ابن رضا
لائبریرین
لئیق بھائی انہیں بتا دیں کہ یہ ایک ہی بات ہےلئیق بھائی انہیں بتا دیں کے بیگم والے لطیفوں میں "بیگم" کی "دشمن" لگا دینے سے بات نہیں بنے گی۔
لئیق بھائی انہیں بتا دیں کہ یہ ایک ہی بات ہےلئیق بھائی انہیں بتا دیں کے بیگم والے لطیفوں میں "بیگم" کی "دشمن" لگا دینے سے بات نہیں بنے گی۔
بالکل نہیں۔لئیق بھائی انہیں بتا دیں کہ یہ ایک ہی بات ہے
ہونہہبالکل نہیں۔
تو پھر میں یہ شریک نہ کروں؟یہ غلط بات ہے، یہ شریک کرنے کا ارادہ میرا تھا۔۔۔
تو پھر میں یہ شریک نہ کروں؟
فراقؔ گورکھپوری
دیکھ محبت کا یہ عالم
ساز بھی کم کم، سوز بھی کم کم
یہ شیرازۂ دل کا ہے عالم
یکجا یکجا، برہم برہم
حسن گلستاں شعلہ و شبنم
سوزاں سوزاں، پرنم پرنم
ساکت ساکت شورش عالم
دل کی صدا بھی مدھم مدھم
عالم عالم عشق بھی تنہا
تنہا حسن بھی عالم عالم
یہ کیا کم ہے عشق کا حاصل
کچھ مجھ کو غم، کچھ تجھ کو غم
رنگ ہے کس کا، روپ ہے کس کا
نکھرا نکھرا، مبہم مبہم
دل کی جراحت، تیری محبت
ایسا زخم نہ ایسا مرہم
آتی بہاریں جاتی بہاریں
دونوں کا حاصل دیدۂ پرنم
عشق میں سچ ہی کا رونا ہے
جھوٹے نہیں تم، جھوٹے نہیں ہم
ہم نے بھی آج فراقؔ کو دیکھا
سوز مکمل، درد مجسم
محسن نقوی کی غزل:
رات کی زلفیں بر ہم برہم
درد کی لَو ہے مدہم مدہم
میرے قصے گلیوں گلیوں
تیرا چرچا عالم عالم
پتھر پتھر عشق کی راتیں
حسن کی باتیں ریشم ریشم
یاقوتی ہونٹوں پر چمکیں
اُس کی آنکھیں نیلم نیلم
چہرہ لال گلاب کا موسم
بھیگی پلکیں شبنم شبنم
ایک جزا ہے جنت جنت
ایک خطا ہے آدم آدم
ایک لہو کے رنگ میں غلطاں
مقل مقتل، پرچم پرچم
ایک عذاب ہے بستی بستی
ایک صدا ہے ماتم ماتم
ساری لاشیں ٹکڑے ٹکڑے
ساری آنکھیں پرنم پرنم
ہجر کے لمحے زخمی زخمی
اس کی یادیں مرہم مرہم
داد طلب اعجازِ عصمت
عیسیٰ عیسیٰ، مریم مریم
محسن ہم اخبار میں گم ہیں
صفحہ صفحہ۔۔۔ کالم کالم
ہونھ 2
اور نہیں تو کیا، انہیں بھی ہم دونوں کا شکریہ کہنا چاہئیے۔
ہے نا!
پہلے میری تنخواہ تو طے کرواسی طرح لوگوں کی روزی روٹی چلتی رہتی ہے۔
آپ کو اعتبار نہیں ہم پر؟؟؟پہلے میری تنخواہ تو طے کرو
وسوسے تو آتے ہیں ناآپ کو اعتبار نہیں ہم پر؟؟؟
بس فیر رہن دیو۔۔۔ کوئی ہور لب جاؤ گا سانو۔وسوسے تو آتے ہیں نا
اب تو کہ دیا ناہااا تو پھر کیا بولوں؟
بہت خوبتو پھر میں یہ شریک نہ کروں؟
فراقؔ گورکھپوری
دیکھ محبت کا یہ عالم
ساز بھی کم کم، سوز بھی کم کم
یہ شیرازۂ دل کا ہے عالم
یکجا یکجا، برہم برہم
حسن گلستاں شعلہ و شبنم
سوزاں سوزاں، پرنم پرنم
ساکت ساکت شورش عالم
دل کی صدا بھی مدھم مدھم
عالم عالم عشق بھی تنہا
تنہا حسن بھی عالم عالم
یہ کیا کم ہے عشق کا حاصل
کچھ مجھ کو غم، کچھ تجھ کو غم
رنگ ہے کس کا، روپ ہے کس کا
نکھرا نکھرا، مبہم مبہم
دل کی جراحت، تیری محبت
ایسا زخم نہ ایسا مرہم
آتی بہاریں جاتی بہاریں
دونوں کا حاصل دیدۂ پرنم
عشق میں سچ ہی کا رونا ہے
جھوٹے نہیں تم، جھوٹے نہیں ہم
ہم نے بھی آج فراقؔ کو دیکھا
سوز مکمل، درد مجسم
محسن نقوی کی غزل:
رات کی زلفیں بر ہم برہم
درد کی لَو ہے مدہم مدہم
میرے قصے گلیوں گلیوں
تیرا چرچا عالم عالم
پتھر پتھر عشق کی راتیں
حسن کی باتیں ریشم ریشم
یاقوتی ہونٹوں پر چمکیں
اُس کی آنکھیں نیلم نیلم
چہرہ لال گلاب کا موسم
بھیگی پلکیں شبنم شبنم
ایک جزا ہے جنت جنت
ایک خطا ہے آدم آدم
ایک لہو کے رنگ میں غلطاں
مقل مقتل، پرچم پرچم
ایک عذاب ہے بستی بستی
ایک صدا ہے ماتم ماتم
ساری لاشیں ٹکڑے ٹکڑے
ساری آنکھیں پرنم پرنم
ہجر کے لمحے زخمی زخمی
اس کی یادیں مرہم مرہم
داد طلب اعجازِ عصمت
عیسیٰ عیسیٰ، مریم مریم
محسن ہم اخبار میں گم ہیں
صفحہ صفحہ۔۔۔ کالم کالم
نہیں آپ بتا دیں۔اب تو کہ دیا نا
اب کیا ہو سکتا ہے
چلو انکل ٹھیک رہے گانہیں آپ بتا دیں۔
دِکھنے میں آپ میرے دادا ابو جیسے لگتے ہیں، تو دادا ابو ٹھیک رہے گا؟
چلیں اگر آپ کہتے ہیں تو۔۔۔چلو انکل ٹھیک رہے گا
شاد و آباد رہیںچلیں اگر آپ کہتے ہیں تو۔۔۔