السّلام علیکم!
عزیزم، انتہائی معذرت کے ساتھ کہ آپ نے تو اہلِ علم کی توجّہ چاہی تھی اور ناقص العقل خوامخواہ کود پڑا۔
خیر چلیں اب بات چل نکلی ہے تو تھوڑی تفصیلی گفتگو کر ہی لیتے ہیں۔
آپ نے گذشتہ تحریر میں سوال کیا تھا کہ
"ان کا تصوف کے باب میں کیا مذہب تھا؟"
اور ابھی کی تحریر میں آپ کا سوال ہے کہ
ان کے بارے میں جوباتیں مشہور ہیں وہ کہاں تک درست ہیں۔ حقائق کیا ہیں؟
اور دوسرا غالباً آپ نے "تلبیسِ ابلیس" کے کسی حوالہ کے تناظر میں اپنی مشروط رائے دی ہے، جیسا کہ آپ نے فرمایا:-
"اگر واقعی ویسے ہی تھے جیسا کہ مشہور ہے تو پھر میری نظر میں یہ بات قابل توجہ ہے. علامہ ابن جوزی کی رو سے تو پھر یہ محض شیطانی وساوس ہیں"
تو برادر عرض ہے کہ میں نے دانستہ موضوع سےقدرے ہٹ کر جواب دیا تھا وہ محض اس لیے کہ ہم یہ جائزہ لینے میں نہ مصروف ہو جائیں کہ وہ کیسے تھے، ان کا مذہب کیا تھا، شریعت میں اس کیا گنجائش ہے، اور اگر وہ واقعی ویسے تھے جیسا ان کے بارے میں قیاس یا جمہور آراء ہیں تو وہ کہاں تک درست ہیں وغیرہ۔
اور آخر میں ہماری کوشش ہوگی کہ دو ٹوک فیصلہ کرہی لیں کے وہ درست سمت پر تھے یا غلط۔
ان سب باتوں کو مدِّنظر رکھتے ہوئے میں نے کھیر والی بات کا حوالہ اس لیے دیا تھا کہ ان کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کئیے بغیر ہی آپ کو ان کی جو باتیں شرعی حدود کی پابند معلوم ہوتی ہیں ان کو لے لیں اور جو آپ کی عقل کی کَسْوَٹّی پر پورا نہیں اترتیں انہیں آپ چھوڑ دیں۔
اور اگر آپ یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ ان کے بارے میں جو چند عجیب باتیں مشہور ہیں کہیں وہ باتیں تلبیسِ ابلیس کے زمرہ میں تو نہیں آتیں؟ تو اس سوال کا جواب لینے کے لیے میں بھی اتنا ہی مشتاق ہوں گا جتنا کہ آپ۔
اور یہ جاننے کے لیے میری بھی اہلِ علم احباب اور اساتذہ کرام سے درخواست ہوگی کہ اسکی وضاحت فرما دیں تا کہ عزیزم افتخار فاخر کو جواب بھی مل جائے اور میرے علم میں اضافہ بھی ہو جائے۔