بھائی میرے خیال میں فٹبال لیگز اور مسلم لیگز میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر فرق ہے تو اتنا ہی ہے وہاں فٹبال کو پرشان ہوتا ہے اور یہاں عوام
ساجد بھائی خرم بھائی ہماری عوام کو اربابِ اختیار نے فٹ بال ہی تو بنایا ہوا ہے اور اپنی ٹھوکروں میں رکھا ہوا ہے۔
کبھی آٹے کے لیے، کبھی گھی کے لیے، کبھی تیل اور بجلی کے لیے، کبھی گیس اور پٹرول کے لیے، اب کیا کیا گنواؤں۔
مجھے معین اختر کی ایک بات یاد آئی، اس نے ایک دفعہ سنائی تھی :
پولیس نے آدھی رات کے بعد تین آدمیوں کو پکڑا اور تھانے میں لے گئی۔
تھانیدار نے ایک آدمی سے پوچھا تم کیا کر رہے تھے، وہ بولا میں فٹ بال کھیل رہا تھا
دوسرے سے پوچھا تم کیا کر رہے تھے، وہ بھی بولا میں فٹ بال کھیل رہا تھا
تیسرے سے پوچھا تم کیا کر رہے تھے۔ وہ بولا " میں ہی وہ فٹ بال ہوں جس کو یہ کھیل رہا تھے۔"