سندباد
لائبریرین
خاک کو خاک میں ملا دے گا
اور تُو کیا مجھے سزا دے گا
دل میں پوشیدہ وہ جہنّم ہے
سب زمیں آسماں جلا دے گا
تیرے چہرہ کا رنگ مجھ سے ہے
تو مجھے کس طرح مٹا دے گا
چاہنے والے سارے جھوٹے ہیں
دل بھی اک دن تجھے بُھلا دے گا
تو بھی دنیا میں ہو گیا شامل
اب مجھے کون حوصلہ دے گا
خاک ہو جائیں گے گلاب تمام
سب ستارے کوئی بجھا دے گا
ذرّے ذرّے کا دل ٹٹولا ہے
کوئی سوچا ترا پتہ دے گا
تو کہ ناواقفِ محبت ہے
تو محبت کا کیا صلہ دے گا
تجھ سے آباد ہے یہ ویرانہ
دل ہمیشہ تجھے دعا دے گا
زندگی سخت کام ہے اک دن
سانس لینا تجھے تھکا دے گا
پوری قوّت سے دل اگر رویا
ان ستاروں کے دل ہلا دے گا
دیکھ کر دن نثار ہو جائے
ایسی ہر رات وہ ضیاء دے گا
وہ تو سیلاب ہے محبت کا
خس و خشاک کو بہا دے گا
آؤ اس دل سے دوستی کرلو
تم کو جینے کے گُر سکھا دے گا
نیند سے سب کو جو اٹھاتا ہے
سب کو اک روز وہ سلا دے گا
چھین کر دھوپ کا جلا ملبوس
چاندنی کی نئی ردا دے گا
جن کی آنکھوں میں صبح ہنستی ہے
ایسے پھولوں کے ہار لادے گا
تونے اُس شخص کو بھی مار دیا
اب تجھے کون یاں صدا دے گا
یہ محبت نہیں عبادت ہے
دل تجھے دیوتا بنا دے گا
۔ ۔ ۔ ٭٭٭۔ ۔ ۔