سیما علی
لائبریرین
ایک مسحور کن صبح اپنے پیارے ہر د لعزیز
سید عاطف علی بھیا سے پہلی ملاقات کا احوال
عاطف بھیا سے ملاقات کا پلان پچھلے ہفتے سے بن رہا تھا پر ہماری طبعیت کی ناسازی آڑے آئی ۔۔ پھر وہ خوبصورت صبح آ گئی جب ہماری دیرینہ خواہش پوری ہوئی اور ہفتے کی صبح ہمارے پیارے عاطف بھیا سے ملاقات ہوئی ۔۔
ہم فہیم ڈاکٹر فاخر رضا عاطف بھیا کراچی جمخانہ میں پہنچے ۔۔۔۔
باتوں میں باتیں نکالنا اور دیر تک بولنا یہ ایک ایسی مہارت ہے جو کم کم لوگوں میں ہوتی ہے۔ اور یہ مہارت جس کمی کل شدت سے محسوس ہوئی کیونکہ بر جستہ اور بر محل بولنے والے مفتی صاحب آپنی مصروفیات کے باعث غیر حاضرتھے ۔۔
عاطف بھیا کم گو شرمیلے اور انتہائی نرم دل رکھنے والے انسان ہیں ۔۔دھیمے مزاج اور دھیما بولتے ہیں اور زیادہ کوشش کرتے ہیں کہ دوسروں کی باتیں توجہ سےسنیں
پھر کوئی انکے ہم منصب شاعربھی نہ تھا۔ صابرہ امین بٹیا کی کمی بھی بڑی شدت سے محسوس ہوئ شاید دو تین شاعر یا ادیب ہوتے ہمارے پیارے سے بھیا شاعربھیا کچھ کچھ کھلتے ۔۔۔لیکن ان سب کہ باوجود ہم بھائی بہن کی خوب بنی ایسا لگتا تھا ہمیشہ سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور یوں محبت میں گھل مل گئے کہ محسوس ہی نہیں ہوا کہ پہلی بار ملے ہیں ۔۔
فہیم بھی کم گو ہیں بس کچھ ذکر محفل ہوا اس میں محمد خلیل الرحمٰن بھیا ، زیک ، جیہ ،
الف عین استاد محترم کی اردو محفل سے محبت
نین بھیا کا ذکر خیر صائمہ شاہ صاحبہ فرحت کیانی صاحبہ
نور وجدان بٹیا
شمشاد بھیا فیصل عظیم فیصل
عظیم میاں کا ذکر ہوا ۔۔۔
سب سے زیادہ یاد کیا گیا ۔وارث میاں کو ۔دعائے مغفرت ۔اور اگلی منزل کی آسانیوں کی دعا اور انکے لواحقین کے لئے ہر قدم پر آسانیوں کی دعا ہر دل سے نکلی
پروردگار انکے لواحقئن کے لئے آسانیاں عطا فرمائے۔آمین
روایتی ناشتہ حلوہ پوری کے علاوہ تھوڑا ناشتہ ، آملیٹ پراٹھا ۔ کافی چائے کے ساتھ صحیح انصاف نہ ہوسکا!!!کانٹئینٹل ناشتے کا شوق ہم میں سے کسی کو نہ تھا ---
اسی لئے دیسی ناشتہ پر اکتفا کیا سب نے ۔۔
کیونکہ ڈاکٹر صاحب کا وقت بہت قیمتی تھا اور ان کو واپس جاکر اہسپتال میں مریضوں سے انصاف کرنا تھااور ہمارے شرمیلے اور ملنسار بھیا نے بھی بہت تکلف سے کھایا۔۔۔۔۔۔۔
ہم سب اپنی ادبی بھوک نہ مٹا سکے کیونکہ خلیل بھائی اور اکمل بھائی، عدنان بھائی کی کمی بڑی شدت سے محسوس لی گئی کیونکہ وہ اپنی مصروفیت کے باعث معذرت کر چکے تھے ۔۔
ناشتے کے اختتام پر ڈاکٹر فاخر رضا صاحب کو کیونکہ ہسپتال پہنچنا تھا اور فہیم کو اپنے اہل وعیال کو سسرال شریف اور عاطف بھیا کو اپنی نصف بہتر یعنی ہماری بھاوج کے پاس پہنچنے کی جلدی کی وجہ سے نشست برخاست ہوئی ۔ اور ہم سب محبتیں سمیٹتے اپنی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوئے۔۔اگلے پروگرام کی تیاری کرتے ہوئے کہ اب اگلی ملاقات ہمارے گھر میں ہو گئ ان شاء اللہ ۔۔۔😊😊😊😊
سید عاطف علی بھیا سے پہلی ملاقات کا احوال
عاطف بھیا سے ملاقات کا پلان پچھلے ہفتے سے بن رہا تھا پر ہماری طبعیت کی ناسازی آڑے آئی ۔۔ پھر وہ خوبصورت صبح آ گئی جب ہماری دیرینہ خواہش پوری ہوئی اور ہفتے کی صبح ہمارے پیارے عاطف بھیا سے ملاقات ہوئی ۔۔
ہم فہیم ڈاکٹر فاخر رضا عاطف بھیا کراچی جمخانہ میں پہنچے ۔۔۔۔
باتوں میں باتیں نکالنا اور دیر تک بولنا یہ ایک ایسی مہارت ہے جو کم کم لوگوں میں ہوتی ہے۔ اور یہ مہارت جس کمی کل شدت سے محسوس ہوئی کیونکہ بر جستہ اور بر محل بولنے والے مفتی صاحب آپنی مصروفیات کے باعث غیر حاضرتھے ۔۔
عاطف بھیا کم گو شرمیلے اور انتہائی نرم دل رکھنے والے انسان ہیں ۔۔دھیمے مزاج اور دھیما بولتے ہیں اور زیادہ کوشش کرتے ہیں کہ دوسروں کی باتیں توجہ سےسنیں
پھر کوئی انکے ہم منصب شاعربھی نہ تھا۔ صابرہ امین بٹیا کی کمی بھی بڑی شدت سے محسوس ہوئ شاید دو تین شاعر یا ادیب ہوتے ہمارے پیارے سے بھیا شاعربھیا کچھ کچھ کھلتے ۔۔۔لیکن ان سب کہ باوجود ہم بھائی بہن کی خوب بنی ایسا لگتا تھا ہمیشہ سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور یوں محبت میں گھل مل گئے کہ محسوس ہی نہیں ہوا کہ پہلی بار ملے ہیں ۔۔
فہیم بھی کم گو ہیں بس کچھ ذکر محفل ہوا اس میں محمد خلیل الرحمٰن بھیا ، زیک ، جیہ ،
الف عین استاد محترم کی اردو محفل سے محبت
نین بھیا کا ذکر خیر صائمہ شاہ صاحبہ فرحت کیانی صاحبہ
نور وجدان بٹیا
شمشاد بھیا فیصل عظیم فیصل
عظیم میاں کا ذکر ہوا ۔۔۔
سب سے زیادہ یاد کیا گیا ۔وارث میاں کو ۔دعائے مغفرت ۔اور اگلی منزل کی آسانیوں کی دعا اور انکے لواحقین کے لئے ہر قدم پر آسانیوں کی دعا ہر دل سے نکلی
پروردگار انکے لواحقئن کے لئے آسانیاں عطا فرمائے۔آمین
روایتی ناشتہ حلوہ پوری کے علاوہ تھوڑا ناشتہ ، آملیٹ پراٹھا ۔ کافی چائے کے ساتھ صحیح انصاف نہ ہوسکا!!!کانٹئینٹل ناشتے کا شوق ہم میں سے کسی کو نہ تھا ---
اسی لئے دیسی ناشتہ پر اکتفا کیا سب نے ۔۔
کیونکہ ڈاکٹر صاحب کا وقت بہت قیمتی تھا اور ان کو واپس جاکر اہسپتال میں مریضوں سے انصاف کرنا تھااور ہمارے شرمیلے اور ملنسار بھیا نے بھی بہت تکلف سے کھایا۔۔۔۔۔۔۔
ہم سب اپنی ادبی بھوک نہ مٹا سکے کیونکہ خلیل بھائی اور اکمل بھائی، عدنان بھائی کی کمی بڑی شدت سے محسوس لی گئی کیونکہ وہ اپنی مصروفیت کے باعث معذرت کر چکے تھے ۔۔
ناشتے کے اختتام پر ڈاکٹر فاخر رضا صاحب کو کیونکہ ہسپتال پہنچنا تھا اور فہیم کو اپنے اہل وعیال کو سسرال شریف اور عاطف بھیا کو اپنی نصف بہتر یعنی ہماری بھاوج کے پاس پہنچنے کی جلدی کی وجہ سے نشست برخاست ہوئی ۔ اور ہم سب محبتیں سمیٹتے اپنی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوئے۔۔اگلے پروگرام کی تیاری کرتے ہوئے کہ اب اگلی ملاقات ہمارے گھر میں ہو گئ ان شاء اللہ ۔۔۔😊😊😊😊
آخری تدوین: