جب سی ایس ایس میں نقل ہوسکتی تو این ٹی ایس کس کھیت کی مولی ہے ! 2013 میں فیصل آباد میں دوبارہ پیپر ہوئے تھے کیونکہ کتابیں کھول کے اساتذہ نے آگے رکھ دیں تھیں ۔ اس پر کچھ طالب علموں نے پیپرز کھلواکے پیپرز حل کیے تھے ۔ این ٹی ایس یا پنجاب سروس کمیشن یا ایسے مقابلے کے امتحان میں 100 میں 10 فیصد لوگ اپنی محنت قابلیت سے سیلکٹ ہوتے ہیں ۔ اب حمزہ علی عباسی کی مثال لے لیں ۔ حمزہ ملتان کی پیدائش ہے ، ڈومیسائل پنجاب کو ہے اور سندھ سے اپئیر ہوا ہے ۔ سندھ میں پاس ہونا بائیں ہاتھ کام ہے اصل مقابلہ پنجابیوں یا سرحدیوں کا ہوتا ہے ، بلوچستان میں تو اگر کوئی پاس ہوجائے تو اچھا ہے مگر ہوتا نہیں ہے ۔ این ٹی ایس کے اگزامز میں سنا جاتا ہے کہ انٹرویو میں رشوت یا سفارش دونوں سے بے حد کام لیا جاتا ہے ۔یہاں لوگ ناظموں ، منسٹرز سے بنا کے رکھتے ہیں پھر جب کوئی کام پڑتا ہے تو ان کو سب دے دلا کے کام ہوجاتا ہے ۔ بینک میں چند لاکھ دے کے آپ کو جاب مل جاتی ہے ۔پیسہ پھینک تماشہ دیکھ
فیصل آباد سے اس سال میں بھی سی ایس ایس کے امتحان میں بیٹھا تھا اور ایگری کلچر یونیورسٹی کے اسی سینٹر کے بارے میں انکشاف ہوا تھا کہ پیپر میں نقل وغیرہ ہوئی ہے جہاں میں موجود تھا۔ اب میں چند چیزوں کی وضاحت کیے دیتا ہوں:
اول تو یہ کہ کتاب کھول کر نقل کرانے کا الزام غلط ہے۔ پیپروں کا ایک یا دو بنڈل لیٹ پہنچے تھے ایف پی ایس سی کے دفتر میں اس لیے شک کی بنا پر ان پیپروں کے بنڈلز کو ایف آئی اے کے سپرد کیا گیا تاکہ شفافیت کو قائم رکھا جاسکے اور ایف پی ایس سی کی عزت پرکوئی حرف نہ آئے۔ دوم یہ کہ جن چند پیپروں میں نقل وغیرہ کا شائبہ تھا ان کا حوالہ اساتذہ نہیں بلکہ ڈاک خانہ بنا تھا جہاں یہ گمان تھا کہ کچھ پیپروں کو تبدیل کر دیا گیا تھا اور اسی لیے پیپر لیٹ پہنچے تھے (یہ بات شاید کسی حد تک درست بھی تھی لیکن اس کی کم ازکم کوئی تصدیق میرے سامنے نہیں )
سوم یہ کہ وہ پیپر جن میں نقل یا تبدیلی وغیرہ کا شائبہ تھا دوبارہ لے لیے گئے تھے اور اس کےساتھ ساتھ سینٹر کے تقریبا تمام شرکا کو لاہور ایف آئی اے کے دفتر بھی بلوایا گیا تھا انکوائری کے لیے۔ ایف آئی اے کے سوالات اس نوعیت کے تھے: آپ نے عربی کا مضمون کیوں لیا حالانکہ آپ نے عربی کبھی نہیں پڑھی ؟ آپ نے جوگرافی کیوں لی حالانکہ آپ آرٹس کے طالبعلم رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس دوران نفسیات دان اور قانون دان وغیرہ بھی موجود رہے تھے۔
ایک اور بات یہ کہ پنجاب کا مقابلہ اس امتحان میں محض خود اس کے اپنے ساتھ ہوتا ہے۔ کسی اور صوبے کی یہ مجال نہیں کہ وہاں کے طلبہ و طالبات ذہانت و فطانت میں پنجاب کا مقابلہ کر سکیں۔ اسی لیے دیگر صوبوں کو رعایت بھی دی جاتی ہے اور کوٹہ بھی مقرر کیا جاتا ہے۔