اظہرالحق
محفلین
مسافر ہوں یارو ، سفر پہ چلا ہوں
ساتھی بہت ہیں ، مگر اکیلا ہوں
بستیاں ہیں کتنی میرے راستوں میں
مگر کوئی بھی میری منزل نہیں ہے
طوفاں بہت ہیں ، جیون کے ساگر میں
کسی موج کا کوئی بھی ساحل نہیں ہے
کھویا ہے میں نے ، ہر ہم سفر کو
یونہی چلتے چلتے جو کسی سے ملا ہوں
میرے رات اور دن کا نہیں کوئی مطلب
میرے اس سفر کا نہیں ہے ٹھکانہ
گرد یہ کہتی ہے اڑ کہ راستوں کی
چلتے رہنا ہے مجھے چلتے رہنا
کبھی موڑ مڑتا ہوں ، خوشی کی طرف تو
کبھی آنسوؤں کے پانی سے دھلا ہوں
مسافر ہوں یارو سفر پہ چلا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔
ساتھی بہت ہیں ، مگر اکیلا ہوں
بستیاں ہیں کتنی میرے راستوں میں
مگر کوئی بھی میری منزل نہیں ہے
طوفاں بہت ہیں ، جیون کے ساگر میں
کسی موج کا کوئی بھی ساحل نہیں ہے
کھویا ہے میں نے ، ہر ہم سفر کو
یونہی چلتے چلتے جو کسی سے ملا ہوں
میرے رات اور دن کا نہیں کوئی مطلب
میرے اس سفر کا نہیں ہے ٹھکانہ
گرد یہ کہتی ہے اڑ کہ راستوں کی
چلتے رہنا ہے مجھے چلتے رہنا
کبھی موڑ مڑتا ہوں ، خوشی کی طرف تو
کبھی آنسوؤں کے پانی سے دھلا ہوں
مسافر ہوں یارو سفر پہ چلا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔