کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک ٹوٹی پھوٹی غزل اصلاح کی غرض سے پیش کر رہا ہوں. استاد محترم جناب الف عین سر اور تمام احباب سے اصلاح اور مشوروں کا طالب ہوں.
بحر کے ارکان ہیں:
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
وہ مجسم ہے تصور میں یہاں ہے سامنے
چھونا چاہوں گر اسے میں پھر دھواں ہے سامنے
اشتیاق و فکر نے انسان کو اشرف کیا
عالمِ امکاں کا میداں بے کراں ہے سامنے
فاصلہ اک جست میں پورا کرئینگے عنقريب
اِس زمیں سے تھوڑا باہر کہکشاں ہے سامنے
اک کہانی کو مجسم کر کے ہم پلٹے ہی تھے
دیکھتے کیا ہیں نئی اک داستاں ہے سامنے
کہہ گئے دانا کہ ماضی حال بن سکتا نہیں
اور ترقی کہہ رہی ہے رفتگاں ہے سامنے
میں سفر میں بھائیوں کے درمیاں ہوں مطمئن
اتفاقاً کچھ ہی دوری پر کنواں ہے سامنے
شکریہ
بحر کے ارکان ہیں:
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
وہ مجسم ہے تصور میں یہاں ہے سامنے
چھونا چاہوں گر اسے میں پھر دھواں ہے سامنے
اشتیاق و فکر نے انسان کو اشرف کیا
عالمِ امکاں کا میداں بے کراں ہے سامنے
فاصلہ اک جست میں پورا کرئینگے عنقريب
اِس زمیں سے تھوڑا باہر کہکشاں ہے سامنے
اک کہانی کو مجسم کر کے ہم پلٹے ہی تھے
دیکھتے کیا ہیں نئی اک داستاں ہے سامنے
کہہ گئے دانا کہ ماضی حال بن سکتا نہیں
اور ترقی کہہ رہی ہے رفتگاں ہے سامنے
میں سفر میں بھائیوں کے درمیاں ہوں مطمئن
اتفاقاً کچھ ہی دوری پر کنواں ہے سامنے
شکریہ