ایک بہادر کی موت
زخمی دشمن حیرت میں ہے
ایسا بھی ہو سکتا تھا
اس کو شاید خبر نہیں ہے
اب وہ گہری حیرت میں ہے
آسمان پر رب ہے اس کا اور صدائیں یاروں کی
آس پاس شکلیں ہیں اس کے لہولہان سواروں کی
دل میں اس کے خلش ہے کوئی، شاید گئی بہاروں کی
کھیل ذرا ہونی کے دیکھو اور جفا اغیاروں کی
فتح کے بدلے موت ملی اسے گھر سے دور دیاروں میں