ایک نئی غزل اصلاھ کے لئے۔۔ عکس ہے یار کا، سینے میں چھپا رکھا ہے !

السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
*******............********............********
عکس ہے یار کا، سینے میں چھپا رکھا ہے !
طاق میں دل کے، خدا گویا بٹھا رکھا ہے !

سانس کھنچتی ہی چلی جاتی ہے، لیکن دل نے
لب سے، خوابوں کا کٹورا ہی، لگا رکھا ہے !

عشق میں وحشت و خوش فہمی کا رشتہ دیکھیں
حالتِ فَقَر ہے، پر نام غِنا رکھا ہے !

دستکیں روز ہی ہوتی ہیں، مگر ہم نے بھی
دل کے، دروازے پہ دروازہ، چڑھا رکھا ہے !

میرے سینے میں اُجالے ہیں اُسی کے دم سے
نام اُس شمع کا اِس دل نے "دِیا" رکھا ہے !

کیا ضروری ہے، "قضا" ساتھ "نُمو" کے، اے خدا؟
کیوں ہر ایک پھول کا انجام، فنا رکھا ہے !

اس شکایت کا، ترے پاس بتا کیا ہے جواب؟
کیوں مرا نام، ہر اک دل سے مٹا رکھا ہے !

کیوں، مری رگ میں، لہو یاد کا اُس کی، دوڑے
کیوں مرے واسطے، اُس دل میں خلا رکھا ہے !

اشک سے ہم نے، مناظر کئے کینوس پہ کشید !
تشنہ خوابوں کو، نئی طرح ، سجا رکھا ہے !

پہلے آغوش کی گرمی، مجھے جس نے دی تھی
کون جانے کہ، کہاں اُس کا پتا رکھا ہے!

پرسش وعدہ پہ، جزبز ہوئے تم کیوں کاشف؟
مال بھی میرا ہے، اور تم نے دبا رکھا ہے!


سیّد کاشف
*******............********............********
 
جناب اس غزل میں چند اشعار اور ہوے ہیں۔۔

چاندنی ضِد میں، بہت چٹکی ہے، کیونکہ اس نے
پائنچہ پنڈلی پہ، سوتے میں چڑھا رکھا ہے

یومِ مزدور کی چھٹی تو ہے، لیکن دل نے
آج کا دن بھی، ترے نام لگا رکھا ہے

آج مزدور کے بچوں کو بھی ہنستے دیکھا
اک کھلونے میں انھیں ماں نے، لگا رکھا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
درست تو ہے لیکن کچھ مصرعوں میں الفاظ کی نشست درست نہیں لگ رہی۔
مطلع کو ہی دیکھو
طاق میں دل کے، خدا گویا بٹھا رکھا ہے !
ان میں بھی یہی بات
کیا ضروری ہے، "قضا" ساتھ "نُمو" کے، اے خدا؟
یدتو نہیں کئے جاتے۔
کیوں، مری رگ میں، لہو یاد کا اُس کی، دوڑے

اور

لب سے، خوابوں کا کٹورا ہی، لگا رکھا ہے !
کٹورا کی جگہ پیالہ کہو تو بہتر ہے۔

کیوں ہر ایک پھول کا انجام، فنا رکھا ہے !
یہ شاید ٹائپو ہے۔ ’اک‘ کا محل ہے۔

کیوں مرا نام، ہر اک دل سے مٹا رکھا ہے !
کتنے دل ہیں ان محترمہ کے؟؟؟


اشک سے ہم نے، مناظر کئے کینوس پہ کشید !
مناظر کشید و نہیں کئے جاتے۔ کشیدہ کاری میں بھی سوئی کھینچی جاتی ہے اس لئے کشیدہ کاری کہتے ہیں۔
 
Top