلتے کراچی کو کیا بنا دیا ۔ ۔؟؟؟
ٹھیک ہے انہیں استعمال کیا گیا مگر جب وہ لوگ اقتدار میں آئے تو انہیں خود کو بدلنا چاہیے تھا ، یہ شاید ١٩٩٠ کے بعد کی بات ہے جب میری ملاقات ہوئی تھی اڈیڈمینسٹریٹر کراچی فاروق ستار سے ، میں سوچتا تھا کہ یار یہ بندہ تو بہت اچھا ہے ، جو عام لوگوں میں گھل مل جاتا ہے ، ان دنوں جب ٹارگٹ کلنگ عام تھی فاروق ستار جب بھی کہیں جاتے تو وہ آگے چلتے اور اتنا تیز چلتے کہ دوسرے لوگ انکا ساتھ نہیں دے پاتے ۔ ۔ ۔ اور اگر وہ ایم کیو ایم کو بہتر وقت دے سکتے مگر شاید وہ اپنی جماعت کے پابند تھے ۔ ۔ اور اسی وجہ سے انکے بعد جماعت اسلامی نے کراچی کو “فتح“ کیا ۔ ۔ ۔ اور اپنے مئیر کو لا سکی ۔ ۔ ۔
اور جماعت اسلامی نے وہ ہی غلطیاں کیں جو اقتدار کے لالچی لوگ کرتے ہیں ، اور ان سے حکومت چھن گئی ۔ ۔ ۔ گو انکے منصوبے اچھے بنے تھے مگر انکا افتتاح کسی اور نے کیا ۔ ۔ ۔
مختصر یہ کہ ایم کیو ایم ایک پریشر گروپ سے ایک قومی جماعت بنی ، اس جماعت کا اور منشور اپنی جگہ مگر ایک شق لازمی ہے ، وہ ہے فوج کی کردار کُشی ۔ ۔ ۔ اور یہ پہلے دن سے یہ ہی چل رہا ہے ۔ ۔ ۔ اور ابھی تک چل رہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اور شاید چلتا رہے گا ۔۔ کیونکہ “قائد“ لندن میں رہیں گے اور قوم ٹیلی فونک خطاب سنتی رہے گی ۔
 

عسکری

معطل
واہ کیا تصویر کھینچی ہے بھائی جی اللہ اپ کی فیملی کو ہنستا بستا رکھے اور آپ کی زوجہ محترمہ کو شفا دے
 

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم اظہر بھائی۔ سب سےپہلے اللہ تعالی آپکی اہلیہ کو شفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ امین۔ مجھے علم نہیں کہ بھابی کو کیا تکالیف چل رہی ہیں۔ اگر کسی تھریڈ میں آپ نے ذکر کیا ہے تو پلیز لنک دے دیجئے۔
از اظہر:
پاکستان کی بدقسمتی کہییے یا پھر قانون قدرت کہ جو بار بار یہ سمجھاتا ہے کہ اقتدار کے طالب ایک دن ذلت کی موت مرتے ہیں ، ایسے ہی ہوا ١٩٨٧ میں ، جب مرد مومن “شہید اسلام“ بن گیا ، اسلام کے اس سپاہی نے جو کارنامے انجام دئیے انکا شاخسانہ آج تک ہم بھگت رہے ہیں ، منشیات اور کلاشنکوف سے لیکر لسانی سیاست تک سب اسی دور کے پھل ہیں ، مگر اس کے بعد جو اقتدار کی رسہ کشی شروع ہوئی تو اگلے دس سال تک ایک میوزیکل چئیر کھیلا جانے لگا ، ایسے میں ہی کراچی کے “قائد عوام“ نے ان سب چیزوں کا فائدہ اٹھایا اور کراچی میں نو گو ایریا بن گئیے ، قائد کے غداروں کو بوری میں بند کیا جانے لگا ، اخبارات میں انسانوں کی مڑی تڑی لاشوں کی تصویریں چھپنے لگیں ۔۔ ۔ اور پھر ہم بے حس ہو گئے ۔ ۔ ۔
اظہر بھائی، میرے ناقص علم کے مطابق لاشوں کی سیاست ضیاء الحق مرحوم کی شہادت کے بعد شروع نہیں ہوئی تھی۔ بے شک ہر جماعت اسلحہ لیکر خود کو مضبوط کرنے میں لگی گئی تھی، مگر یہ بوری سیاست کا نقطہ آغاز نہ تھا، بلکہ اسکا آغاز 1994 میں ہوا [یعنی کہ 1992 کے آپریشن کے بعد۔ اور اس آپریشن میں حقیقی مسلسل ایجنسیز کی گود میں بیٹھی ہوئی تھی، اور اس آپریشن کے بعد بھی حقیقی کی پشت پناہی مکمل طور پر جاری رہی اور یہ وہ وقت تھا جب بوری کی سیاست شروع ہوئی، اور کوئی میڈیا کوئی صحافی یہ نہیں بتاتا کہ ان بوریوں میں ملنے والوں کی اکثریت متحدہ کے کارکنوں کی ہوتی تھی جنہیں ایجنسیز کی مکمل مدد اور تعاون سے حقیقی اغوا کرتی تھی۔ بجائے اس "مکمل سچ" بتانے کے فقط یکطرفہ الزامات کا طویل سلسلہ ہے جس میں سار الزام صرف اور صرف متحدہ پر ہے اور ساری بوری بند لاشیں متحدہ کے نام پروپیگنڈہ کے زور پر کچھ ایسے متحدہ کے نام کر دی گئی ہیں کہ عام انسان کا حقیقت تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔
میں متحدہ کی غلط باتوں کو ضرور سے غلط کہتی ہوں۔ مگر ساتھ میں یقین رکھتی ہوں کہ انصاف کی بات کرنا بہت لازمی ہے اور بقیہ تمام فریقوں کے جرائم کو مکمل نظر انداز کر کے سارا الزام متحدہ کے سر کر دینا انتہائی ظلم اور ناانصافی ہے کی بات ہے اور اس نفرت کا پتا دیتی ہے جو متحدہ کے خلاف دلوں میں لگی ہوئی ہے۔ میں اس چیز کے بہت خلاف ہوں اور انصاف کی بات میری فہرست میں سب سے اوپر ہے کہ دونوں فریقین کی غلطیوں کا انصاف کے ساتھ تذکرہ کیا جائے۔
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم اظہر بھائی
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ بھابھی جی کو صحت کاملہ و عاجلہ عطا کرے آمین
نایاب
 

arifkarim

معطل
پس ثابت ہو گیا، اصل جنگ اقتدار کی جنگ ہی ہے! :rollingonthefloor:
نہ قوم، نہ مذہب، نہ انسانیت۔۔۔۔ صرف طاقت، دولت، شہرت اور اقتدار!!!!!!!!!!!
 

اظہرالحق

محفلین
سب سے پہلے آپ دوستوں کی دعاؤں کا شکریہ ۔ ۔ ۔ ۔ مجھے دعاؤں کی بہت ضرورت ہے ۔۔ ۔
-----------------------------------------
عبداللہ ، مہوش ، میں نے جو کچھ لکھا وہ اپنے مشاہدے میں‌لکھا ، میں ایم کیو ایم مخالف یا ہمایت میں نہیں‌بول رہا ، جو کچھ میرے سامنے تھا وہ لکھا اور اسی نے میرے تجزیے کی بنیاد ڈالی ۔ ۔ ۔ میں بھی سارا الزام ایم کیو ایم کو نہیں‌دیتا ۔۔ ۔ میں تو اتنا کہتا ہوں کہ کاش بشریٰ زیدی کے ایکسیڈنٹ کو اتنا نہ ری ایکٹ کیا جاتا اور اس وقت کے لیڈر اپنے "لڑکوں" کو سنبھالتے تو شاید تاریخ مختلف ہوتی ۔ ۔ ۔

اور اسی لئے عبداللہ بھائی بات زیادہ آگے نہیں‌جائے گی

اور عارف جی ہاں ساری جنگ ہی اقتدار کی ہے ۔ ۔ ۔

ایک بار پھر آپ دوستوں کا شکریہ

اللہ آپکو جزائے خیر دے (آمین)
 

خورشیدآزاد

محفلین
السلام علیکم اظہر بھائی۔ سب سےپہلے اللہ تعالی آپکی اہلیہ کو شفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ امین۔ مجھے علم نہیں کہ بھابی کو کیا تکالیف چل رہی ہیں۔ اگر کسی تھریڈ میں آپ نے ذکر کیا ہے تو پلیز لنک دے دیجئے۔

اظہر بھائی، میرے ناقص علم کے مطابق لاشوں کی سیاست ضیاء الحق مرحوم کی شہادت کے بعد شروع نہیں ہوئی تھی۔ بے شک ہر جماعت اسلحہ لیکر خود کو مضبوط کرنے میں لگی گئی تھی، مگر یہ بوری سیاست کا نقطہ آغاز نہ تھا، بلکہ اسکا آغاز 1994 میں ہوا [یعنی کہ 1992 کے آپریشن کے بعد۔ اور اس آپریشن میں حقیقی مسلسل ایجنسیز کی گود میں بیٹھی ہوئی تھی، اور اس آپریشن کے بعد بھی حقیقی کی پشت پناہی مکمل طور پر جاری رہی اور یہ وہ وقت تھا جب بوری کی سیاست شروع ہوئی، اور کوئی میڈیا کوئی صحافی یہ نہیں بتاتا کہ ان بوریوں میں ملنے والوں کی اکثریت متحدہ کے کارکنوں کی ہوتی تھی جنہیں ایجنسیز کی مکمل مدد اور تعاون سے حقیقی اغوا کرتی تھی۔ بجائے اس "مکمل سچ" بتانے کے فقط یکطرفہ الزامات کا طویل سلسلہ ہے جس میں سار الزام صرف اور صرف متحدہ پر ہے اور ساری بوری بند لاشیں متحدہ کے نام پروپیگنڈہ کے زور پر کچھ ایسے متحدہ کے نام کر دی گئی ہیں کہ عام انسان کا حقیقت تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔
میں متحدہ کی غلط باتوں کو ضرور سے غلط کہتی ہوں۔ مگر ساتھ میں یقین رکھتی ہوں کہ انصاف کی بات کرنا بہت لازمی ہے اور بقیہ تمام فریقوں کے جرائم کو مکمل نظر انداز کر کے سارا الزام متحدہ کے سر کر دینا انتہائی ظلم اور ناانصافی ہے کی بات ہے اور اس نفرت کا پتا دیتی ہے جو متحدہ کے خلاف دلوں میں لگی ہوئی ہے۔ میں اس چیز کے بہت خلاف ہوں اور انصاف کی بات میری فہرست میں سب سے اوپر ہے کہ دونوں فریقین کی غلطیوں کا انصاف کے ساتھ تذکرہ کیا جائے۔

بے شک یہ ایک مکمل سچ ہے کہ متحدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس کے بتھہ خور غنڈوں نے روشنیوں کے شہر کراچی میں خون کی ہولی کھیل کر اسے بوری بند لاشوں کا شہر بنا دیا۔
 

طالوت

محفلین
اللہ آپ کی زوجہ کو صحت دے ۔ یقینا دوا کا آپ خیال رکھ رہے ہوں گے ہم دعاگو ہیں ۔
------------------------------------------------------------------------
کراچی کے حالات کی غیر متعصبانہ تصویر کشی کے لئے شکریہ ۔ بلا شک و شبہ کراچی کے پڑھے لکھے جوانوں کو نفرت کا ایندھن بنا کر اس ملک و ملت کے ساتھ گھناؤنا مزاق کیا گیا ۔ مگر افسوس کہ ہم لوگ بڑی جلدی نفرتوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ کانوں کے کچے کبھی "نظام مصطفٰی" کے فریب میں آتے ہیں تو کبھی ایوب کتا کا نعرہ لگاتے ہیں کبھی مائیک توڑتی جذباتی تقریروں میں بہہ جاتے ہیں اور کبھی مرد مومن کی "مومنیت" کا شکار ۔ رہی سہی کثر اسی و نوےکی دھائی نے پوری کر دی تھی ۔ مگر ہم پر کچھ اور باقی تھا جو 9 سال مزید ہمیں ایک گمراہ کو جھیلنا پڑا ۔ آنے والا وقت نہ جانے اور کیا کیا دکھائے گا۔
وسلام
 

غازی عثمان

محفلین
محترمہ مہوش۔۔ آپ نے فرمایا

اظہر بھائی، میرے ناقص علم کے مطابق لاشوں کی سیاست ضیاء الحق مرحوم کی شہادت کے بعد شروع نہیں ہوئی تھی۔ بے شک ہر جماعت اسلحہ لیکر خود کو مضبوط کرنے میں لگی گئی تھی، مگر یہ بوری سیاست کا نقطہ آغاز نہ تھا، بلکہ اسکا آغاز 1994 میں ہوا [یعنی کہ 1992 کے آپریشن کے بعد۔ اور اس آپریشن میں حقیقی مسلسل ایجنسیز کی گود میں بیٹھی ہوئی تھی، اور اس آپریشن کے بعد بھی حقیقی کی پشت پناہی مکمل طور پر جاری رہی اور یہ وہ وقت تھا جب بوری کی سیاست شروع ہوئی، اور کوئی میڈیا کوئی صحافی یہ نہیں بتاتا کہ ان بوریوں میں ملنے والوں کی اکثریت متحدہ کے کارکنوں کی ہوتی تھی جنہیں ایجنسیز کی مکمل مدد اور تعاون سے حقیقی اغوا کرتی تھی۔ بجائے اس "مکمل سچ" بتانے کے فقط یکطرفہ الزامات کا طویل سلسلہ ہے جس میں سار الزام صرف اور صرف متحدہ پر ہے اور ساری بوری بند لاشیں متحدہ کے نام پروپیگنڈہ کے زور پر کچھ ایسے متحدہ کے نام کر دی گئی ہیں کہ عام انسان کا حقیقت تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔
////////////////////////////////////////////////////
محترمہ ،، آپ ان دنوں کے اخبارات تلاش کریں، متحدہ دہشتگرد موومنٹ کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ سے ربطہ کریں یا کوئی اور زریعہ استعمال کرکے اس بات کو صیح ثابت کرسکیں تو اچھا ہوگا کیونکہ ،، میری تاریخ پیدائش انیس سو پچاسی کی ہے اور میں نے تقریبا 8 سال کی عمر میں اخبارات پڑھنا شروع کردیے تھے ،، اور جب سے میں اخبار پڑھ رہا ہوں کبھی بھی کسی بوری بند لاش کو اسوقت کی مہاجر قومی موومنٹ نے اون نہیں کیا، کبھی متحدہ کے کسی کارکن کی لاش بوری میں نہیں ملی نا ہی متحدہ نے کبھی کوئی ایسا دعوی کیا ہے،، محترمہ آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے کبھی کراچی میں وقت نہیں گزرا ،، اگر آپ اس زمانے میں کراچی میں ہوتیں اور میری طرح آپ کا گھرانا بھی ایم کیو ایم میں ہوتا تو آپ کو بھی میری طرح معلوم ہوتا کہ کون سے بھائی ڈرل کے ذریعہ سر میں سوراخ کرنے کے ماہر ہیں اور کون ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ انسانی جوڈ علیحدہ کرسکتا ہے

///////////////////////////

میں متحدہ کی غلط باتوں کو ضرور سے غلط کہتی ہوں۔ مگر ساتھ میں یقین رکھتی ہوں کہ انصاف کی بات کرنا بہت لازمی ہے اور بقیہ تمام فریقوں کے جرائم کو مکمل نظر انداز کر کے سارا الزام متحدہ کے سر کر دینا انتہائی ظلم اور ناانصافی ہے کی بات ہے اور اس نفرت کا پتا دیتی ہے جو متحدہ کے خلاف دلوں میں لگی ہوئی ہے۔ میں اس چیز کے بہت خلاف ہوں اور انصاف کی بات میری فہرست میں سب سے اوپر ہے کہ دونوں فریقین کی غلطیوں کا انصاف کے ساتھ تذکرہ کیا جائے۔
//////////////////////////

آپ کا انصاف،، ہاہاہہاہاہہاہاہہاہاہہاہاہ
 

مہوش علی

لائبریرین
محترمہ مہوش۔۔ آپ نے فرمایا

اظہر بھائی، میرے ناقص علم کے مطابق لاشوں کی سیاست ضیاء الحق مرحوم کی شہادت کے بعد شروع نہیں ہوئی تھی۔ بے شک ہر جماعت اسلحہ لیکر خود کو مضبوط کرنے میں لگی گئی تھی، مگر یہ بوری سیاست کا نقطہ آغاز نہ تھا، بلکہ اسکا آغاز 1994 میں ہوا [یعنی کہ 1992 کے آپریشن کے بعد۔ اور اس آپریشن میں حقیقی مسلسل ایجنسیز کی گود میں بیٹھی ہوئی تھی، اور اس آپریشن کے بعد بھی حقیقی کی پشت پناہی مکمل طور پر جاری رہی اور یہ وہ وقت تھا جب بوری کی سیاست شروع ہوئی، اور کوئی میڈیا کوئی صحافی یہ نہیں بتاتا کہ ان بوریوں میں ملنے والوں کی اکثریت متحدہ کے کارکنوں کی ہوتی تھی جنہیں ایجنسیز کی مکمل مدد اور تعاون سے حقیقی اغوا کرتی تھی۔ بجائے اس "مکمل سچ" بتانے کے فقط یکطرفہ الزامات کا طویل سلسلہ ہے جس میں سار الزام صرف اور صرف متحدہ پر ہے اور ساری بوری بند لاشیں متحدہ کے نام پروپیگنڈہ کے زور پر کچھ ایسے متحدہ کے نام کر دی گئی ہیں کہ عام انسان کا حقیقت تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔
////////////////////////////////////////////////////
محترمہ ،، آپ ان دنوں کے اخبارات تلاش کریں، متحدہ دہشتگرد موومنٹ کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ سے ربطہ کریں یا کوئی اور زریعہ استعمال کرکے اس بات کو صیح ثابت کرسکیں تو اچھا ہوگا کیونکہ ،، میری تاریخ پیدائش انیس سو پچاسی کی ہے اور میں نے تقریبا 8 سال کی عمر میں اخبارات پڑھنا شروع کردیے تھے ،، اور جب سے میں اخبار پڑھ رہا ہوں کبھی بھی کسی بوری بند لاش کو اسوقت کی مہاجر قومی موومنٹ نے اون نہیں کیا، کبھی متحدہ کے کسی کارکن کی لاش بوری میں نہیں ملی نا ہی متحدہ نے کبھی کوئی ایسا دعوی کیا ہے،، محترمہ آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے کبھی کراچی میں وقت نہیں گزرا ،، اگر آپ اس زمانے میں کراچی میں ہوتیں اور میری طرح آپ کا گھرانا بھی ایم کیو ایم میں ہوتا تو آپ کو بھی میری طرح معلوم ہوتا کہ کون سے بھائی ڈرل کے ذریعہ سر میں سوراخ کرنے کے ماہر ہیں اور کون ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ انسانی جوڈ علیحدہ کرسکتا ہے
محترم،
آپ کو بہت شوق ہے دعوے کرنے کا کہ آپ کو بہت علم ہے کراچی کے حالات کا اور باقی بے خبر ہیں۔
تو پھر شروع کرتے ہیں۔

پہلی خبر: ڈان اخبار
193 political, religious workers among 670 murdered in 2004 karachi: Despite strict security arrangements and red alerts in the city murder, extortion, kidnapping, looting and snatching of cash, jewellery, vehicles and other valuables continued throughout the year 2004, which caused uncertainty and fear among the citizens. At least 670 persons including 193 political workers of different parties, sectarian groups, policemen and army men were murdered and property worth over rs1100 million were either snatched or stolen, while recovery ratio stood only at five per cent despite separate investigation branches headed by two deputy inspector generals (digs). According to details, 670 persons including 30 workers of muttahida qaumi movement, 15 workers of mohajir qaumi movement (mqm), 18 policemen, 7 army men and 80 others were assassinated on political grounds, while rest had been murdered because of personal enemity within the city as compared with 491 persons, who had been murdered during the year 2003. More than 700 cases of attempt to murder were reported in the port city against 550 cases reported in 2003, over 34 kidnapping for ransom cases against 15, over 300 cases of lootings and snatchings against 248, over 2,250 cases of robberies against 2,097, 624 cases of rioting against 530, over 1,800 cases of car snatchings and thefts against 1,483 and over 2,700 cases of motorcycle snatchings and thefts against 2,416 cases were reported from various parts of the city in the year 2004 as compared to last year. According to a survey conducted by this scribe, about 65 per cent of accused persons, who had been nabbed by the police and other law enforcing agencies, on their alleged involvement of different nature of crimes were in their twenties, 19 per cent accused persons were in their thirties and 16 per cent of the arrested accused persons were aged 40 and above. Dozens of bullet-riddled and strangulated bodies of numerous unidentified people including women and children were also found from the bushes, isolated areas, wrapped in gunny bags, blindfolded with hands and legs tied. The most tragic part of these killings was the bodies yet to be identified, despite their burials. Several incidents of terrorism rocked the city and exposed the real law and order situation in karachi. Despite the unlimited powers awarded to the police by the implementation of the police order 2002, insecurity, uncertainty and fear of killings and looting increased. Though, police have been claiming that they detected 89 per cent of terrorism cases and nabbed the culprits, but due to the behaviour of the police, citizens were reluctant to believe their claims. Lawlessness was at a point where armed men attacked a ranger’s vehicle, parked near baloch colony bridge, attacked the gulistan-e-jauhar police station, attacked the motorcade of corps commander killing dozens of force men. A chain of bombs exploded in defence, where famous indian singer suno nigam’s concert was scheduled, in front of avari tower hotel, near kpt gate, near pakistan american cultural centre (pacc), near a vehicle of jamia-e-rasheedia and in front of jamia-e-binoria site, killing several people. Two activists of banned militant outfit including an under training policeman exploded themselves within the hyderi mosque and imambargah-e-ali raza killing dozens of worshippers. Mufti nizamuddin shamzai, a legendary religious scholar and shaikh-ul-hadees, mufti jamil ahmed khan and moulana nazeer taunsvi, abdullah murad baloch, a ppp legislator in the sindh assembly, munawwar hussain soharwardi, a close aide of benazir bhutto, former prime minister of pakistan, karachi operation fame police inspector taufique zahid were murdered across the metropolis.

Reference:
dawn/the news international, karachi 1 january 2005, saturday, 19 ziqad 1425

قبل اسکے کہ ہم آگے بڑھیں، پہلے بتائیے کہ آپکے دعوے کے مطابق اگر فقط متحدہ ہی قتل و غارت میں مصروف تھی اور آپکی فرشتوں جیسی معصوم ایجنسیز بیکڈ حقیقی و جماعت اسلامی کو تو تہجد و نوافل کے سجدوں سے سر اٹھانے کی فرصت نہ تھی تو پھر کیا یہ آسمان سے جلاد اترے تھے جنہوں نے متحدہ کے ان 30 کارکنوں کو قتل کیا؟
از غازی عثمان:
میں متحدہ کی غلط باتوں کو ضرور سے غلط کہتی ہوں۔ مگر ساتھ میں یقین رکھتی ہوں کہ انصاف کی بات کرنا بہت لازمی ہے اور بقیہ تمام فریقوں کے جرائم کو مکمل نظر انداز کر کے سارا الزام متحدہ کے سر کر دینا انتہائی ظلم اور ناانصافی ہے کی بات ہے اور اس نفرت کا پتا دیتی ہے جو متحدہ کے خلاف دلوں میں لگی ہوئی ہے۔ میں اس چیز کے بہت خلاف ہوں اور انصاف کی بات میری فہرست میں سب سے اوپر ہے کہ دونوں فریقین کی غلطیوں کا انصاف کے ساتھ تذکرہ کیا جائے۔
//////////////////////////

آپ کا انصاف،، ہاہاہہاہاہہاہاہہاہاہہاہاہ

ہم یہاں دلائل و برہان سے بحث کرنے آئے ہیں۔ اس لیے معذرت کہ دلیل و ثبوت لانے کی بجائے آپکو جو یہ ہانسے لگ جاتے ہیں، تو انکا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
 

غازی عثمان

محفلین
محترم،
آپ کو بہت شوق ہے دعوے کرنے کا کہ آپ کو بہت علم ہے کراچی کے حالات کا اور باقی بے خبر ہیں۔
تو پھر شروع کرتے ہیں۔

پہلی خبر: ڈان اخبار


قبل اسکے کہ ہم آگے بڑھیں، پہلے بتائیے کہ آپکے دعوے کے مطابق اگر فقط متحدہ ہی قتل و غارت میں مصروف تھی اور آپکی فرشتوں جیسی معصوم ایجنسیز بیکڈ حقیقی و جماعت اسلامی کو تو تہجد و نوافل کے سجدوں سے سر اٹھانے کی فرصت نہ تھی تو پھر کیا یہ آسمان سے جلاد اترے تھے جنہوں نے متحدہ کے ان 30 کارکنوں کو قتل کیا؟


ہم یہاں دلائل و برہان سے بحث کرنے آئے ہیں۔ اس لیے معذرت کہ دلیل و ثبوت لانے کی بجائے آپکو جو یہ ہانسے لگ جاتے ہیں، تو انکا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔


محترمہ آپ کے لئے میرا مشورہ ہے کہ آنکھیں کھولیں اور میری پوسٹ کو پڑھیں میں نے اپنی پوسٹ میں کہیں کوئی ایسا دعوی نہیں کیا ہے کہ فقط متحدہ ہی قتل و غارت گری کر رہی تھی ،، محترمہ میں اپنی پوسٹ میں آپ کے اس دعوی کو غلط کہا تھا کہ زیادہ تر بوری بند لاشیں متحدہ کے کارکنوں کی ہوتی تھیں اور میں نے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہے ،، جیسا کہ آپ نے کہا کہ کوئی صحافی اس حقیقت کو نہیں جانتا جو آپ پر آشکار ہوئی میں نے اپنی پوسٹ میں یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کے اس کھلی سچائی کو خود متحدہ بھی نہیں جانتی تھی اس لئے کسی بھی لاش کو جو کہ بوری میں بند ہو کبھی بھی انہوں نے اون نہیں کیا،، یہ بھی کہا تھا کہ آپ چاہے انٹرنشل ٹیررازم سیکریٹیریٹ سے رابطہ کر کہ ان سے اس بارے میں وضاحت طلب کرسکتی ہیں یا اس زمانے کہ اخبارات دیکھ سکتی ہیں لیکن آپ نے کیا وہی جو آپ ہمیشہ کرتی ہیں یعنی بات گول کرنے کی کوشش جو زیادہ تر کامیاب بھی ہوتی ہے کیوں کہ ہر ایک کہ پاس آپ جتنا وقت نہیں ہوتا نا۔۔۔۔۔

میں ابھی یہی کہوں گا کہ کبھی کسی متحدہ کے کارکن کی لاش بوری میں بند نہیں ملی ،،


اب آتے ہیں ڈان کی خبر کی جانب ،،

ایک تو یہ خبر ار ریلیونٹ ہے کیوں‌ کہ بات ہورہی تھی بوری بند لاشوں کی جو آپ کہ مطابق 1994 میں شروع ہوئی تھیں آپ خبر دے رہی ہیں 2004 یعنی دس سال بعد کی جس میں آپ 30 متحدہ کے کارکنوں کے قتل کو ہائی لائٹ کیا ہوا ہے اور زیل میں فرماتی ہیں کہ


پہلے بتائیے کہ آپکے دعوے کے مطابق اگر فقط متحدہ ہی قتل و غارت میں مصروف تھی اور آپکی فرشتوں جیسی معصوم ایجنسیز بیکڈ حقیقی و جماعت اسلامی کو تو تہجد و نوافل کے سجدوں سے سر اٹھانے کی فرصت نہ تھی تو پھر کیا یہ آسمان سے جلاد اترے تھے جنہوں نے متحدہ کے ان 30 کارکنوں کو قتل کیا؟

تو محترمہ اسی خبر میں حقیقی کے کارکنوں کے قتل کی خبر بھی آپ کے انصاف کو منہ چڑارہی ہے اور یہ خبر 2004 اسی میں ایک مہینہ مئی کو بھی آیا تھا جسے کراچی کی تاریخ میں بلڈی مئے بھی کہتے ہیں اسی مئی کی بارہ تاریخ کو جماعت اسلامی کے 11 کارکنوں کو قتل کردیا گیا تھا جو متحدہ قومی موومنٹ کیے تھے اس کے علاوہ اسی دن میرے کلاس فیلو عابد عباس کو زخمی حالت میں عباسی شہید ہسپتال لیجایا گیا تھا جہاں علاج کہ بجائے م ق م کے ڈاکٹروں نے ان کہ سر میں گولی ماردی تھی ،، مجھے تشدد کا نشانہ بنا گیا تھا جس کی وجہ سے بائیں گھٹنے میں مستقل مسائل ہوگئے ہیں ،، محفل کے ایک اور رکن ملنگ بابا کو گولی ماری گئی تھی جو معجزاتی طور پر انکے جینز کہ بٹن سے ٹکرا کر انکی ران میں لگی تھی ،، اگر بٹن نہ ہوتا تو مثانے میں جاتی اور ان کا بچنا نا ممکن تھا،، زخمی ملنگ بابا کو اپنے گیراج میں پناہ دینے والے باریش شخص اور اسے گھر والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ،، مسجد رضوان پر مسلسل تین گھنٹے تک فائرنگ کی ،، اس کے علاوہ جمعیت کے عبدالرحمن مانی بھی کو بھی شہید کردیا گیا لیکن وہ آپ کو کبھی بھی نظر نہیں آئے گا کیونکہ یہ تمام جرائم متحدہ کے ہیں ،،

انہیں تیس کارکنان میں شاید جماعت کے ایک رکن بھی شامل ہونگے جن کی لاش م ق م والے عباسی شہید سے چراکر لے گئے تھے،،

باقی 29 کو مارنے کے لئے شاید آسمانی جلادوں کی ضرورت نہیں پڑی ہوگی ،، کیونکہ جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے،، کیوں کہ براہ راست ایم کیو ایم نے کسی کا نام نہیں لیا جب کہ وزارت داخلہ بھی ان کی تھی، کوئی گرفتاری نہیں ہوئی کوئی کیس نہیں چلا آخر یہ خاموشی کس لئے تھی؟؟/


نوٹ۔۔ سن دوہزار دو کے بعد ایم کیو ایم حقیقی کا دورابتلاء شروع ہوتا جہاں ان کی قیادت اور کارکنان کی بڑی تعداد قتل کردی جاتی ہے ،، 2004 میں حقیقی کچھ کرنے کے قابل نہیں تھی ناہی اس حوالے سے م ق م کا کوئی دعوی ہے

جماعت اسلامی پر ایم کیو ایم نے صرف اپنے 2 کارکنوں کے قتل کا الزام آج تک لگایا ہے ،، جو کہ عدالت میں جھوٹ ثابت ہوچکا ہے۔۔

جمعیت پر بھی صرف ایک قتل کا الزام ہے اے پی ایم ایس او کے کارکن عاطف عرف رمیش کا وہ بھی 2008 کے آخیر کا ہے ،، اور کبھی متحدہ نے کوئی دعوی جماعت یا جمعیت پر نہیں کیا۔۔۔

///////////////////////

حکیم لقمان کے پاس تو نہیں لیکن آپ کے پاس ایک دوا ہے ،، آپ اپنی جانبداری کو انصاف کہنا بند کردیں لوگوں کہ ہانسے بھی بند ہوجائیں گے ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
1990 کی دھائی کے اخبارات کے لیے ذرا صبر کریں۔ اگر ان Archive میں مجھے متحدہ کے اراکین کے مرنے کی خبریں نہ ملیں تو یقینا میں اپنے الفاظ معذرت کے ساتھ واپس لے لوں گی۔

اب آتے ہیں آپکے الزامات کے متعلق:

محترمہ آپ کے لئے میرا مشورہ ہے کہ آنکھیں کھولیں اور میری پوسٹ کو پڑھیں میں نے اپنی پوسٹ میں کہیں کوئی ایسا دعوی نہیں کیا ہے کہ فقط متحدہ ہی قتل و غارت گری کر رہی تھی
جی آپ نے یہ بات میری اس تحریر کے جواب میں لکھی ہے جس میں میں پہلے سے ہی یہ حقیقت بیان کر رہی ہوں کہ صرف متحدہ ذمہ دار نہیں، بلکہ ایجنسیاں، حقیقی اور دیگر جماعتیں سب اس میں شریک تھے۔ میرے الفاظ یہ تھے:

میں متحدہ کی غلط باتوں کو ضرور سے غلط کہتی ہوں۔ مگر ساتھ میں یقین رکھتی ہوں کہ انصاف کی بات کرنا بہت لازمی ہے اور بقیہ تمام فریقوں کے جرائم کو مکمل نظر انداز کر کے سارا الزام متحدہ کے سر کر دینا انتہائی ظلم اور ناانصافی ہے کی بات ہے اور اس نفرت کا پتا دیتی ہے جو متحدہ کے خلاف دلوں میں لگی ہوئی ہے۔ میں اس چیز کے بہت خلاف ہوں اور انصاف کی بات میری فہرست میں سب سے اوپر ہے کہ دونوں فریقین کی غلطیوں کا انصاف کے ساتھ تذکرہ کیا جائے۔
اور جب اپنے اس دعوے کے مطابق میں نے ڈان اخبار کی خبر پیش کی جس میں دونوں فریقین کے مرنے والوں کا ذکر تھا، تو اس پر آپ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں:

تو محترمہ اسی خبر میں حقیقی کے کارکنوں کے قتل کی خبر بھی آپ کے انصاف کو منہ چڑارہی ہے
تو ذرا بتلائیے کہ یہ خبر میرا منہ کیسے چڑا سکتی ہے جبکہ میں پہلے ہی کہہ رہی ہوں کہ یہ جنگ 1990 کے آغاز سے جاری ہے اور دونوں فریقین ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں؟ ذرا بتلائیے کہ میرے انصاف میں کیا کمی ہے جو میں نے کہا کہ صرف ایک فریق نہیں بلکہ سارے فریق ہی اس جنگ کے ذمہ دار ہیں؟

جماعت اسلامی اور جمعیت کے خلاف جنگ شروع کرنے والی متحدہ نہیں تھی، بلکہ یہ جمعیت کی غنڈہ گردی تھی جو کہ شروع میں یونیورسٹیز اور کالجوں میں متحدہ کے سٹوڈنٹز کو مارتی رہے اور پٹائی کرتی رہی۔ مگر ایک وقت آیا جب اس جنگ میں متحدہ جمیعت کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوئی اور پھر اس جنگ میں زیادہ نقصان جمیعت کا ہونا شروع ہوا۔ [وقت ملنے پر میں ذرا تفصیل سے جمیعت کی معصومیت اور بےضرری کا تذکرہ کروں گی تاکہ پتا چلے جو اتنے معصوم بن رہے ہیں انکی صحیح اصلیت کیا ہے۔ اور انکی بے ضرری اور امن پسندی کا ایک مظاہرہ تو پنجاب یونیورسٹی میں دیکھا ہی جا چکا ہے جب عمران خان کی پٹائی کر کے اُسے یہ ہسپتال پہنچانے والے تھے]

انہیں تیس کارکنان میں شاید جماعت کے ایک رکن بھی شامل ہونگے جن کی لاش م ق م والے عباسی شہید سے چراکر لے گئے تھے،،

باقی 29 کو مارنے کے لئے شاید آسمانی جلادوں کی ضرورت نہیں پڑی ہوگی ،، کیونکہ جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے،، کیوں کہ براہ راست ایم کیو ایم نے کسی کا نام نہیں لیا جب کہ وزارت داخلہ بھی ان کی تھی، کوئی گرفتاری نہیں ہوئی کوئی کیس نہیں چلا آخر یہ خاموشی کس لئے تھی؟؟/
آپ ثابت کر رہے ہیں کہ قیاسی الزامات لگانے کی تربیت آپ نے منور حسن صاحب سے لی ہے۔ متحدہ تو مسلسل 1990 کی دھائی سے اپنے مارے جانے والے اراکین کی لسٹیں جاری کرتی رہی، مگر کسی کے کان پر کوئی جوں رینگتی تو فرق پڑتا نا۔
متحدہ نے تو ان مارے جانے والوں کی لسٹ جاری کر دی۔ اب آپ ثبوت پیش کریں کہ یہ متحدہ نے اپنے ان کارکنوں کو خود قتل کیا ہے۔

ایک خبر اور کہ آفیشلز کا متحدہ کے ساتھ کیا رویہ تھا:

Policemen involved in extrajudicial killings being rewarded, alleges Altaf LONDON: Chief of Muttahida Qaumi Movement Altaf Hussain said on Wednesday that he would keep the nation informed about the secret planning of the law enforcement agencies to commit genocide of Mohajirs.
According to press release issued from London, Altaf said the MQM Intelligence Bureau had collected information based on solid proofs over a long period of time of the secret hands involved in the planning of carrying out genocide of Mohajirs. He said he would inform the people about these proofs so that the nation could understand the facts regarding the genocide of Mohajirs and in the light of these facts could comprehend the reasons and rationale behind his strategy.
Altaf Hussain said that on the one hand the present government and its officials were claiming that they would take action against the police personnel involved in the extrajudicial killings, but on the other hand, the information collected by the MQM Intelligence Bureau revealed that personnel involved in the extrajudicial killings of Mohajirs were placed on high offices, they were being rewarded and commendations were bestowed upon them by the higher officials of the present government.
Altaf Hussain said that according to the MQM Intelligence Bureau, a week ago, Corps. Commander Karachi, General Muzaffar Usmani invited the 'most notorious' SHOs (Station House Officers) of Karachi, involved in the extrajudicial killings of Mohajirs in general and the MQM workers in particular. Not only he invited them, he embraced them, praised them for extrajudicial killings of the MQM workers and presented them with expensive Rolex watches, Altaf Hussain said.
He said that having read this, the MQM workers in general and the Mohajir intellectuals in particular should understand clearly the conspiracy and should not have any hopes from the high ranking Mohajir officials.
Altaf Hussain, quoting information of the MQM Intelligence Bureau, said that on December 4, 1999, the ISI (Inter-Service Intelligence Agency) Chief for Sindh met the ring leader of 'Haqiqi terrorists' in the barrack number 74 of Malir Garrison where he also arranged a telephone conversation between the ring leader of 'Haqiqi terrorists' and the D G (Director General) ISI.
Altaf Hussain demanded of the Chief Executive, General Pervaiz Musharraf and senior officials of the GHQ (General Headquarters) to have the report of the MQM Intelligence Bureau verified. He also appealed to the MQM workers not only to read his statements minutely but also save them as part of their record. He finally stated that he would continue to have the report of the MQM Intelligence Bureau published in the newspapers from time to time


.
Altaf to expose plot against MQM
LONDON, Dec 29: Muttahida Qaumi Movement chief Altaf Hussain has said that he will soon inform the nation about the plans of the intelligence agencies to annihilate Mohajirs.

In a press statement issued here on Wednesday, the MQM chief claimed that his party has collected hard evidence and facts about the intelligence agencies' plans.

The statement came a day after Altaf Hussain announced that he would reveal his future strategy to the people very soon. The MQM chief said that the details of the plans would enable the people to understand his new strategy. He said on the one hand the government and its officials were claiming that action would be taken against all those police officials involved in extra-judicial killings in the past while on the other hand, according to MQM information, government officials were conferring awards on those police officials who are involved in extra-judicial killings.

Mr Altaf Hussain said that according to MQM Intelligence Bureau Report, last week Corp Commander Karachi, General Muzaffar Usmani invited all those Station House Officers (SHOs) who were involved in extra-judicial killings and not only praised their "efforts" but also gave them costly wrist watches. "Mohajir people should not expect any good from any senior government official," he said.

The MQM chief said according to another MQM Intelligence Bureau Report, on December 4, 1999, the head of Inter-Services Intelligence (ISI) in Sindh, met the head of the "Haqqiqi activist" at Barrack No 73 of Malir Garrison. He claimed a telephonic meeting was also arranged between the "Haqqiqi activists" and the Director General of ISI in Islamabad. He called upon General Pervez Musharraf and other army officials in GHQ to investigate these incidents.

Mr Altaf Hussain also asked the MQM workers not only to seriously read his statements but also keep the cutting of the newspapers in which these are published for future reference.

NON-VIOLENCE: Meanwhile, MQM Convenor Dr Imran Farooq in a separate statement issued here on Wednesday said that MQM will continue to pursue a policy of non-violence in future. He said that some confusion has arisen because of the statement of Mr Altaf Hussain in which he had told workers that he would announce the MQM policy soon.

Dr Imran Farooq said that Mr Altaf Hussain after the publication of these reports has told him in clear terms that MQM will continue to pursue a policy of non-violence.

The MQM Convenor said that MQM's "new strategy" would also be based on "non-violence" and pursuing the objectives through peaceful means. The MQM Convenor also severely criticized the government for failing to produce Dr Farooq Sattar before the Sindh High Court despite a court order.

He said on 26th November, 1999, Dr Sattar voluntarily courted his arrest from Karachi Press Club Karachi and since then is being kept in unlawful detention by the government

DAWN/The News International, KARACHI 30 December 1999, Thursday, 21 Ramazan 1420.
اسی لیے میں کہتی ہوں کہ یہ وہ جنگ تھی جس میں ہر فریق ایک دوسرے پر حملہ آور تھا، اور اس کو فقط متحدہ سے منسلک کر دینا ناانصافی ہے۔ اب آپ کو اس پر ہانسے لگیں اور پھر ان ہانسوں کی توجیہات میں لنگڑے لولے عذر پیش کرتے رہیں تب بھی اس حقیقت کو کوئی نہیں بدل سکتا ہے کہ اکیلی متحدہ اس جنگ میں شریک نہ تھی بلکہ سب فریق ایک دوسرے پر حملہ آور تھے۔


ps:
عاطف رامیش کے قتل اور جمعیت کی معصومیت کے متعلق ویڈیو ڈاکومینٹری
اور یہ ٹی وی رپورٹ یقینا جمیعت تو فرشتے جیسی معصوم ہے اور اسکے پاس تو اسلحہ نامی کوئِی چیز موجود ہی نہیں اور نہ ہی وہ اسکو کبھی استعمال کرتے ہیں۔
اس دوسری ٹی وی رپورٹ کو لازمی دیکھیں جہاں نہ صرف کراچی یونیورسٹی بلکہ پنجاب یونیورسٹی سے ملنے والے اسلحے اور ہینڈ گرنیڈز وغیرہ کی کوریج بھی کی گئی ہے اور اسکے بعد جمیعت کا یہ امن پسندانہ منافق چہرہ اتنا بے نقاب ہو چکا ہو گا کہ کوئی مزید انکی وضع قطع سے دھوکا نہیں کھائے گا۔
 

غازی عثمان

محفلین
محترمہ آپ فرماتی ہیں۔۔

"جی آپ نے یہ بات میری اس تحریر کے جواب میں لکھی ہے جس میں میں پہلے سے ہی یہ حقیقت بیان کر رہی ہوں کہ صرف متحدہ ذمہ دار نہیں، بلکہ ایجنسیاں، حقیقی اور دیگر جماعتیں سب اس میں شریک تھے۔ میرے الفاظ یہ تھے" آگے ایک اقتباس ہے ،،

جی وہ بات میں نے آپ کے دیے گئے اقتباس کے جواب میں نہیں لکھی ہے اقتباس کے جواب میں تو ::::: آپ کا انصاف ہاہاہاہاہاہہاہاہہاہہا ::::: لکھا تھا


وہ بات میں نے آپ کی اس بات کے جواب میں لکھی تھی
""""""پہلے بتائیے کہ آپکے دعوے کے مطابق اگر فقط متحدہ ہی قتل و غارت میں مصروف تھی""""""

میں نے آپ کو یہ بتایا تھا کہ آنکھیں کھولیں اور میری پوسٹ پڑھیں میرا ایسا کوئی دعوی نہیں ہے۔۔

دعوی یہ تھا کہ بوری بند لاشیں جن کی اکثریت آپ کے مطابق متحدہ کے کارکنوں کی ہوتی تھی جبکہ میرے مطابق متحدہ کے کسی کارکن کی لاش بوری بند نہیں ملی ،، البتہ مخالفین کی ضرور ملتی تھیں ۔۔

اب میں آپ کی معذرت اور الفاظ واپس لیئے جانے کا منتظر ہوں کہ یہ کام آپ کب کرتی ہیں ،، یاد رہے اکثریت کم از کم اکاون فیصد ہوتی ہے ۔۔
۔۔ نوٹ ،،، آپ سے خواست ہے کہ پہلے پیغام کو تسلی سے پڑھ کر جواب دیا کریں تاکہ فریق ثانی ایسا محسوس نہ کرے کہ آپ جان بوجھ کر اس کے بیانات کو توڑ مروڑ رہی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ نے فرمایا

آپ ثابت کر رہے ہیں کہ قیاسی الزامات لگانے کی تربیت آپ نے منور حسن صاحب سے لی ہے۔

محترمہ میری سید منور حسن سے دو بار مختصرا ملاقات ہوی ہے جس کہ دوران کسی چیز کی تربیت حاصل نہیں کی جاسکتی۔ میں نے جو بیان کیا وہ ذاتی مشاہدے کی بنیاد پر کیا ،، میری سوچ کا کریڈٹ کسی اور کو نہ دیں کیوں کہ میرے اندر سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں موجود ہیں اور میں سوچ نظریات اور حقائق کے لئے کسی اور کی طرف نہیں دیکھتا،،


دھاگے کا موضوع جمعیت نہیں ہے پھر بھی اس ویڈیو سے جو آپ ثابت کرنا چاہ رہی سے یا جو چیزیں آپ نے اخذ کیں ہیں الفاظ کی صورت میں درج کردیں ۔۔ میں آپ کو اس ویڈیو کا پوسٹ مارٹم پیش کر دوں گا۔۔


نوٹ آفیشلز سے متحدہ کا رویہ کیسا تھا یا ہے بحث کا موضوع نہیں ہے لیکن اس پربات کرنی ہے تو ایک نیا دھاگہ کھول لیں ۔۔۔
 
Top