جنگ کے سایے میں جنّتِ ارضی کا خواب
کبھی جامن کی شاخوں میں
کبھی فرشِ زمرّد پر
یہ گل دُم گا رہی ہے راگنی عہدِ محبّت کی
جھلی چٹیل زمینوں سے
غبارِ شام میں اڑتی
صدائیں گھر کو واپس آ رہے مسرور لوگوں کی
افق تک کھیت سرسوں کے
گلاب اور سبز گندم کے
حویلی کے شجر پر شور چڑیوں کے چہکنے کا
عجب حیرانیاں سی ہیں
مکانوں اور مکینوں میں
کہ موسم آ رہا ہے گاؤں کے جنگل مہکنے کا