زیک
مسافر
آپ کیا چاہتے ہیں کہ وہ معصوم کیا آرام سے کسی کا بھی لقمہ بن جائے؟؟؟؟؟
میں نے تو تصویر معصومیت کے ثبوت کے طور پر ہی پیش کی تھی۔ اگر مقدمہ چلے تو اسے بھی عدالت کے ریکارڈ میں شامل کرا دیں۔
آپ کیا چاہتے ہیں کہ وہ معصوم کیا آرام سے کسی کا بھی لقمہ بن جائے؟؟؟؟؟
نہیں یہ تو لکھا ہی تعبیر کے لیے ہے تاکہ اس کے دل میں اس معصوم کے لیے کچھ محبت پیدا ہو۔ رائے کسی اور کی چاہیئے۔ جیسے ہی ملی میں لکھ دوں گی کہ 3 رائے مکمل ہوئیں
الف عین انکل
ارے واہ ایویں فیصلہ دے دیا جناب اردو محفل کی عدالت یہاں ہے اور فیصلوں کا حق صرف اس عدالت کو ہے کسی فردِ واحد کو نہیں
مجھے تو کسی اردودان نے کہا تھا کہ ڈیمزل کا ترجمہ ہے۔
بڑا ہی عورت بیزار اردو دان تھا
ورنہ ڈیمسل کا ترجمہ دوشیزہ ہی کرتا
ارے واہ ایویں فیصلہ دے دیا جناب اردو محفل کی عدالت یہاں ہے اور فیصلوں کا حق صرف اس عدالت کو ہے کسی فردِ واحد کو نہیں
میری تو روح فنا ہوجاتی ہے اور آپ کہتی معصومُ ہے۔ اگر چھت پر نظر آئے تو ساری رات جاگ کر گذارتی ہوں ۔۔۔۔۔۔جناب ہمارے ساتھیوں نے ہم کو قلم اٹھانے پر مجبور کر دیا ورنہ ہم تو آج بھی سر نیہواڑے مزے سے زندگی کر رہے ہوتے۔ ہوا کچھ یوں کہ ہماری ایک ساتھی نے کہا "اجی چھپکلی تو بڑی گندی اور گھن زدہ ہے"۔
لیجیئے سنیئے۔ خیر صرف وہی نہیں اکثر خاتونِ خانہ یہی کہتی نظر آتی ہیں۔ ہم یہ پوچھتے ہیں کہ اس معصوم نے کسی کا آخر بگاڑا کیا ہے؟؟آرام سے ایک جگہ پر ٹکی دم ہلاتی رہتی ہے گویا مالکوں سے درپردہ وفاداری کا اعلان پر کوئی اہلِ نظر ہو تو سمجھے نا۔ اس کی تو ہر ہر ادا میں وفا کوٹ کوٹ کر بھری ہے نہ جانے شاعروں نے کیوں کبھی اس غریب پر نظرِ کرم نہ کی؟ جس دیوار کو چمٹ جائے پھر وہیں کی ہو رہتی ہے اور محبوب کی چوکھٹ نہیں چھوڑتی ہاں اس میں تلاش معاش کو اگر نہ شامل رکھا جائے تو بہتر ہوگا۔ معیشت و معاش تو وہ شے ہے جس نے بڑے بڑوں کو در بدر کر دیا اس مین اس معصوم کی کیا اوقات و وقعت؟ اگر اس کو مکھی و مکڑی اپنے جال میں نہ پھانسیں تو کسی کی مجال ہے کہ اس کو اس کی جگہ سے ہلا سکے؟؟ پھر چاہے جوتا ہو یا جھاڑو ہر وار کو مردانہ وار سہتی ہے لیکن ٹس سے مس نہیں ہوتی اور کبھی کبھار تو اگر واسطہ کسی ظالم سے پڑ بھی جائے تو موت کو قبول کر لے گی لیکن اپنئ خوء وفا نہ چھوڑے گی۔ اورموت بھی کیسی؟ ایسا تڑپنا اور دم پٹخ پٹخ کر مرنا کہ کوئی خاتونِ خانہ تو اس منظر کو دیکھنے کی کبھی تاب نہیں لا پاتیں اور فورا اپنی آستین سے وہ لہوِ مظلومانہ پونچھنے نکل جاتی ہیں اور کسی سورما کو اس وفا کی مورت کی تڑپتی لاش کو ٹھکانے لگانے کا کام سونپا جاتا ہے۔
آہ! نہ کوئی اعزاز نہ کوئی سلامی اور نہ ہی ان ظالموں کے دلوں میں کوئی کسک ۔ اجی کسک تو چھوڑیں ویاں توعجب سرخوشی کا سا سماں ہوتا ہے،جیسے نہ جانے کون سے جہاں فتح کر لیئے۔ کون کہتا ہے کہ عورت کا دل محبت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے؟؟وہ تو ایسی نادان نکلی کہ یہ بھی نہ سوچا کہ اب اس کے نشیمن سے کون بھبھناتی مکھیوں کو بھگائے گا،اب در و دیوار کیسے بیتِ عنکبوت بن جائیں گے؟نہ جانے ایسی کیا پرخاش تھی ان سرخ چمکتی آنکھوں سے۔ اس مٹیالے سے خاموش وجود سے۔ ایسا وجود جو نہ ہو کر بھی اپنے ہونے کا احساس دلاتا تھا۔کیسے گھر کے معصوم فرشتے اس کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے اور لپک لپک کر اس کے پیچھے جاتے۔ مائیں پیچھے سے لاکھ ڈراوے دیں لیکن وہ اس طلسمی وجود کی طرف کھینچے جاتے(ان کو دنیا کی مصلحتوں نے ابھی آلودہ نہیں کیا ہوتا شاید اس لیئے)۔ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ آخر اس معصوم سے ایسی بیزاری چہ معنی در؟؟ ہم نے تو آج تک نہیں سنا کہ چھپکلی کے کاٹنے سے اتنے لوگ مر گئے۔یا چھپکلی اتنے لوگوں کو نگل گئی۔ بلکہ ہمیں تو ایسی بات کرنے والے عقل و شعور سے پیدل لگتے ہیں۔
کہاں بیچاری چھپکلی اپنے درویشانہ مزاج کے ساتھ ایک کونے میں پڑی رہتی ہے اور کہاں یہ الزاماتِ کذبانہ کی بوچھاڑ۔ ایسی درویش صفت کہ کونا بھی وہ ڈھونڈتی ہے جو میرے یا آپ کے کسی کام کا نہ ہو بھلا آپ اور ہم کیا دیواروں کو ایک نظر کے بعد دوسری نظر بھی دیکھنا پسند کرتے ہیں؟ کجا کہ اس پر ٹنگے رہنا؟؟اسی کی ہمت و استقامت ہے جو ہمارے آرام کی خاطر تقریبآ فضائیانہ زندگی بسر کر رہی ہے حالانکہ ہماری معلومات کے مطابق تو اس معصوم کو جو آرام زمین پر مل سکتا ہے وہ اور کہین نہیں۔ وہاں اس کے لیے رزقِ حلال کے بھی اتنے ہی مواقع ہیں جتنے آسمان میں ستارے اور اس پر کششِ ثقل جیسی ثقیل قوت سے بھی نہیں نبٹنا پڑے گا لیکن اس منکسر المزاجی و رحمدلی کا کیا کیجیئے کہ اپنی ذات کو تکلیف میں سہہ لیں گی لیکن کسی اور کے لیئے باعثِ آزار نہ بنیں گی۔ اس منکسرِ المزاجی کے ساتھ ساتھ ایسا تحمل کہ اور کسی حشرات مین ایسا ٹھراؤ ملنا مشکل بلکہ ناممکن۔ ورنہ ایک وہ منحوس کاکروچ بھی تو ہے کیسے بھاگتا پھرتا ہے جیسے اسی کے کندھوں پر ہی تو میراتھن کی ذمہ داری ہے۔ بھاگنا دوڑنا کیا، کمبخت اڑتا تیرتا بھی ہے کچھ معلوم نہیں کہ کب کونسے راستے سے حملہ کر دے۔ بری ، بحری افواج اور تو اور فضائیہ تک کو ہر وقت الرٹ پر رکھنا پڑتا ہے۔ اوپر سے اس کی کالی نظر ہمارے نوالوں پر ہی ہوتی ہے لگتا ہے انتظار مین ہوتا ہے کہ کب یہ اپنے دسترخوان پہ پہنچیں اور کب میں ان کے سالن میں ڈبکی ماروں۔ اس کو ہم نوش دیکھ کر مت پوچھیں دل پر کیا گزرتی ہے ہوتا پانچ فٹا تو اچھی طرح خبر لیتے اس کی۔ ایک جوتی کی کچل کہاں ہمارا کھولتا خون ٹھنڈا کر سکتی ہے؟
اب آپ ہی بتائیں کسی چھپکلی کو آپ نے ایسی نا معقول حرکتیں کرتے دیکھا ہے کبھی؟؟کیسے تو سہج سہج کر قدم دھرتی ہے اور اگر کسی کے سالن میں قدم پھسلنے کی وجہ سے گر بھی جائے تو کس قدر شرمسار ہو ہو کر سالن سے نکلنے کی سعی ناکام کرتی ہے۔اور تو سب چھوڑیں ہم تو اس کے صبر کے بھی قائل ہوگئے کیسے کیسے راز اس سینے مین دفن نہیں۔بھلا گھروں میں کیا کیا باتیں نہیں ہوتیں؟؟ کون کون سے راز کان بہ کان منتقل نہیں ہوتے؟ہم جانتے ہیں کہ دیواروں کے کان نہیں ہوتے لیکن یہ معصوم چھپکلی تو قوتِ سماعت رکھتی ہے لیکن کیا کبھی آپ نے اس کو "جیو" یا "بی بی سی" پر کسی کا راز افشاء کرتے سنا؟ یا کسی کی جاسوسی کرتے دیکھا؟ اگر یہ اپنی کرنے پہ آئے تو سب منہ چھپاتے پھریں۔
لکھنے بیٹھوں تو صفحوں کے صفحے سیاہ ہوجائیں لیکن اس مظلوم کی خوبیاں اور ہمارے ناروا سلوک کی داستانیں ختم نہ ہوں۔ہم تو بس یہی کہیں گے کہ اس مظلوم کے احسانوں کا کچھ تو احساس کیا جائے اور کچھ نہیں تو تھوڑا بہت اس پر رحم کیا جائے اس میں بھی فائدہ ہمارا اپنا ہی ہوگا۔