عباس اعوان
محفلین
کیا آپ کی بیوی ہر وقت آپ کے سر پر سوار رہتی ہے ؟
کیا آپ اس کی فرمائشیں پوری کر کر کے تھک چکے ہیں ؟
کیا آپ کو دوستوں کے ساتھ منگ پتا کھیلنے کے لیے کپڑے برتن دھونے سے فرصت نہیں ملتی ؟
کیا آپ کے ماتھے پر محراب کے ساتھ ساتھ ڈوئی کا بھی پکا نشان پڑ چُکا ہے ؟
تو گھبرائیے مت،
ہمارے پاس آپ کی تمام مشکلات کا حل موجود ہے۔
آج ہی ہمارے سنٹر سے دوسری شادی کے لیے رابطہ کریں، آپ کی بیویوں کو ایک دوسرے سے لڑنے سے فرصت نہیں ملے گی اور آپ کے پاس اپنے لیے وقت ہی وقت۔
ایک خوش باش شوہر نمودار ہوتاہے۔
"پہلے میں جب بھی آفس سے گھر آتا تھا، تو ساتھ سبزی وغیرہ بھی لے آتا تھا، گھر پہنچ کر کھانا پکنے کے لیے رکھ دیتا تھا اور اس دوران صفائی وغیرہ کر دیتا تھا، کھانا کھانے کے دوران اپنی کاہلی پر بیگم سے ڈانٹ وغیرہ بھی کھا لیا کرتا تھا، سارے دن کی تھکی ہوئی بیگم کے پاؤں دبا کر جب سونے کو آنکھیں موندتا تھا تو بیگم سارا کمبل پنی طرف کھینچ لیتی تھی، اور میں ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈ سے ساری رات یوں کانپتا تھا جیسے چھیاسی ماڈل فورڈ کا سائلنسر۔ ویک اینڈ پر میں فرش اور کپڑے دھوتا تھا اور بیگم کرتی تھی ماہنامہ شعاع ڈائجسٹ کا مطالعہ۔ وہیں کے ہیروز کے تیکھے ناموں سے متاثر ہو کر اس نے منے کو "رمز جان قزلباش" کہنا شروع کر دیا تھا۔ پھر میرے دوست نے مجھے امید میرج سنٹر کا بتایا۔ انہوں نے میری دوسری شادی کروانے میں مدد کی، دوسری شادی کیا ہوئی میری زندگی میں گویا بہار آ گئی، ویسی ہی بہار جس کا خواب ہر کنوارہ پہلی شادی سے پہلے دیکھتا ہے۔ دوسری بیگم کے آتے ہی دونوں میں مسابقت پیدا ہوئی اور گھر میں شروع ہو گئی موافقت۔ کھانا تو کھانا، اب میری بیگم مجھے سردیوں میں پنجیری تک بنا کر کھلاتی ہے۔ اور تو اور اب منے کو بھی گُڈو کہہ کر بلاتی ہے۔ میری زندگی اب پر سکون ہے۔ شکریہ امید میرج سنٹر۔۔۔۔۔"
آج ہی رابطہ کریں۔ آپ کی زندگی میں زندگی کی امید، امید میرج سنٹر۔
بقلم: عباس اعوان
کیا آپ اس کی فرمائشیں پوری کر کر کے تھک چکے ہیں ؟
کیا آپ کو دوستوں کے ساتھ منگ پتا کھیلنے کے لیے کپڑے برتن دھونے سے فرصت نہیں ملتی ؟
کیا آپ کے ماتھے پر محراب کے ساتھ ساتھ ڈوئی کا بھی پکا نشان پڑ چُکا ہے ؟
تو گھبرائیے مت،
ہمارے پاس آپ کی تمام مشکلات کا حل موجود ہے۔
آج ہی ہمارے سنٹر سے دوسری شادی کے لیے رابطہ کریں، آپ کی بیویوں کو ایک دوسرے سے لڑنے سے فرصت نہیں ملے گی اور آپ کے پاس اپنے لیے وقت ہی وقت۔
ایک خوش باش شوہر نمودار ہوتاہے۔
"پہلے میں جب بھی آفس سے گھر آتا تھا، تو ساتھ سبزی وغیرہ بھی لے آتا تھا، گھر پہنچ کر کھانا پکنے کے لیے رکھ دیتا تھا اور اس دوران صفائی وغیرہ کر دیتا تھا، کھانا کھانے کے دوران اپنی کاہلی پر بیگم سے ڈانٹ وغیرہ بھی کھا لیا کرتا تھا، سارے دن کی تھکی ہوئی بیگم کے پاؤں دبا کر جب سونے کو آنکھیں موندتا تھا تو بیگم سارا کمبل پنی طرف کھینچ لیتی تھی، اور میں ائیر کنڈیشنر کی ٹھنڈ سے ساری رات یوں کانپتا تھا جیسے چھیاسی ماڈل فورڈ کا سائلنسر۔ ویک اینڈ پر میں فرش اور کپڑے دھوتا تھا اور بیگم کرتی تھی ماہنامہ شعاع ڈائجسٹ کا مطالعہ۔ وہیں کے ہیروز کے تیکھے ناموں سے متاثر ہو کر اس نے منے کو "رمز جان قزلباش" کہنا شروع کر دیا تھا۔ پھر میرے دوست نے مجھے امید میرج سنٹر کا بتایا۔ انہوں نے میری دوسری شادی کروانے میں مدد کی، دوسری شادی کیا ہوئی میری زندگی میں گویا بہار آ گئی، ویسی ہی بہار جس کا خواب ہر کنوارہ پہلی شادی سے پہلے دیکھتا ہے۔ دوسری بیگم کے آتے ہی دونوں میں مسابقت پیدا ہوئی اور گھر میں شروع ہو گئی موافقت۔ کھانا تو کھانا، اب میری بیگم مجھے سردیوں میں پنجیری تک بنا کر کھلاتی ہے۔ اور تو اور اب منے کو بھی گُڈو کہہ کر بلاتی ہے۔ میری زندگی اب پر سکون ہے۔ شکریہ امید میرج سنٹر۔۔۔۔۔"
آج ہی رابطہ کریں۔ آپ کی زندگی میں زندگی کی امید، امید میرج سنٹر۔
بقلم: عباس اعوان
مدیر کی آخری تدوین: