ماہی احمد
لائبریرین
شاد و آباد رہیں
شاد و آباد رہیں
پہلی زمین پر فیض صاحب کی بھی ایک غزل مل گئی، تدوین کر کے شامل کر دی ہے
میں نے لڑی کے عنوان کو "ایک زمین دوز شاعر " پڑھا تھا ۔
آپ کے کمنٹس تھے نا اوپر تو اس لئیے ٹیگ دیایقین رکھا جائے کہ میں ایک بہت کم درجے کا شاعر ہوں اگر ہوں بھی تو
آپ کے کمنٹس تھے نا اوپر تو اس لئیے ٹیگ دیا
آہم!!!!
یعنی ورنہ آپ بھی مجھے کم درجے کا شاعر ہی سمجھتی ہیں
رہ عاشقی کے مارے رہ عام تک نہ پہنچے
کبھی صبح تک نہ پہنچے کبھی شام تک نہ پہنچے
...الخ
غم عاشقی سے کہہ دو راہ عام تک نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت میرے نام تک نہ پہنچے
...الخ
کیے آرزو سے پیماں جو مآل تک نہ پہنچے
شب و روزِ آشنائی مہ و سال تک نہ پہنچے
...الخ
بہترخاتون، فیض صاحب کی غزل اوپر کی غزلوں کی زمین میں نہیں ہے۔ قافیہ جدا ہے فیض کا۔
یعنی زمین کے لئیے قافیے اور ردیف دونوں کا ایک ہونا ضروری ہے؟ یعنی مجھے پتا ہی نہیں تھا۔ یعنی۔۔۔۔