ایک اور غزل برائے اصلاح

درد کو سینچتے رہے ہم بھی
نقش اک کھینچتے رہے ہم بھی
اشک تھے بےقرار بہنے کو
آنکھ کو میچتے رہے ہم بھی
نالہ نوکِ زباں پہ رکھا تھا
ہونٹ کو بھینچتے رہے ہم بھی
لوگ بھی خواب کے پجاری تھے
اور گماں بیچتے رہے ہم بھی
ایک غمخوار مل گیا تھا شکیل
بات کو کھینچتے رہے ہم بھی
 
درد کو سینچتے رہے ہم بھی
نقش اک کھینچتے رہے ہم بھی
اشک تھے بےقرار بہنے کو
آنکھ کو میچتے رہے ہم بھی
نالہ نوکِ زباں پہ رکھا تھا
ہونٹ کو بھینچتے رہے ہم بھی
لوگ بھی خواب کے پجاری تھے
اور گماں بیچتے رہے ہم بھی
ایک غمخوار مل گیا تھا شکیل
بات کو کھینچتے رہے ہم بھی
قوافی درست معلوم نہیں ہوتے

کھینچتے ، سینچتے کے ساتھ میچتے، بیچتے قوافی نہیں ہو سکتے۔
 
سینچتے اور کھینچتے میں "چ" حرفِ روی، ن ردفِ زائد، "ت" حرفِ وصل اور "ے" حرفِ خروج ہے۔ اگلے قوافی میں ان میں سے کسی حرف کا بھی اختلاف جائز نہیں ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
سینچتے اور کھینچتے میں "چ" حرفِ روی، ن ردفِ زائد، "ت" حرفِ وصل اور "ے" حرفِ خروج ہے۔ اگلے قوافی میں ان میں سے کسی حرف کا بھی اختلاف جائز نہیں ہے۔
قافیہ کے متعلق ان تمام اصطلاحات کی تعریفیں بھی بتائیں یا کوئی لنک دیں جہاں سے پڑھی جا سکیں۔۔۔
 
Top