یہی سٹیل مل ہم کیسے ٹھیک کریں گے، مینجمنٹ لا کر، پرایویٹایز کر کے نہیں، مینجمنٹ ٹھیک کر کے. سٹیل مل پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہے. آپ کو تنخواہ نہیں ملتی تو تحریک انصاف کے ٹائگرز آپ کے ساتھ مل کر احتجاج کریں گے.
عمران خان، ٢٠١٦
یا رب چھین لے مجھ سے میرا حافظہ
میرا خیال ہے کہ اس حکومت میں ٥٠ وزیر/مشیر/وزیر مملکت اور ٦٨ ترجمان ہیں
دانیال عزیز صاحب آپ بھی ادھر موجود ہیں، ہم بھی ادھر موجود ہیں، ہمارا وعدہ یہ ہے کہ سٹیل مل کو دوبارہ چلا کر دکھائیں گے، ریاست کے اختیار سے چلا کر دکھائیں گے، آپ کا دعوی یہ ہے کہ نجکاری کر کے دکھائیں گے. یہ سب ویڈیو ریکارڈ ہو رہے ہیں، سال کے بعد نکال کر دیکھیں گے کہ کس کا وعدہ پورا ہوا.
اور یہ ریکارڈ کرنا ہے تو ریکارڈ کر لو تاکہ اگر اس بات سے میں نے اگر پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو کل آپ مجھے یہ دکھا کر شرمندہ کر سکو، ٹی وی پر چلاؤ، فیس بک پر چلاؤ کہ اسد عمر تم نے تو یہ کہا تھا اب وعدہ کیوں نہیں پورا کرتے، وعدہ میں آپ کے ساتھ یہ کر رہا ہوں یہ صرف سٹیل مل کے مزدوروں کے ساتھ نہیں بلکہ خاص طور پر سٹیل مل کے مزدوروں کے ساتھ ہے، اگر اگر کل پاکستان کے اندر تحریک انصاف کی حکومت ہوتی ہے اور خدانخواستہ، نہیں ہو گا ایسا لیکن خدانخواستہ سٹیل مل کے مزدوروں کو ان کا حق نہیں ملتا تو میں تحریک انصاف کے ساتھ نہیں سٹیل مل کے مزدوروں کے ساتھ کھڑا ہوا نظر آؤں گا. اسد عمر
عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے. اسی میں آپ کے سوال کا جواب ہے
جناب آپ کی بات سے اتفاق ہے لیکن مکمل نہیں. اگر کوئی اچھا کام کرنا بھی چاہتا ہے تو دوسری جماعتیں اس کے خلاف نکل پڑتی ہے صرف اور صرف ذاتی دشمنی اور سیاسی انتقام میں اور اس کام کو رکوا کر ہی دم لیتی ہیں. پاکستان حکومت کے لئے کوئی بھی سروس سیکٹر کا ادارہ منافع سے چلانا ناممکنات میں سے ہے تو اس کا بہتر حل پرائیویٹائزیشن ہی ہے. امید ہے کہ ن لیگ اس موقعہ پر سیاسی پواینٹ سکورنگ نہیں کرے گی.
ناروے کی تمام بڑی پبلک سیکٹر کمپنیاں منافع میں ہیں اور ہر سال ٹیکس پیئر کا پیسا برباد نہیں کرتی جیسے پاکستان کی پبلک کمپنیاں کر رہی ہیں۔ اس لئے یہ دلیل بالکل بے بنیاد ہے کہ نجکاری کئے بغیر پبلک کمپنیوں کو منافع بخش نہیں بنایا جا سکتا۔ اس حکومت نے اسٹیل ملز کا ماضی، حال و مستقبل دیکھ کر بالکل ٹھیک فیصلہ کیا ہے۔ ایک مردہ گھوڑے میں مزید جان ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
پاکستان سٹیل ملز ملازمین کو اوسطاً 23 لاکھ روپے دیئے جائیں گے: حماد اظہر
Last Updated On 04 June,2020 02:49 pm
پاکستان
اسلام آباد: (دنیا نیوز) حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان سٹیل کا قرض 230 ارب سے تجاوز کرگیا، سٹیل ملز ملازمین کو اوسطاً 23 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ پاکستان سٹیل ملز کا مسئلہ ایک دہائی سے چلا آ رہا ہے، گزشتہ ساڑھے 5 سال سے سٹیل ملز بند پڑی ہے، پیپلزپارٹی کے دور میں سٹیل ملز خسارے میں گئی، مسلم لیگ ن کے دور میں سٹیل ملز کو بند کیا گیا، ماہانہ 70 کروڑ حکومت سٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں، نقصانات اور سود کی مد میں ادا کرتی ہے، دیکھنا ہوگا سٹیل ملز کا کیا مسقبل ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا حکومت گزشتہ ساڑھے 5 سال میں 55 ارب ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں ادا کرچکی، ملز بند ہونے سے اس کے ملازمین کا کوئی قصور نہیں، پاکستان سٹیل ملز 230 ارب روپے کے قرضے اور نقصان میں ہے، پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری میں 15 کے قریب پارٹیز دلچسپی رکھتی ہیں، سٹیل ملز کی بحالی کیلئے نجی سیکٹر کی شراکت شامل کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا جو سیاسی پارٹیاں کل پاکستان سٹیل مل کے حوالے سے تنقید کر رہی تھیں انہیں کے دور میں مل خسارے میں گئی، مخالف جماعتیں پاکستان سٹیل ملز پر پوائنٹ سکورننگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ای سی سی نے پرپوزل منظور کیا ہے اسے کابینہ میں پیش کیا جائے گا، 2015 سے حکومت تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 35 ارب روپے ادارے کو دے چکی ہے۔