ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا تاریخی انٹرویو

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

arifkarim

معطل
کیا ہماری قوم کے پاس اتنا وقت ہے کہ بنیادی مسائل کی بجائے تلخی مسائل پر بات کیلئے سیاسی برادری سے انٹریو پہ انٹریو کرتے نہیں تھکتے؟
 

عسکری

معطل
اس میں تاریخی کیا تھا؟ تیسیری دنیا کی بے وقوف عوام کے لیڈرز بہت آسانی سے بے وقوف بنا جاتے ہیں بے چاروں کو
 

کاشفی

محفلین
اللہ رب العزت قائد کو صحت و تندرستی و عافیت کے ساتھ سدا سلامت رکھے ۔۔آمین

جزاک اللہ فرحان بھائی۔۔۔ اللہ رب العزت آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔۔آمین
 
سچی بات تو یہ ہے کہ انٹرویو اچھا تھا۔ ۔ ۔لیکن الطاف صاحب اور لقمان کچھ باتیں گول کرگَئے جو وضاحت طلب ہیں۔ ۔ ۔مثلاّ 'پاکستان ایک بلنڈر ہے' والی تقریر۔ ۔ ۔ ۔دوسرے یہ کہ الطاف صاحب لندن میں کیوں ہیں؟ مستزاد یہ کہ ایک قومی لیڈر کی حیثیت سے انکا برٹش پاسپورٹ حاصل کرنا اور پھر فخریہ انداز سے لہرا لہرا کر دکھانا۔ ۔ ۔یہ بات انٹرویو میں انقلابی تاثر دینے والی شخصیت کیسے کرسکتی ہے؟؟ بیّنو و توجّرو:)
 

مہوش علی

لائبریرین
سچی بات تو یہ ہے کہ انٹرویو اچھا تھا۔ ۔ ۔لیکن الطاف صاحب اور لقمان کچھ باتیں گول کرگَئے جو وضاحت طلب ہیں۔ ۔ ۔مثلاّ 'پاکستان ایک بلنڈر ہے' والی تقریر۔ ۔ ۔ ۔دوسرے یہ کہ الطاف صاحب لندن میں کیوں ہیں؟ مستزاد یہ کہ ایک قومی لیڈر کی حیثیت سے انکا برٹش پاسپورٹ حاصل کرنا اور پھر فخریہ انداز سے لہرا لہرا کر دکھانا۔ ۔ ۔یہ بات انٹرویو میں انقلابی تاثر دینے والی شخصیت کیسے کرسکتی ہے؟؟ بیّنو و توجّرو:)

غزنوی صاحب،
بہت بدقسمتی ہے کہ آپ تک ابتک انڈیا کی تقریر کے حوالے سے صرف الزامات پہنچ سکے اور جس فریق پر الزام لگایا جا رہا ہے اُسکی صفائی آپ تک نہیں پہنچ پائی۔ یہ صرف انڈیا میں تقریر کے متعلق ہی نہیں بلکہ ہر ہر الزام کے بارے میں یہ بات درست ہے۔

آپ میری یہ پوسٹ پڑھیے۔ اسکے آخر میں اس تقریر کے حوالے سے مکمل وضاحت پیش کی گئی ہے۔

پولیٹیکل پناہ کا مطلب ہی یہ ہے کہ برطانوی حکومت تسلیم کرتی ہے کہ حکومتی سطح پر اس ایک گروہ کے خلاف دہشتگردی اور قتل عام کیا جا رہا ہے اور اگر انہیں واپس کیا گیا تو انکی جان کو حکومتی سطح پر خطرہ ہے۔ اور پاسپورٹ اس لیے لیا گیا کہ اول تو یہ ایکسٹرا پروٹیکشن تھی جس کے بعد اُس وقت کی پاکستانی حکومتوں اور ایجنسیز کے خلاف الطاف حسین کے خلاف کاروائی کرنا اور مشکل ہو جاتا، نیز یہ بھی وجہ تھی تاکہ الطاف حسین کو کینیڈا اور امریکہ اور یورپ میں جو متحدہ کے لوگ بلاتے تھے تو سفر کے لیے انہیں کسی ویزے وغیرہ کی ضرورت نہ رہے۔ الطاف حسین کی پارٹی والے خود چاہتے تھے کہ الطاف حسین یہ کام کریں اور وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ الطاف حسین کراچی واپس نہ آئیں کیونکہ دہشتگرد جس طرح جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ریموٹ کنڑول بموں کے دھماکوں سے دہشتگردیاں کرتے ہیں، تو جواب میں ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کسی اور جگہ سے بیٹھ کر پارٹی کی قیادت کرنے میں پھر کیا آفت؟ میں یہ 100 فیصدی یقین سے کہتی ہوں اگر الطاف حسین پاکستان آ گئے ہوتے تو اب تک ان پر پتا نہیں کتنے جان لیوا خود کش حملے ہو چکے ہوتے اور یہی انہیں پاکستان بلانے والے انکی شہادت پر خوشی سے ناچ رہے ہوتے۔
چنانچہ یہ پارٹی کا معاملہ ہے کہ الطاف حسین کب پاکستان آئیں اور اس میں اُن لوگوں کو اعتراض کا کوئی حق نہیں جن کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم اس کے لیے تیار ہیں کہ ان ہزاروں طعنوں کو سن لیں، مگر ہم بے وقوف نہیں کہ ایسی باتوں میں آ کر بے وقوفانہ فیصلہ کریں اور الطاف حسین کی زندگی کو خطرے میں ڈالیں۔
 
چنانچہ یہ پارٹی کا معاملہ ہے کہ الطاف حسین کب پاکستان آئیں اور اس میں اُن لوگوں کو اعتراض کا کوئی حق نہیں جن کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم اس کے لیے تیار ہیں کہ ان ہزاروں طعنوں کو سن لیں، مگر ہم بے وقوف نہیں کہ ایسی باتوں میں آ کر بے وقوفانہ فیصلہ کریں اور الطاف حسین کی زندگی کو خطرے میں ڈالیں۔
آپکا ارشاد سر آنکھوں پر، لیکن الطاف صاحب تو خود انٹرویو میں کہہ رہے ہیں کی انکی جماعت صرف مہاجروں کی نہیں ہے بلکہ پاکستان کے تمام پسے ہوئے طبقات کیلئیے ہے۔ اور آخر میں تو بطورِ خاص وہ اہلِ پنجاب کو دعوت دے رہے ہیں کہ آئیے اور ایم کیو ایم جائن کیجئیے۔ ۔ ۔تو کیا ایسے میں ہم لوگ یہ حق نہیں رکھتے کہ یہ سوال پوچھ سکیں؟۔ ۔ اگر پھر بھی آپ کہتی ہیں کہ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے تو اسکا مطلب ہے کہ آپ پارٹی کو وسعت نہیں دینا چاہتیں۔ ۔ ۔ ۔
رہگزارِ طلبِ یار میں یہ تو ہوگا​
 
آپ میری یہ پوسٹ پڑھیے۔ اسکے آخر میں اس تقریر کے حوالے سے مکمل وضاحت پیش کی گئی ہے۔
یہ نا انصافی ہوگی اگر الطاف صاحب کی صاف گوئی کی داد نہ دی جائے۔ انہوں نے جس بات کو صحیح سمجھا بغیر کسی منافقت کے بیان کردیا۔ ۔ ۔اب یہ الگ بات ہے کہ جس بات کو انہوں نے صحیح سمجھا وہ میری رائے میں درست نہیں۔ ۔ ۔ :)
کچھ عجیب سا نہیں لگتا کہ آپکے آباءو اجداد نے تو قربانیاں دیکر نظریہِ پاکستان پر آمنّا و صدّقنا کہتے ہوئے ہجرت کی۔ ۔ ۔لیکن اولاد نے انکے اس فعل کو ایک بلنڈر یعنی ایک حماقت قرار دے دیا۔ ۔
جن پہ تکیہ تھا وہی پتّے ہوا دینے لگے​
گویا کہ لاکھوں انسان بشمول قائدِ اعظم ایک سراب کا شکار ہوئے۔ ۔ دوسرے لفظوں میں نظریہِ پاکستان کی بنیاد پر ہی ایک کاری ضرب لگا دی وہ بھی اپنوں نے اور وہ بھی سرزمینِ بھارت پر ۔ ۔ ذرا سوچئیے کہ آپکے جن اجداد نے بے پناہ قربانیاں اس راہ میں دیں، ان پر کیا گذر رہی ہوگی عالمِ ارواح میں۔۔۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے​
اب اسکے بعد اس بات کی وضاحت کرنا کہ" چاہے یہ ایک بلنڈر ہی تھا لیکن اب پاکستان ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے جسے جھٹلا یا نہیں جا سکتا" سوال یہ ہے کہ کیوں؟۔ ۔ ۔کیا اس بات میں ذرّے جتنا بھی وزن ہے؟ جس دیوار کی بنیاد ہی بقول آپ کے ٹیڑھی اینٹ پر رکھی جائے وہ تو آسمان تک ٹیڑھی ہی جائے گی۔ بہتر نہیں کہ اسکی اصلاح کرلی جائے۔ ۔ یہی تو وہ بات ہے کہ جس پر مخالفینِ پاکستان بغلیں بجا رہے ہیں۔
براہِ کرم میری اس بات کو مخالفت برائے مخالفت نہ سمجھ لیجئیے گا۔
 

dxbgraphics

محفلین
یہ نا انصافی ہوگی اگر الطاف صاحب کی صاف گوئی کی داد نہ دی جائے۔ انہوں نے جس بات کو صحیح سمجھا بغیر کسی منافقت کے بیان کردیا۔ ۔ ۔اب یہ الگ بات ہے کہ جس بات کو انہوں نے صحیح سمجھا وہ میری رائے میں درست نہیں۔ ۔ ۔ :)
کچھ عجیب سا نہیں لگتا کہ آپکے آباءو اجداد نے تو قربانیاں دیکر نظریہِ پاکستان پر آمنّا و صدّقنا کہتے ہوئے ہجرت کی۔ ۔ ۔لیکن اولاد نے انکے اس فعل کو ایک بلنڈر یعنی ایک حماقت قرار دے دیا۔ ۔
جن پہ تکیہ تھا وہی پتّے ہوا دینے لگے​
گویا کہ لاکھوں انسان بشمول قائدِ اعظم ایک سراب کا شکار ہوئے۔ ۔ دوسرے لفظوں میں نظریہِ پاکستان کی بنیاد پر ہی ایک کاری ضرب لگا دی وہ بھی اپنوں نے اور وہ بھی سرزمینِ بھارت پر ۔ ۔ ذرا سوچئیے کہ آپکے جن اجداد نے بے پناہ قربانیاں اس راہ میں دیں، ان پر کیا گذر رہی ہوگی عالمِ ارواح میں۔۔۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے​
اب اسکے بعد اس بات کی وضاحت کرنا کہ" چاہے یہ ایک بلنڈر ہی تھا لیکن اب پاکستان ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے جسے جھٹلا یا نہیں جا سکتا" سوال یہ ہے کہ کیوں؟۔ ۔ ۔کیا اس بات میں ذرّے جتنا بھی وزن ہے؟ جس دیوار کی بنیاد ہی بقول آپ کے ٹیڑھی اینٹ پر رکھی جائے وہ تو آسمان تک ٹیڑھی ہی جائے گی۔ بہتر نہیں کہ اسکی اصلاح کرلی جائے۔ ۔ یہی تو وہ بات ہے کہ جس پر مخالفینِ پاکستان بغلیں بجا رہے ہیں۔
براہِ کرم میری اس بات کو مخالفت برائے مخالفت نہ سمجھ لیجئیے گا۔

داد ہم دیتے ہیں
1۔ الطاف صاحب اول درجہ کے درد مند آدمی ہیں
2۔ الطاف بھائی نے ہمیشہ غریبوں سے بھتہ وصول کرنے والوں کے خلاف جہاد کیا
3۔ الطاف بھائی نے پاکستان سے سچی محبت رکھی
4۔ الطاف بھائی کراچی میں پتہ نہیں کونسا پور ہے بنانے والوں کے سخت خلاف تھے
5۔ الطاف بھائی ڈر کے مارے باہر نہیں بیٹھے ہوئے ہیں اور نہ ہی کبھی باہر جائیں گے
6۔ الطاف بھائی نے کبھی بھی بوری بند لاشوں کا سلسلہ شروع نہیں کیا
7۔ الطاف بھائی پوری پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتے ہیں
8۔ کوئی ریح بھی خارج کرے تو الطاف بھائی اس پر کوئی بھی بیان نہیں دیتے
9۔ الطاف بھائی انسانیت کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں نہ کہ مشرف اور امریکہ کی
10۔ الطاف بھائی پاکستانیوں کے خواہشات کے مطابق چل رہے ہیں نہ کہ مغرب کے اشاروں پر

باقی تسی تے سمجھ ہی گئے ہو۔
 

ماظق

محفلین
اگر کسی بھی اردو کی سائٹ پر جائیں تو آج کل ایم کیو ایم کی حمایت میں لکھنے والے اسی طرح کے انٹرویوز کے لنک دے کر لوگوں کو راغب کرنے کی ایک مہم سی چلی ھوئی ھے لیکن لوگوں کے پاس اتنی فرصت نہیں کہ وہ ان انٹرویوز کو دیکھے یا پھر اتنی کوششوں کے بعد بھی لوگوں کا زھن تبدیل نہیں ھوا جو ایم کیو ایم اور اس کے قائد کے بارے میں لوگوں کے خیالات نہیں بدل رھے ۔ دوسری طرف اگر دیکھیں تو مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف ایسی باتیں کی جاتیں ھیں اور ایسے انٹرویوز دکھائے جا رھے ھیں کہ لوگ ان کا ساتھ چھوڑ دیں،لیکن لوگوں میں ان کی حمایت کم ھونے کی بجائے بڑھتی جا رھی ھے ۔ اس کی وجہ کیا ھے،کیا لوگ پاگل ھیں یا لوگ ایم کیو ایم کی حقیقت سے واقف نہیں ۔ کیا کوئی اس پر روشنی ڈالے گا ؟
 

گرائیں

محفلین
ماظق لوگ پاگل نہیں ہیں، لوگ متعصب ہیں۔ لوگ نفرت کرتے ہیں۔ ان لوگوں نے اس پارٹی کو اس لئے قبول نہیں کیا کہ یہ متوسط طنقے سے اٹھنے والے لوگوں کی بنائی ہوئی ہے۔ اس پارٹی کے خلاف پروپیگنڈہ اس لئے کیا جاتا ہے کہ ملک کا استحصالی طبقہ اس پارٹی سے ڈرتا ہے۔ اور بھی بہت سی باتیں ہیں، مگر افطار کا وقت قریب ہے۔
امید ہے آپ میرا مدعا سمجھ گئے ہوں گے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
یہ نا انصافی ہوگی اگر الطاف صاحب کی صاف گوئی کی داد نہ دی جائے۔ انہوں نے جس بات کو صحیح سمجھا بغیر کسی منافقت کے بیان کردیا۔ ۔ ۔اب یہ الگ بات ہے کہ جس بات کو انہوں نے صحیح سمجھا وہ میری رائے میں درست نہیں۔ ۔ ۔ :)
کچھ عجیب سا نہیں لگتا کہ آپکے آباءو اجداد نے تو قربانیاں دیکر نظریہِ پاکستان پر آمنّا و صدّقنا کہتے ہوئے ہجرت کی۔ ۔ ۔لیکن اولاد نے انکے اس فعل کو ایک بلنڈر یعنی ایک حماقت قرار دے دیا۔ ۔
جن پہ تکیہ تھا وہی پتّے ہوا دینے لگے​
گویا کہ لاکھوں انسان بشمول قائدِ اعظم ایک سراب کا شکار ہوئے۔ ۔ دوسرے لفظوں میں نظریہِ پاکستان کی بنیاد پر ہی ایک کاری ضرب لگا دی وہ بھی اپنوں نے اور وہ بھی سرزمینِ بھارت پر ۔ ۔ ذرا سوچئیے کہ آپکے جن اجداد نے بے پناہ قربانیاں اس راہ میں دیں، ان پر کیا گذر رہی ہوگی عالمِ ارواح میں۔۔۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے​
اب اسکے بعد اس بات کی وضاحت کرنا کہ" چاہے یہ ایک بلنڈر ہی تھا لیکن اب پاکستان ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے جسے جھٹلا یا نہیں جا سکتا" سوال یہ ہے کہ کیوں؟۔ ۔ ۔کیا اس بات میں ذرّے جتنا بھی وزن ہے؟ جس دیوار کی بنیاد ہی بقول آپ کے ٹیڑھی اینٹ پر رکھی جائے وہ تو آسمان تک ٹیڑھی ہی جائے گی۔ بہتر نہیں کہ اسکی اصلاح کرلی جائے۔ ۔ یہی تو وہ بات ہے کہ جس پر مخالفینِ پاکستان بغلیں بجا رہے ہیں۔
براہِ کرم میری اس بات کو مخالفت برائے مخالفت نہ سمجھ لیجئیے گا۔

کاش آپ ان بغلیں بجاتے مخالفین کی بجائے اُن کڑوڑوں انڈین مسلمانوں کی طرف بھی دیکھ لیتے جو پاکستان کی تباہی پر بغلیں نہیں بجاتے بلکہ افسوس سے دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ یہی وہ ملک ہے جس کے لیے اُن کے بزرگوں نے لاکھوں جانوں کی قربانی دی۔ جو حسرت کی تصویر بنے کھڑے ہوتے ہیں کہ یہی وہ پاکستان ہے جس کے لیے وہ 62 سالوں سے ہندو انتہا پسندوں کی نفرت اور استحصال کا نشانہ بنتے آ رہے ہیں۔ کاش آپ دیکھ پاتے کہ الطاف حسین تنہا ہی نہیں بلکہ یہ کڑوڑوں انڈین مسلمان آج یہی سوچتے ہیں کہ بہتر ہوتا کہ پاکستان نہ ہی بنتا اور یہ لاکھوں لوگوں کی قربانیاں یوں رائیگاں نہ گئی ہوتیں، اور آج انڈیا پاکستان و بنگلہ دیش کا مسلمان اکھٹا ہوتا تو کسی ہندو انتہا پسند کو انہیں ترچھی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہوتی۔
اور اب تقسیم ہو چکی ہے اور دونوں ممالک اپنی اپنی جگہ ایک حقیقت ہیں۔ اس لیے خطے کی بھلائی اسی میں ہے پاگلوں کی طرح اسلحہ کی دوڑ لگانے اور ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں بونے کی بجائے علاقے کے کڑوڑوں غریب عوام کی بھلائی کے متعلق سوچا جائے جو کہ اس علاقے میں پائیدار امن کے نتیجے میں ہی نصیب ہو سکتی ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top