ایک خوش خبری

الف عین

لائبریرین
مشہور شاعر ستیہ پال آنند کی ای میل کے مطابق:

اردو کے صاحب طرز نقاد گوپی چند نارنگ کو ان کی ساٹھ برس سے کچھ اوپر کی ادبی خدمات کے لیے پاکستان کے یوم ازادی پر ستارہ ٔ امتیاز کا ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایوارڈ صرف نارنگ صاحب کے لیے ہی نہیں، ہم سب کے لیے ہے، جو اردو کی ترویج و ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی خدمات کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں۔ اردو کی روایتی تنقید کو جدید ادبی اور تنقیدی رویوں سے روشناس کروانے میں ان کا کام تاریخی نوعیت کا ہے۔ انڈیا میں تو ڈاکٹر نارنگ کو پدم شری اور پدم بھوشن سمیت، یونورسٹیوں کی اعزازی ڈاکٹریٹس کے علاوہ تعداد میں اتنے اعزاز مل چکے ہیں کہ ان کی گنتی مشکل ہے۔ لیکن پاکستان سے ملنے والا یہ اعزاز ایک سنگ میل ہے۔ میں اس کے لیے ان کو اور آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔
اللہ کرے یہ سنگ میل وہ راستہ دکھائے جس پر چل کر ان دو عظیم ملکوں کے باہمی تعلقات دن بدن خوشگوار ہوتے جائیں۔ آمین۔
 

یوسف-2

محفلین
واقعی یہ ایک اچھی خبر ہے۔ اعجاز بھائی کا شکریہ کہ انہوں نے اسے نوٹ کیا اور شریک محفل کیا
 

زین

لائبریرین
اعزازات پانے والوں کے نام

اسلام آباد (آن لائن) صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے وزیراعظم کی سفارش پر یوم آزادی 14 اگست 2012 کے موقع پر زندگی کے مختلف شعبوں میں شاندار خدمات سرانجام دینے والے پاکستانی شہریوں اور غیر ملکی افراد کیلئے سول ایوارڈ کا اعلان کیا ہے جو یوم پاکستان 23 مارچ 2012 کے موقع پر ایک تقریب میں دیئے جائینگے۔ سات شخصیات کو نشان امتیاز‘ ایک کو ہلال پاکستان‘ 17کو ہلال امتیاز‘ ایک کو ستارہ پاکستان‘ تین کو ستارہ شجاعت‘ پینتالیس کو ستارہ امتیاز ‘ چوبیس کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی‘ ایک کو تمغہ پاکستان‘ پندرہ کو تمغہ شجاعت اور چھہتر شخصیات کو تمغہ امتیاز کا اعزاز اور دو کو تمغہ قائداعظم کا اعزاز دیا گیا ہے۔ نشان امتیاز حاصل کرنے والوں میں عبدالستار ایدھی‘ عشرت العباد خان‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی‘ گلوکار مہدی حسن بعد از مرگ‘ سعادت حسن منٹو بعد از مرگ‘ محمد عرفان برنی چیئرمین نیسکام‘ منیر احمد خان بعد از مرگ‘ پاکستان کیلئے خدمات سرانجام دینے پر چین کا یانگ جیچی کو ہلال پاکستان‘ ہلال امتیاز فوزیہ وہاب بعداز مرگ‘ انصار برنی ‘ ضیاءمحی الدین‘ عابدہ پروین‘ شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی بعد از مرگ‘ انور مقصود‘ فاطمہ ثریا بجیا‘ میجر جنرل اوصاف علی‘ انصر پرویز‘ حفیظ کاردار بعد از مرگ‘ فضل محمود بعد از مرگ‘ مسعود خان سفارت کار‘ احمد چنائے‘ خالد عباس ڈار‘ اظہر عباس‘ حامد میر‘ میجر جنرل (ر) احمد بلال‘ ستارہ پاکستان ڈاکٹر روان ڈگلس ولیمز آرچ بشپ آف کنٹر بری‘ ستارہ شجاعت مولانا محمد حسن جان شہید‘ شفیق احمد خان شہید‘ راجہ عمر خطاب‘ ستارہ امتیاز یوسف ایچ شیرازی‘ حاجی غلام علی‘ رمضان چھیپہ‘ عطیہ عنایت اللہ‘ تاج حیدر‘ عامر علی سید‘ غلام علی‘ جگنو محسن‘ قاضی اسلم‘ ہاشم خان‘ علیم سرور ڈار‘ شائستہ زاہد‘ ایئرکموڈور محمد خالد بنوری ‘ لن زومنگ‘ وان گوانگیا‘ محسن آغا‘ جمیل راہی‘ حارث احمد بٹ‘ بریگیڈیئر (ر) سجاد علی‘ شہزاد علی ملک‘ پروفیسر ڈاکٹر نوشاد اے شیخ‘ ارشد سمیع خان بعد از مرگ‘ عبدالسمیع خان‘ شجاعت علی بیگ‘ سلیم احمد کھرل‘ سید عقیل شاہ‘ قمرالحق‘ ڈاکٹر محمد اشفاق‘ پروفیسر ڈاکٹر احسان علی‘ پروفیسر ڈاکٹر خان بہادر مروت‘ ڈاکٹر محمد اسلم‘ ڈاکٹر سرفراز خان نیازی‘ ڈاکٹر خالد جمیل اختر‘ ڈاکٹر محمد علی جواد‘ ڈاکٹر محمد التمش‘ ڈاکٹر واجد علی خان‘ ڈاکٹر شائستہ مسعود خان‘ ڈاکٹر نیہال مسعود‘ حکیم رضوان حفیظ‘ محمد ہارون الرشید‘ عزیز لطیف جمال‘ الحاج صدیق اسماعیل‘ سہیل احمد‘ سید غلام محی الدین نور (سید نور)‘ ڈاکٹر گوپال چند نارنگ‘ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی طاہرہ سید‘ انجینئر رفاقت علی مغل‘ سعدیہ چوہدری‘ زاہد احمد‘ محمد علیم مرزا‘ عبدالمنان‘ وجیہہ انور‘ محمد عمران اکرم‘ آصف حمید‘ محمد افتخار احمد‘ ضیاءاللہ‘ عامر سرفراز‘ محمد اقبال راﺅ‘ سکندر ماجد مرزا‘ جاوید بشیر‘ سردار محمود احمد‘ پرویزاقبال چیمہ‘ محمد رفیع اللہ خان‘ محمد اجمل خاں‘ عالمگیر‘ شاہدہ منی‘ نغمہ‘ درمحمد کاسی‘ ماریہ طور پاکے وزیر‘ تمغہ پاکستان چین کی لی زیاﺅ لین کو دیا گیا ہے۔ تمغہ شجاعت ڈاکٹر شازیہ نعیم شہید‘ عبدالقدیر‘ جاوید احمد شہید‘ طارق محمو‘ مولانا محمد معراج الدین شہید‘ مولانا نور محمد شہید‘ ملک حاجی محمد یوسف شہید‘ محمد زروال خان‘ محمد جمال عظمت شہید‘ ملالئی یوسفزئی‘ منور حسین‘ اعجاز احمد خان لغاری‘ میجر (ر) نعیم اللہ خٹک‘ ڈاکٹر لال نور آفریدی خیبر ایجنسی‘ پروفیسر ڈاکٹر تاج محمد خان‘ تمغہ امتیاز خلیل الرحمان‘ محمد مظہر عالم‘ عرفان اسلم‘ محمد عثمان صادق‘ محمد عمر پرویز‘ ڈاکٹر فرانسسز لیمنڈ (فرنچ)‘ گونزالو ایم کوئٹرو سراویا(سپین)‘ داتو محمد سلیم بن فتح دین ملائشیا‘ مس نوشینہ مبارک ‘ مس عائلہ علی شمسی‘ مرزا مہدی حسین‘ مرزا اورنگزیب کاسی‘ نوازش علی خان عاصم‘ عبدالخالق انصاری‘ نعمان عابد لاکھانی‘ حاجی انعام الٰہی اسد‘ ڈاکٹر آفتاب احمد قریشی‘ غلام سرور‘ پروفیسر ڈاکٹر مسرور الٰہی بابر‘ ڈاکٹر مراد علی خان‘ ڈاکٹر سونیہ ذوالفقار‘ ڈاکٹر محمد طفیل‘ ڈاکٹر اطہر محمود‘ پروفیسر خالد مسعود گوندل‘ ڈاکٹر تسلیم اختر‘ ڈاکٹر سعد خالق نیاز‘ ڈاکٹر محمد علی آفریدی‘ ڈاکٹر سعید اختر‘ ڈاکٹرفیصل کھوسہ‘ ڈاکٹر امتیاز احمد ہاشمی‘ ڈاکٹر یونس سومرو‘ پروفیسر رانا قمر مسعود‘ ڈاکٹر محمد اسلم بلوچ‘ ڈاکٹر زبیر فاروق‘ ڈاکٹر فیصل مسعود‘ ڈاکٹر ظہیر الدین عقیل قاضی‘ ڈاکٹر نیاز احمد بروہی‘ شہزادو لنگاہ ‘ جمشید اقبال‘ بشریٰ متین‘ مسعود خان‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد نواز خان‘ پروفیسر ڈاکٹر راشد اے شاہ‘ حافظ محمد اقبال‘ فیصل مشتاق‘ نذیر احمد‘ احمد گل‘ مصری جوگی ‘ وجاہت عطرے‘ کشور سلطانہ /بہار بیگم‘ ذہین طاہرہ ‘ محمد فیاض الحق بعداز مرگ‘ سید رحمان شینو‘ آصف جاوید شاہجہاں‘ نسیم اللہ راشد‘ چترا پریتم‘ خالد جاوید ‘ قریش پور‘ صلاح الدین ملک‘ محمد انور اقبال‘ محمد خان مجیدی‘ جاوید عمر عثمانی عرف احمد جاوید‘ عطاءمحمد بھمبھرو‘ ڈاکٹر پشپا عرف پشپا ولبھ‘ ڈاکٹر زینت ثنائ‘ کمیلا شمسی‘ ڈاکٹر سلطانہ بخش‘ ڈاکٹر احمد عقیل روبی‘ سید نسیم تقی جعفری‘ سکندر ایچ لودھی‘ شوکت پرویز‘ محمد اسلم خان‘ سید میر مہدی شاہ مہدی بعد از مرگ‘ ڈاکٹر عرفان احمد بیگ‘ بلبل جان‘ نثار حسین مرحوم‘ تمغہ قائداعظم سسٹر میری لگن اور مس کیتھرین نکول کو دیا گیا۔
 
استاد گرامی!بے شک اس قسم کےواقعات اور مناسبات اردو ادب کی ہر صنف سے وابستہ لوگوں کیلے باعث افتخار ہے؎
استاد فاضل! میں عرصہ 7 برس سے کمار نریش شاد کی شاعری تلاش کر رہا ہوں مگر بے سود ؎آپ کچھ تلاش کردیں تو مہربانی ہوگی؎






 
جدید
استاد گرامی!بے شک اس قسم کےواقعات اور مناسبات اردو ادب کی ہر صنف سے وابستہ لوگوں کیلے باعث افتخار ہے؎
استاد فاضل! میں عرصہ 7 برس سے کمار نریش شاد کی شاعری تلاش کر رہا ہوں مگر بے سود ؎آپ کچھ تلاش کردیں تو مہربانی ہوگی؎

مشہور شاعر ستیہ پال آنند کی ای میل کے مطابق:

اردو کے صاحب طرز نقاد گوپی چند نارنگ کو ان کی ساٹھ برس سے کچھ اوپر کی ادبی خدمات کے لیے پاکستان کے یوم ازادی پر ستارہ ٔ امتیاز کا ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایوارڈ صرف نارنگ صاحب کے لیے ہی نہیں، ہم سب کے لیے ہے، جو اردو کی ترویج و ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی خدمات کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں۔ اردو کی روایتی تنقید کو جدید ادبی اور تنقیدی رویوں سے روشناس کروانے میں ان کا کام تاریخی نوعیت کا ہے۔ انڈیا میں تو ڈاکٹر نارنگ کو پدم شری اور پدم بھوشن سمیت، یونورسٹیوں کی اعزازی ڈاکٹریٹس کے علاوہ تعداد میں اتنے اعزاز مل چکے ہیں کہ ان کی گنتی مشکل ہے۔ لیکن پاکستان سے ملنے والا یہ اعزاز ایک سنگ میل ہے۔ میں اس کے لیے ان کو اور آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔
اللہ کرے یہ سنگ میل وہ راستہ دکھائے جس پر چل کر ان دو عظیم ملکوں کے باہمی تعلقات دن بدن خوشگوار ہوتے جائیں۔ آمین۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اعزازات پانے والوں کے نام

اسلام آباد (آن لائن) صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے وزیراعظم کی سفارش پر یوم آزادی 14 اگست 2012 کے موقع پر زندگی کے مختلف شعبوں میں شاندار خدمات سرانجام دینے والے پاکستانی شہریوں اور غیر ملکی افراد کیلئے سول ایوارڈ کا اعلان کیا ہے جو یوم پاکستان 23 مارچ 2012 کے موقع پر ایک تقریب میں دیئے جائینگے۔ سات شخصیات کو نشان امتیاز‘ ایک کو ہلال پاکستان‘ 17کو ہلال امتیاز‘ ایک کو ستارہ پاکستان‘ تین کو ستارہ شجاعت‘ پینتالیس کو ستارہ امتیاز ‘ چوبیس کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی‘ ایک کو تمغہ پاکستان‘ پندرہ کو تمغہ شجاعت اور چھہتر شخصیات کو تمغہ امتیاز کا اعزاز اور دو کو تمغہ قائداعظم کا اعزاز دیا گیا ہے۔ نشان امتیاز حاصل کرنے والوں میں عبدالستار ایدھی‘ عشرت العباد خان‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی‘ گلوکار مہدی حسن بعد از مرگ‘ سعادت حسن منٹو بعد از مرگ‘ محمد عرفان برنی چیئرمین نیسکام‘ منیر احمد خان بعد از مرگ‘ پاکستان کیلئے خدمات سرانجام دینے پر چین کا یانگ جیچی کو ہلال پاکستان‘ ہلال امتیاز فوزیہ وہاب بعداز مرگ‘ انصار برنی ‘ ضیاءمحی الدین‘ عابدہ پروین‘ شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی بعد از مرگ‘ انور مقصود‘ فاطمہ ثریا بجیا‘ میجر جنرل اوصاف علی‘ انصر پرویز‘ حفیظ کاردار بعد از مرگ‘ فضل محمود بعد از مرگ‘ مسعود خان سفارت کار‘ احمد چنائے‘ خالد عباس ڈار‘ اظہر عباس‘ حامد میر‘ میجر جنرل (ر) احمد بلال‘ ستارہ پاکستان ڈاکٹر روان ڈگلس ولیمز آرچ بشپ آف کنٹر بری‘ ستارہ شجاعت مولانا محمد حسن جان شہید‘ شفیق احمد خان شہید‘ راجہ عمر خطاب‘ ستارہ امتیاز یوسف ایچ شیرازی‘ حاجی غلام علی‘ رمضان چھیپہ‘ عطیہ عنایت اللہ‘ تاج حیدر‘ عامر علی سید‘ غلام علی‘ جگنو محسن‘ قاضی اسلم‘ ہاشم خان‘ علیم سرور ڈار‘ شائستہ زاہد‘ ایئرکموڈور محمد خالد بنوری ‘ لن زومنگ‘ وان گوانگیا‘ محسن آغا‘ جمیل راہی‘ حارث احمد بٹ‘ بریگیڈیئر (ر) سجاد علی‘ شہزاد علی ملک‘ پروفیسر ڈاکٹر نوشاد اے شیخ‘ ارشد سمیع خان بعد از مرگ‘ عبدالسمیع خان‘ شجاعت علی بیگ‘ سلیم احمد کھرل‘ سید عقیل شاہ‘ قمرالحق‘ ڈاکٹر محمد اشفاق‘ پروفیسر ڈاکٹر احسان علی‘ پروفیسر ڈاکٹر خان بہادر مروت‘ ڈاکٹر محمد اسلم‘ ڈاکٹر سرفراز خان نیازی‘ ڈاکٹر خالد جمیل اختر‘ ڈاکٹر محمد علی جواد‘ ڈاکٹر محمد التمش‘ ڈاکٹر واجد علی خان‘ ڈاکٹر شائستہ مسعود خان‘ ڈاکٹر نیہال مسعود‘ حکیم رضوان حفیظ‘ محمد ہارون الرشید‘ عزیز لطیف جمال‘ الحاج صدیق اسماعیل‘ سہیل احمد‘ سید غلام محی الدین نور (سید نور)‘ ڈاکٹر گوپال چند نارنگ‘ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی طاہرہ سید‘ انجینئر رفاقت علی مغل‘ سعدیہ چوہدری‘ زاہد احمد‘ محمد علیم مرزا‘ عبدالمنان‘ وجیہہ انور‘ محمد عمران اکرم‘ آصف حمید‘ محمد افتخار احمد‘ ضیاءاللہ‘ عامر سرفراز‘ محمد اقبال راﺅ‘ سکندر ماجد مرزا‘ جاوید بشیر‘ سردار محمود احمد‘ پرویزاقبال چیمہ‘ محمد رفیع اللہ خان‘ محمد اجمل خاں‘ عالمگیر‘ شاہدہ منی‘ نغمہ‘ درمحمد کاسی‘ ماریہ طور پاکے وزیر‘ تمغہ پاکستان چین کی لی زیاﺅ لین کو دیا گیا ہے۔ تمغہ شجاعت ڈاکٹر شازیہ نعیم شہید‘ عبدالقدیر‘ جاوید احمد شہید‘ طارق محمو‘ مولانا محمد معراج الدین شہید‘ مولانا نور محمد شہید‘ ملک حاجی محمد یوسف شہید‘ محمد زروال خان‘ محمد جمال عظمت شہید‘ ملالئی یوسفزئی‘ منور حسین‘ اعجاز احمد خان لغاری‘ میجر (ر) نعیم اللہ خٹک‘ ڈاکٹر لال نور آفریدی خیبر ایجنسی‘ پروفیسر ڈاکٹر تاج محمد خان‘ تمغہ امتیاز خلیل الرحمان‘ محمد مظہر عالم‘ عرفان اسلم‘ محمد عثمان صادق‘ محمد عمر پرویز‘ ڈاکٹر فرانسسز لیمنڈ (فرنچ)‘ گونزالو ایم کوئٹرو سراویا(سپین)‘ داتو محمد سلیم بن فتح دین ملائشیا‘ مس نوشینہ مبارک ‘ مس عائلہ علی شمسی‘ مرزا مہدی حسین‘ مرزا اورنگزیب کاسی‘ نوازش علی خان عاصم‘ عبدالخالق انصاری‘ نعمان عابد لاکھانی‘ حاجی انعام الٰہی اسد‘ ڈاکٹر آفتاب احمد قریشی‘ غلام سرور‘ پروفیسر ڈاکٹر مسرور الٰہی بابر‘ ڈاکٹر مراد علی خان‘ ڈاکٹر سونیہ ذوالفقار‘ ڈاکٹر محمد طفیل‘ ڈاکٹر اطہر محمود‘ پروفیسر خالد مسعود گوندل‘ ڈاکٹر تسلیم اختر‘ ڈاکٹر سعد خالق نیاز‘ ڈاکٹر محمد علی آفریدی‘ ڈاکٹر سعید اختر‘ ڈاکٹرفیصل کھوسہ‘ ڈاکٹر امتیاز احمد ہاشمی‘ ڈاکٹر یونس سومرو‘ پروفیسر رانا قمر مسعود‘ ڈاکٹر محمد اسلم بلوچ‘ ڈاکٹر زبیر فاروق‘ ڈاکٹر فیصل مسعود‘ ڈاکٹر ظہیر الدین عقیل قاضی‘ ڈاکٹر نیاز احمد بروہی‘ شہزادو لنگاہ ‘ جمشید اقبال‘ بشریٰ متین‘ مسعود خان‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد نواز خان‘ پروفیسر ڈاکٹر راشد اے شاہ‘ حافظ محمد اقبال‘ فیصل مشتاق‘ نذیر احمد‘ احمد گل‘ مصری جوگی ‘ وجاہت عطرے‘ کشور سلطانہ /بہار بیگم‘ ذہین طاہرہ ‘ محمد فیاض الحق بعداز مرگ‘ سید رحمان شینو‘ آصف جاوید شاہجہاں‘ نسیم اللہ راشد‘ چترا پریتم‘ خالد جاوید ‘ قریش پور‘ صلاح الدین ملک‘ محمد انور اقبال‘ محمد خان مجیدی‘ جاوید عمر عثمانی عرف احمد جاوید‘ عطاءمحمد بھمبھرو‘ ڈاکٹر پشپا عرف پشپا ولبھ‘ ڈاکٹر زینت ثنائ‘ کمیلا شمسی‘ ڈاکٹر سلطانہ بخش‘ ڈاکٹر احمد عقیل روبی‘ سید نسیم تقی جعفری‘ سکندر ایچ لودھی‘ شوکت پرویز‘ محمد اسلم خان‘ سید میر مہدی شاہ مہدی بعد از مرگ‘ ڈاکٹر عرفان احمد بیگ‘ بلبل جان‘ نثار حسین مرحوم‘ تمغہ قائداعظم سسٹر میری لگن اور مس کیتھرین نکول کو دیا گیا۔

مجھے لگتا ہے کہ دوسری تاریخ میں کچھ گڑ بڑ ہو گئی ہے۔
 
مشہور شاعر ستیہ پال آنند کی ای میل کے مطابق:

اردو کے صاحب طرز نقاد گوپی چند نارنگ کو ان کی ساٹھ برس سے کچھ اوپر کی ادبی خدمات کے لیے پاکستان کے یوم ازادی پر ستارہ ٔ امتیاز کا ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایوارڈ صرف نارنگ صاحب کے لیے ہی نہیں، ہم سب کے لیے ہے، جو اردو کی ترویج و ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی خدمات کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں۔ اردو کی روایتی تنقید کو جدید ادبی اور تنقیدی رویوں سے روشناس کروانے میں ان کا کام تاریخی نوعیت کا ہے۔ انڈیا میں تو ڈاکٹر نارنگ کو پدم شری اور پدم بھوشن سمیت، یونورسٹیوں کی اعزازی ڈاکٹریٹس کے علاوہ تعداد میں اتنے اعزاز مل چکے ہیں کہ ان کی گنتی مشکل ہے۔ لیکن پاکستان سے ملنے والا یہ اعزاز ایک سنگ میل ہے۔ میں اس کے لیے ان کو اور آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔
اللہ کرے یہ سنگ میل وہ راستہ دکھائے جس پر چل کر ان دو عظیم ملکوں کے باہمی تعلقات دن بدن خوشگوار ہوتے جائیں۔ آمین۔
أستاد گرامي ايك غزل جسكا مطلع، ترے چهرے سے هم گيسو هٹا ليں گے، هے تصحيح سخن ميں ارسال كر رها هوں از راه كرم تصحيح فرماديجيے گا۔
 
Top