ایک ہندو کی فریاد / مسلم قوم کے نام

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ایک ہندو کی فریاد /
| / مسلم قوم کے نام

گو کہ مکمل طور پر ناجائز ڈیمانڈز ہیں لیکن نظم موڈریٹر کے ذاتی نظریات و جذبات کا خیال کرتے ہوئے حذف کردی گئی۔ میں ذاتی طور پر کسی بھی بھی ناجائز پابندی سے متفق نہیں۔

شاعر کا نام معلوم ہو تو بتایں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
فاروق صاحب،

میری ناقص رائے میں یہ ایک اختلافی نظم ہے اور مسلمانوں کے ایک گروہ کی مسلمانوں کے دوسرے گروہ پر اپنے نظریات کے حوالے سے تنقید ہے۔

اگر ان اختلافی امور پر اس محفل میں بحث کی اجازت ہوتی تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا اور میں اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے اچھے طریقے سے بحث کی بہت حامی ہوں۔ مگر اس سے قبل ہمارا اتفاق ہو چکا ہے کہ ہم محفل میں ان اختلافی فرقہ واریت امور پر بحث نہیں کریں گے۔ لہذا میری آپ سے گذارش ہے کہ آپ خود اس پوسٹ کو ڈیلیٹ فرما دیجئیے۔

اور اگر آپ ان امور پر گفتگو کرنا چاہیں تو شاکر القادری برادر کے القلم فورم پر کی جا سکتی ہے۔

http://www.alqlm.org/forum/index.php

بلکہ ادھر آپ کو شاعری کا جواب شاعری سے بھی مل جائے گا اور اُنکا موقف کچھ ایسی "ابلیسانہ توحید" ہو گا جو "قل ھو واللہ احد، اللہ الصمد، لم یلد ولم یلد، ولم یکن لہ کفوا احد" کے ماننے والوں کو فرعون و نمرود سے بڑا کافر و مشرک بنا دے گا۔

میرے نزدیک ایسی دونوں قسم کی شاعری بے کار کی چیزیں ہیں اور اس سے امت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا (بلکہ یہ فتنہ ہیں)۔ مگر اس کی جگہ اگر اللہ کے بتائے ہوئے اچھے طریقے سے ایک دوسرے سے گفتگو کی جائے تو "قل ھو اللہ احد" کے ماننے والے ان دونوں گروہوں کو اپنے اختلافات سمجھنے کا اچھا موقع شاید ہاتھ آ سکے۔

والسلام۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک طرف ایک 'مذہب اور دوسری طرف ایک 'عقیدہ' کو مذہب کا رنگ دیے کر یہ ثابت کرنی کی کوشش کی گئی ہے کہ دونوں غلط ہیں۔ مجھے اک بار پھر فاروق صاحب آپ کی پوسٹ کے مندرجات سے قطعاً کوئی غرض نہیں ہے لیکن اس میں منطقی طور پر جو ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے اسکا طریقہ انتہائی غلط ہے جسے عرفِ عام میں 'قیاس مع الفارق' کہتے ہیں۔

اور ہاں اگر شاعر کا نام معلوم ہو جائے تو ضرور بتائیے گا کہ یقیناً یہ کوئی "اپنا" ہی بھائی بندہ ہے۔;)
 
فاروق صاحب،

1۔ میری ناقص رائے میں یہ ایک اختلافی نظم ہے اور مسلمانوں کے ایک گروہ کی مسلمانوں کے دوسرے گروہ پر اپنے نظریات کے حوالے سے تنقید ہے۔

2۔ اگر ان اختلافی امور پر اس محفل میں بحث کی اجازت ہوتی تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا اور میں اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے اچھے طریقے سے بحث کی بہت حامی ہوں۔

3۔ مگر اس سے قبل ہمارا اتفاق ہو چکا ہے کہ ہم محفل میں ان اختلافی فرقہ واریت امور پر بحث نہیں کریں گے۔ لہذا میری آپ سے گذارش ہے کہ آپ خود اس پوسٹ کو ڈیلیٹ فرما دیجئیے۔

اور اگر آپ ان امور پر گفتگو کرنا چاہیں تو شاکر القادری برادر کے القلم فورم پر کی جا سکتی ہے۔

http://www.alqlm.org/forum/index.php

بلکہ ادھر آپ کو شاعری کا جواب شاعری سے بھی مل جائے گا اور اُنکا موقف کچھ ایسی "ابلیسانہ توحید" ہو گا جو "قل ھو واللہ احد، اللہ الصمد، لم یلد ولم یلد، ولم یکن لہ کفوا احد" کے ماننے والوں کو فرعون و نمرود سے بڑا کافر و مشرک بنا دے گا۔

میرے نزدیک ایسی دونوں قسم کی شاعری بے کار کی چیزیں ہیں اور اس سے امت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا (بلکہ یہ فتنہ ہیں)۔ مگر اس کی جگہ اگر اللہ کے بتائے ہوئے اچھے طریقے سے ایک دوسرے سے گفتگو کی جائے تو "قل ھو اللہ احد" کے ماننے والے ان دونوں گروہوں کو اپنے اختلافات سمجھنے کا اچھا موقع شاید ہاتھ آ سکے۔

والسلام۔

پوائنٹ نمبر 1 اور 2 Oxymoron کی نہایت شاندار تعریف ہیں۔
پوینٹ‌نمبر 3 کے سلسلے میں ایک سوال:‌ یہ درست کہ آپ کا مذہب آپ کا اپنا ہے۔ لیکن یہ آپ کا اپنا ہے۔ اور آپ کا اپنا خیال ہے۔ جب تک ایک مذہب نہیں‌ہوگا، اختلافی امور تو برقرار رہیں گے۔ اختلافی امور کے بارے میں خودساختہ اصولوں اور مندرجات حذف کرنے کی ڈیمانڈز کرنا صرف دوسرے لوگوں کی بات سننے کا حوصلہ نہ ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں‌کہ کسی کی بدزبانی یا تلخ‌کلامی یا غلیظ زبان تو ضرور قابل اعتراض‌ہے لیکن اگر یہ ضروری ہے کہ میں‌آپ کے خیالات سے بھی متفق ہوں‌تب ہی یہاں‌کچھ لکھوں توخاتون یہ ذہن میں رکھئے کہ یہ ایک ناقابل قبول امر ہے۔ آپ ایسا کیجئے کہ اس فورم کو ایک پرائیویٹ‌فورم بنا لیجئے اور اپنے ذاتی نطریات تک محدود رکھئے۔

سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے عقائد و نظریات کو درست اور دوسروں کو غلط سمجھے۔ دوسروں‌کے خیالات کا صرف اظہار ہی دل آزاری کا سبب بن جائے۔ اور دوسروں‌کو اس لئے جینے کا حق چھین لیا جائے کہ ان کے نظریات آپ سے مختلف ہیں۔

والسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
جذباتی سوچ سے نچلے درجے کی زبان تک، عموماَ‌تنگ نظری کی نشانی ہے۔
جب تم نے اپنا پیغام حذف کردیا تو میں نے بھی تدوین کردی۔
تمہیں کوئی مثبت موضوع نہیں ملتا اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں؟
تنگ نظری کا فتوی لگانے سے پہلے اپنی پوسٹ کی علمی حیثیت کا جائزہ لے لینا تھا۔
 
جب تم نے اپنا پیغام حذف کردیا تو میں نے بھی تدوین کردی۔
تمہیں کوئی مثبت موضوع نہیں ملتا اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں؟
تنگ نظری کا فتوی لگانے سے پہلے اپنی پوسٹ کی علمی حیثیت کا جائزہ لے لینا تھا۔
سب سے پہلے وہ میرا پیغام نہیں تھا۔ کسی شاعر کی نظم تھی۔ میں نے صرف یہاں لکھی تھی۔ یہ پیغام کسی ایک شخص‌کے لئے نہیں تھا - لیکن جناب کا پیغام میرے لئے تھا۔

دوسری بات فرقہ وارانہ اختلافات کی۔ میں صاحب کسی قسم کی کتب روایات کے جرائد و تالیفات کے مکمل ہونے اور درست ہونے پر یقین نہیں رکھتا۔ آپ کا فرقہ ہے تو آپانہی باتوں کو اپنے دین کا فروغ‌ سمجھتے ہیں۔ اور ایسے تمام پیغامات پر کوئی اعتراض‌نہیں کرتے جہاں ان کتب کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ لیکن اگر آپ کے نظریات سے اختلاف رکھنے والی کوئی تحریر آپ کی نظر سے گذرتی ہے تو وہ ہو جاتی ہے فرقہ وارانہ تحریر۔ صاحب مندرجات کو ذاتی عقائد و نظریات کی عینک ہٹا کر دیکھئے۔ میں کسی بھی ایسے شخص‌کو جو پیغامات کو بناء‌ کسی اخلاقی وجہ کے، صرف ذاتی اختلاف کی وجہ سے حذف کرنے کی خواہش کرتا ہے ۔ ایک ذہنی معذور تصور کرتا ہوں کہ اس میں نظریاتی اختلاف سننے کا حوصلہ ہی نہیں ہے۔ یہ میں‌نے بارہا دیکھا ہے کہ جناب آپ لوگوں کے پیغامات حذف کرنے کی تحاریک چلارہے ہوتے ہیں۔ صاحب آپ ایسا کیجئے۔ ایک بار معنوں سے قرآن پڑھئے، اور رب کریم کو اپنے خیالات کی تطہیر کا موقع دیجئے۔ پھر آپ جس قدر چاہیں اختلاف کیجئے۔ سر آنکھوں پر۔ لیکن یہ دستور زباں بندی پر عمل بند کیجئے۔ یہ اسی وقت بھلا لگتا ہے جب آپ کسی کو بد اخلاقی کرنے پر روک رہے ہوں۔ نظریاتی اختلاف پر نہیں۔

میں نے کسی شاعر کی ایک بہترین نظم یہاں‌لکھی جس میں کوئی بات نا درست نہیں تھی اور کوئی جملہ بد تمیزی نہیں تھا۔ قبر پرستی و شرک کی مخالفت تھا۔ جناب اور جنابہ کو برا لگنے کی صرف ایک وجہ ہے، اس قسم کے مضمون میں اپنے عقائد کی جھلک، اور برداشت نہ کرنے کا حوصلہ۔ میں نے کچھ بھی خوشی سے نہیں ہٹایا۔ اور نہ ہی اپنی یا کسی بھی شخص کی کوئی بھی بات جو تمیز کے دائرے کے اند اندر ہو ہٹانے کا قائل ہوں۔ یہی طورِ اصول زبان بندی کی سزا عزتیں لٹوا کر ، جانیں دے کر پوری قوم 1947 میں دے چکی ہے۔ یہ جاہلانہ روش جاری رہے گی تو وقت بار بار سزا دے گا۔ میں کتنے لوگوں سے بات کرتا ہوں۔ آج تک کسی کی بھی بات پر یہ نہیں‌کہا کہ اس کا مضمون حذف کردو۔ سنو، جواب دو، سمجھاؤ، اور سمجھو۔ پرانی قلابازی بھول کر نئی قلابازی کھانا سیکھو۔

جن لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں ‌قبر پرستی کے بارے میں‌لکھنے سے ان کو کیا موڈریٹرز ہونا چاہئے؟‌ اور جن کو اپنی زبان پر اختیار نہ رہے اور تو تڑاکے پر اتر آئیں کیا وہ ابھی اس طفل مکتبی میں کسی ذزمہ داری کے لائق ہیں؟ اور اگر طفل مکتبی اس درجہ کی ہے تو کیا علمی حیثییت کا تعین کرنے کے قابل ہیں؟ کیا جو لوگ ذاتی مخاصمتوں اور پرخاشوں سے بھرپور ہوں اور نظریاتی مباحث ان کی دل شکنی کا باعث ہو ان پر ایسی ذمہ داری ڈالی جاسکتی ہے؟ میں تو اشعار نہیں کہہ سکتا، لہذا میرے لئے تو ہر مناسب شاعری عالمانہ ہے۔ اس نظم میں‌ایک بھی بات غلط نہیں‌تھی۔ یہی اس کا مثبت پہلو ہے۔ جن لوگوں کے لئے اپنے خیالات مثبت و عالمانہ اور باقی سب کے خیالات جاہلانہ، فرقہ وارانہ ہوں کیا وہ کسی بھی ذمہ داری کے اہل ہیں؟ تعصب کسی چڑیا کا نام نہیں۔ تعصب اس ذہنی کیفیت کا نام ہے جو نظریاتی اختلاف سے کسی سوچ کے بجائے نفرت کو جنم دے۔ طفل مکتبی کے دور سے انسان جب نکلتا ہے جب بدزبانی، گالم گلوچ کے بجائے بہترین الفاظ سے اپنا مافی الضمیر ادا کرنے کے قابل ہو جاتا ہے ۔ جب تک اپنا مافی الضمیر ادا کرنے کی طاقت پیدا نہیں ہوتی۔ اپنے سے بہتر کہنے والوں سے صرف نفرت کرسکتا ہے اور جل بھن سکتا ہے، لیکن کر کچھ نہیں سکتا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک شخص سماجی طور پر اس قابل ہو کہ اخلاق کے دائرے میں رہتے ہو کم از کم ہر قسم کی بات سننے کا حوصلہ ہو۔ جو لوگ صرف بات سے اس قدر خوفزدہ ہوجائیں کے دستور زباں بندی کا نفاذ شروع کردیں۔ ان کو کسی بہادری کی صف میں تو نہیں کھڑا کیا جاسکتا۔


جن حضرات نے مجھے ذاتی پیغامات بھیجے ہیں۔ ان کے لئے نظم یہاں ‌ہے۔

اگر نبیل مذہب اور سیاست پر اس محفل کے باہر ایک فورم اور شروع کرسکیں جس پر اظہار رائے کی مکمل آزادی ہو، سوائے بد کلامی کے تو میں ان کو اس کے لئے سائٹ مہیا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ کہ وہاں جس کو آنا ہے حوصلے سے آئے ورنہ اپنے گھر جائے :)
 

زیک

مسافر
گو کہ مکمل طور پر ناجائز ڈیمانڈز ہیں لیکن نظم موڈریٹر کے ذاتی نظریات و جذبات کا خیال کرتے ہوئے حذف کردی گئی۔ میں ذاتی طور پر کسی بھی بھی ناجائز پابندی سے متفق نہیں۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ مہوش کا پیغام ان کی ذاتی حیثیت سے ہے نہ کہ موڈریٹر کے بطور۔
 

شمشاد

لائبریرین
جب تم نے اپنا پیغام حذف کردیا تو میں نے بھی تدوین کردی۔
تمہیں کوئی مثبت موضوع نہیں ملتا اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں؟
تنگ نظری کا فتوی لگانے سے پہلے اپنی پوسٹ کی علمی حیثیت کا جائزہ لے لینا تھا۔

نظامی صاحب مجھے آپ کے طرز تحریر سے بہت افسوس ہوا ہے۔ یہ تُو تڑاخ کی زبان آپ کو زیب نہیں دیتی۔
 
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ مہوش کا پیغام ان کی ذاتی حیثیت سے ہے نہ کہ موڈریٹر کے بطور۔
زیک، میں سمجھتا ہوں کہ اگر میری یا کسی کی بھی بات کا جواب دیا جائے تو وہ بحث ہی شمار ہوگا۔ لیکن اگر ایک موڈریٹر مضمون کو حذف کرنے کی ہدایت یا ڈیمانڈ‌کرتا ہو تو حیثیت کا تعین مشکل ہے۔ بہرحال میں آپ کی بات مان لیتا ہوں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ایک ہندو کی فریاد /
| / مسلم قوم کے نام

گو کہ مکمل طور پر ناجائز ڈیمانڈز ہیں لیکن نظم موڈریٹر کے ذاتی نظریات و جذبات کا خیال کرتے ہوئے حذف کردی گئی۔ میں ذاتی طور پر کسی بھی بھی ناجائز پابندی سے متفق نہیں۔

شاعر کا نام معلوم ہو تو بتایں۔



زیک،

میرے خیال میں بہتر ہو گا کہ یہاں اراکین کو فورم کے اصول و قواعد [جس کی پاسداری کا انہوں نے رجسٹریشن کرتے ہوئے حلف اٹھایا تھا] ایک دفعہ پھر یاد دلا دیے جائیں تاکہ آج جن چیزوں کو یہ میرے ذاتی نظریات و جذبات کہہ کر مجھ پر طعن و تشنیع کر رہے ہیں، کل یہ ناظمین کو بھی ایسے ہی ذاتی نظریات و جذبات کا طعنہ دیں گے، مگر ایسا کرتے ہوئے انہیں بہت جلد اپنے عہد بھول جاتے ہیں۔

چونکہ میں اس معاملے میں فریق بن چکی ہوں، اس لیے ناظمین سے درخواست ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔ شکریہ۔

///////////////

پوائنٹ نمبر 1 اور دو Oximoron کی نہایت شاندار تعریف ہیں۔
پوینٹ‌نمبر 3 کے سلسلے میں ایک سوال:‌ یہ درست کہ آپ کا مذہب آپ کا اپنا ہے۔ لیکن یہ آپ کا اپنا ہے۔ اور آپ کا اپنا خیال ہے۔ جب تک ایک مذہب نہیں‌ہوگا، اختلافی امور تو برقرار رہیں گے۔ اختلافی امور کے بارے میں خودساختہ اصولوں اور مندرجات حذف کرنے کی ڈیمانڈز کرنا صرف دوسرے لوگوں کی بات سننے کا حوصلہ نہ ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں‌کہ کسی کی بدزبانی یا تلخ‌کلامی یا غلیظ زبان تو ضرور قابل اعتراض‌ہے لیکن اگر یہ ضروری ہے کہ میں‌آپ کے خیالات سے بھی متفق ہوں‌تب ہی یہاں‌کچھ لکھوں توخاتون یہ ذہن میں رکھئے کہ یہ ایک ناقابل قبول امر ہے۔ آپ ایسا کیجئے کہ اس فورم کو ایک پرائیویٹ‌فورم بنا لیجئے اور اپنے ذاتی نطریات تک محدود رکھئے۔

فاروق صاحب،

ابھی تو بحث شروع بھی نہ ہوئی تھی کہ آپ نے دوسروں کو Oximoron کہنا شروع کر دیا۔ کاش کہ کچھ تو صبر و تحمل دکھایا ہوتا۔

اور کیا واقعی میں نے کبھی اس فورم کو اپنا پرائیویٹ فورم بنایا ہے اور اسے اپنے ذاتی خیالات تک محدود رکھا ہے؟؟؟

زیک،

یہ اعتراض ایک ممبر کی طرف سے آیا ہے اور بطور ناظمِ اعلیٰ آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ کیا میں نے کبھی اپنے عقائد پھیلانے والے ڈورے یہاں شروع کیے ہیں؟ اگر میں فورم کے اصول و قواعد کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہوں، تو بخدا انصاف یہ ہے کہ آپ مجھے وارننگ دے کر میری رکنیت معطل کر دیجئیے۔

لیکن اگر میں نے اپنے عقائد پھیلانے والے ڈورے شروع نہیں کیے ہیں، تو جو حضرات مجھ پر الزام لگا رہے ہیں (بلکہ دھڑلے کے ساتھ اپنے عقائد پھیلانے والے ڈورے شروع کر رہے ہیں اور وہ لوگ جو ان کی اس فتنے میں تائید کر رہے ہیں (قسیم حیدر صاحب) ان کو آپ اپنے طریقے سے انصاف کے ساتھ ڈیل کر لیں، اور آپ سے گذارش ہے کہ انصاف کرتے ہوئے نہ میری ذات کو دیکھئیے اور نہ کسی اور کی ذات کو کہ وہ کتنی موٹی ہے، بس اللہ کے نام پر انصاف کر دیجئیے۔

باقی آپ کا جو فیصلہ ہو گا، میں اس پر ایک لفظ نہیں کہوں گی۔

اور یہ بھی یاد رکھیئے آج فاروق صاحب کی پوسٹ آتے ہی عقائد کے سیکشن میں دو اور متنازعہ پوسٹیں ہو چکی ہیں۔ آگے آپ عقلمند ہیں اور مجھے آپ پر اعتماد ہے۔


/////////////////

مزید فاروق صاحب آپ نے تحریر کیا ہے:

اگر نبیل مذہب اور سیاست پر اس محفل کے باہر ایک فورم اور شروع کرسکیں جس پر اظہار رائے کی مکمل آزادی ہو، سوائے بد کلامی کے تو میں ان کو اس کے لئے سائٹ مہیا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ کہ وہاں جس کو آنا ہے حوصلے سے آئے ورنہ اپنے گھر جائے

اس اردو محفل کو ہم نے بہت محبتوں سے سینچا ہے۔

فاروق صاحب، آپ نبیل بھائی سے نہ پوچھیں اور یہ کام کر لیں کہ اور اپنی سائیٹ کھول لیجئیے۔ یہ آپ کی طرف سے ہم شاید ہم سب پر بہت مہربانی ہو گی۔ بصورتِ دیگر آپ سے پہلے ہی عرض کر دی تھی کہ آپ حوصلہ دکھانے کے لیے دھاڑ رہے ہیں تو اسکے لیے پہلے سے ہی شاکر القادری صاحب کا القلم فورم موجود ہے۔ تو اگر حوصلہ ہے تو جائیے وہاں پر، ورنہ شاید آپکے لیے بہتر ہو کہ اپنے گھر جائیے۔

والسلام۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
میری کوشش تھی کہ اس معاملے میں مداخلت نہ کروں لیکن بار بار منتظمین کو مخاطب کیا جا رہے۔
میں نے نوٹ کیا ہے کہ کسی ایک کے عقائد کا بیان کسی نہ کسی کی دل شکنی کا باعث ضرور بنتا ہے۔ میں مداخلت کرتا ہوں تو اسے کسی نہ کسی طرف سے جانبداری ہی سمجھا جائے گا۔ آپ سب دوست میرے لیے محترم ہیں۔ میں کسی عقیدے پر زد رکھنے والی تحریر کو فوری طور پر حذف کر دیتا ہوں۔ اس پر مجھے کافی مشکلات کا سامنا بھی رہا ہے۔ کچھ لوگ مجھے قادیانیت نواز سمجھتے ہیں اور کچھ لوگ اہل تشیع کا طرفدار اور کچھ لوگ اہل حدیث کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ فاروق بھائی نے جو نظم پوسٹ کی تھی، کم از کم مجھے اس پر اتنے شدید رد عمل کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی تھی۔ میں مہوش کی بہت عزت کرتا ہوں، اسی لیے لکھتے ہوئے کافی سوچنا پڑ رہا ہے۔

کچھ عرصے سے مذہبی موضوعات کے ہر دھاگے پر تلخی در آتی ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو واقعی ان موضوعات کو کسی اور فورم پر منتقل کرنا پڑے گا۔ میری گزارش ہے کہ اس موضوع کو اس سے آگے نہیں بڑھائیں۔
والسلام
 
زیک،
فاروق صاحب،
ابھی تو بحث شروع بھی نہ ہوئی تھی کہ آپ نے دوسروں کو Oximoron کہنا شروع کر دیا۔ کاش کہ کچھ تو صبر و تحمل دکھایا ہوتا۔
۔
پوائینٹ نمبر 1 اور 2 ایک دوسرے کے متضاد ہونے کے باعث (Oxymoron) کی تعریف ہیں۔ کوئی شخص کس طور Oxymoron ہو سکتا ہے؟
Oxymorons کی لسٹ دیکھئے
http://www.oxymoronlist.com/
 
فاروق صاحب، آپ نبیل بھائی سے نہ پوچھیں اور یہ کام کر لیں کہ اور اپنی سائیٹ کھول لیجئیے۔ یہ آپ کی طرف سے ہم شاید ہم سب پر بہت مہربانی ہو گی۔ بصورتِ دیگر آپ سے پہلے ہی عرض کر دی تھی کہ آپ حوصلہ دکھانے کے لیے دھاڑ رہے ہیں تو اسکے لیے پہلے سے ہی شاکر القادری صاحب کا القلم فورم موجود ہے۔ تو اگر حوصلہ ہے تو جائیے وہاں پر، ورنہ شاید آپکے لیے بہتر ہو کہ اپنے گھر جائیے۔
۔
آپ ہوں، الف ہوں یا کوئی بھی دوسرا شخص، آپ سب قابل عزت ہیں۔ نظریاتی اختلاف پر ذاتی چارہ جوئی بے کار ہے۔ شخصیت پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے منطقی اصولوں پر توجہ مرکوز کیجئے۔ میں‌کسی بھی شخص‌کی تائید و تنقید نہیں کرتا۔ درجنوں‌بار میں نے کسی کی بھی شخصیت سے بالا تر ہو کر تائید و تنقید کی ہے۔ یہاں کسی کی تائید دوستی نہیں اور تنقید دشمنی نہیں۔ فرید صاحب، قسیم صاحب اور کئی دوسرے حضرات مختلف مراحل پر میرے خیالات پر تنقید و تائید دونوں کرچکے ہیں۔ اور میری اپنی سوچ بھی ایسی ہی ہے۔ کہ میرے خیالات پر تنقید کرنے والوں کے اچھے، منظقی اور درست خیالات کی تائید، تنقید و تبصرہ کیا ہے اس بات سے بالاتر ہو کر کہ وہ میرے خیالات کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ یہ ہوئی ذاتیات۔

میں‌کسی کی بھی، آپ سمیت زبان بندی کا قائل نہیں۔ کوئی بات ناپسند ہو تو اس بات پر اپنے خیالات کا اظہار کیجئے۔ اپنی معطلی، پیغام حذف، دوسروں کی معطلی، ایسے سیاہ و سفید فیصلے ہیں جن کے لئے کہا جاتا ہے کہ :

"جنگیں‌انسانوں کے ذہن میں سیاہ و سفید فیصلوں سے جنم لیتی ہیں۔ جنگوں کا بہترین دفاع انسانی دماغوں میں ہی ممکن ہے"

جو اصل نظم تھی وہ ہٹا دی گئی، وہ کسی طور پر اس فورم کے کسی قانون کے خلاف نہیں ‌تھی۔ لہذا اس کو ہٹا دینے کی ڈیمانڈ‌ ناجائز تھی۔ پھر بھی ژخصی جذبات کا احساس کیا۔ اب فیصلہ کس بات پر طلب کیا جارہا ہے؟ ‌ یہاں تو ایک دوسرے کی ذات کے علاوہ کوئی موضوع ہی نہیں ہے۔ آپ کو اگر میرے خیالات پسند نہیں ہیں تو نہ پڑھئے۔ اور اگر ان خیالات پر آپ کا کوئی خیال ہے تو پیش کیجئے۔ تنقید، تائید و تبصرہ، لیکن یہ نہ سوچئے کہ ہر شخص صرف آپ کے خیالات سے ہی متفق ہوگا۔ میں‌بھی یہ نہیں‌سوچتا، سب عاقل و بالغ حضرات ہیں بچہ نہیں ہیں کہ کوئی پہکا دے گا اور بہک جائیں گے۔

ان باتوں کا فرق محسوس کیجئے :
1۔ مہوش آپ نے جو لکھا ہے حذف کردیجئے ۔ فاروق سرور خان - موڈریٹر (‌یہ ہے آرڈر)
2۔ مہوش جو آپ نے لکھا ہے میں‌اس سے متفق نہیں ہوں۔ وجہ اس کی یہ ہے ، یہ ہے اور یہ ہے یا یہ کہ میرے خیالات آپ سے نہیں ملتے (‌یہ ہے آپ کی مجھ پر یا میری آپ پر توجہ، توجہ شخصیت سے آگے نہیں بڑھی)
3۔ جتنے کنکر وتنے شنکر والی بات اتنی درست نہیں جتنی سمجھی جاتی ہے، ہندو تو ایک بھگون کے پجاری ہیں۔ (یہ ہے اصول پر توجہ)

اب ان تین مثالوں کی روشنی میں اپنے اپنے پیغامات کا جائزہ لے لیجئے۔

والسلام،
 
السلام علیکم اگر نبیل اور زیک کو اس فورم کا اکھاڑہ بننا منظور ہے تو لے آئیے اسی نظم کو دوبارہ میں انشاء اللہ اسی زبان میں اس کا مکمل جواب دینے کی کوشش کروں گا اور ایک اور بات عین ممکن ہے کہ اس نظم کو لکھنے والا ایک ہندو ہی ہو اور اسے اس کے سوالات کا جواب درکار ہو مگر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لکھنے والا مسلمان ہو اور اس نے ایک ہندو ہونے کا اعلان کرتے ہوئے یہ نظم لکھ ڈالی ہو تو پھر بھی اس کی غلط فہمیوں کا ازالہ ضروری ہے ۔ بےچارہ مسلمان ہوتے ہوئے ہندو ہونے کا اعلان کرکے کہیں کا نہیں رہا ۔ حالانکہ کسی بھی موڈیریٹر کا فرض یہی ہوتا ہے جو مہوش نے کیا اور اس سے کم کی ان پر ذمہ داری بھی نہیں تھی کیونکہ فورمز کا مقصد صحتمند ماحول میں بحث مباحثے کو پروان چڑھانا ہوتا ہے نہ کہ ایسے موضوعات کی حوصلہ افزائی جس سے نفرتیں پھیلیں ۔ میری نظر میں اس موضوع سے محبتیں تو نہیں پھیل سکتی ہیں کیونکہ اگر آپ اس نظم سے متفق ہیں تو دوسرے مکتب فکر والوں کے متعلق تعصب آپکے خیالات میں پیدا ہونے کا خفیف ہی سہی مکان ضرو ر ہے اور اگر آپ اس نظم سے متفق نہیں ہیں تو خود پر اس طرح کا طنز جس میں عقائد کو تروڑ مروڑ کو ایک الگ ہی تصویر پیش کرنے کی اور مبینہ طور پر آپ کے مکتب فکر کو الگ دین سے ملانے کی کوشش کی گئی ہو آپ برداشت نہیں کریں گے ۔ اور لامحالہ نفرت کے بیج بوئے جائیں گے ۔ اگر نبیل اور زیک اور دیگر موڈیریٹرز کو اعتراض نہ ہو تو میں یہ چاہوں گا کہ اسی نظم کو ہوبہو دوبارہ پیش کیا جائے اس کا جواب میں دوں گا انشاء اللہ اور میں ایسا پہلے بھی اردو پیجز پر کر چکا ہوں گو کہ چار سال پرانی بات ہے مگر یہ یاد رکھئے گا کہ اس سے ایک ایسا پنڈورا بکس کھلنے کا اندیشہ ہے کہ آپ اپنی غیر جانبداری برقرار رکھ سکیں بہت بڑا اور برا امتحان ہوگا ۔ کیونکہ کچھ جگہوں پر غیر جانبداری آپ کے ایمان کو بھی مشکوک بنادیتی ہے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top