راسخ کشمیری
محفلین
جیہ نے کہا:راسخ نے کہا:جیہ
یہ واقعہ وہی نہیں جس میں ام حرام بنت ملحان جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خالہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے اور مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے دو دفعہ اس طرح ہوا پہلی دفعہ حضرت ام حرام بنت ملحان کی طرف سے دعا کی درخواست کی گئی کہ اس غزوہ میں شہید ہو جاؤں۔
چنانچہ اسی طرح ہوا لیکن فتح الباری شرح صحیح البخاری میں میں نے سرسری نظر ڈالی تو پہلے غزوہ میں حضرت معاویۃ بن سفیان رضی اللہ عنہ امیر تھے!
یزید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بچہ تھا۔
جیہ مزید مطالعہ کرکے کچھ روشنی ڈالو گی ؟؟
شکریہ
جی راسخ! یہ وہی واقعہ ہے۔ میں اس کتاب سے اقتباس اپنے الفاظ میں دے رہی ہوں کیوں کہ کافی لمبی بحث ہے کتاب میں:
پہلی حدیث: نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کی پہلی فوج جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر جہاد کرے گی ان کے لیے مغفرت ہے۔ (صحیح بخاری۔ باب " ما قیل فی قتال الروم" جلد اول)
علامہ قسطلانی ( شارح صحیح بخاری) کا بیان ہے کہ مدینۃ قیصر سے مراد قسطنطنیہ ہے۔ پھر لکھتے ہیں : مدینۃ قیصر پر سب سے اول جہاد یزید ابن معاویہ نے کیا تھا ۔ ان کے ساتھ سادات صحابہ عبداللہ ابن عمر، ابن عباس، عبد اللہ ابن زبیر اور ابوایوب انصاری (رضی اللہ عنہم اجمعین) اور ایک جماعت تھی ( حوالہ: حاشیہ صفحہ نمبر 410 جلد اول صحیح بخاری) ۔
فتح الباری شرح بخاری میں علامہ ابن حجر نے محدث الملہب کا قول درج کیا ہے:
حضرت معایہ نے سب سے پہلے بحری جہاد کیا اور سب سے پہلے قسطنطنیہ پر سب سے پہلے جہاد کیا،
دوسری حدیث: ام حرام زوجۂ عبادۃ ابن الصالت سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے میرے گھر میں قیلولہ فرمایا اور بحالت خواب معاویہ کے بحری جہاد اور جہاد قسطنطنیہ کی کیفیتوں کا انکشاف کیا:
"میری امت کی پہلی فوج جو بحری جہاد کرے گی اس پر جنت واجب ہوگئ۔ (صحیح بخاری جلد اول صفحہ 410)
علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں۔ کہ ام حرام نے حضور ﷺ سے یہ ان کر عرض کیا" یا رسول اللہ دعا فرمائیں کہ میں بھی ان میں شامل ہوں" آپﷺ نے دعا کی۔ چناچہ قبرص کے جہاد میں فوت ہوئ جس کا امیر معاویہ تھے۔
اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ پہلا بحری جہاد امیر معاویہ نے کیا اور قیصر کے شہر قسطنطنیہ پر پہلا جہاد یزید نے کیا۔ اور دونوں فوجوں کے لیے جنت کی بشارت ہے۔
واللہ اعلم۔
جیہ خوب
جزاکِ اللہ خیرا