ای سی سی نے اسٹیل مل کے تمام ملازمین کو فارغ کرنے کی منظوری دے دی

ابن آدم

محفلین
اگر سٹیل مل کی پرائیویٹائزیشن کا کام نہیں روکا گیا تو ریلوے بھی بلاک کریں گے اور کریں گے سارے سارے چوبیس گھنٹے کے لئے اور گورنر ہاؤس تک جائیں گے کیونکہ وفاق کا نمائندہ یہاں پر گورنر ہے اس کو چاہیے کہ نجکاری روکے. غریبوں کا پیٹ نہیں کٹنے دیں گے اور غریبوں کو بھوکا نہیں رہنے دیں گے
میں یہ کہہ رہا ہوں، اپنے مزدوروں سے کہا ہے کہ چار مہینے انتظار کرو اور چار مہینے یہ نجکاری کا عمل روک دیں تو انشاء الله تحریک انصاف وعدہ کرتی ہے کہ پاکستان سٹیل مل چلا کر دکھائے گی. صدر پاکستان عارف علوی

 

جاسم محمد

محفلین
اگر سٹیل مل کی پرائیویٹائزیشن کا کام نہیں روکا گیا تو ریلوے بھی بلاک کریں گے اور کریں گے سارے سارے چوبیس گھنٹے کے لئے اور گورنر ہاؤس تک جائیں گے کیونکہ وفاق کا نمائندہ یہاں پر گورنر ہے اس کو چاہیے کہ نجکاری روکے. غریبوں کا پیٹ نہیں کٹنے دیں گے اور غریبوں کو بھوکا نہیں رہنے دیں گے
میں یہ کہہ رہا ہوں، اپنے مزدوروں سے کہا ہے کہ چار مہینے انتظار کرو اور چار مہینے یہ نجکاری کا عمل روک دیں تو انشاء الله تحریک انصاف وعدہ کرتی ہے کہ پاکستان سٹیل مل چلا کر دکھائے گی. صدر پاکستان عارف علوی

اس طرح تو جو اگلی اپوزیشن آئے گی وہ بھی یہی کرے گی اور پھر اگلی اپوزیشن اور یوں چل سو چل ہر دور میں ٹیکس پیئر کا اربوں روپے ضائع ہوگا۔ کہیں نہ کہیں تو اس سلسلہ کو رکنا ہوگا
 

ابن آدم

محفلین
بھائی کبھی ٹویٹس کے نیچے کمنٹس بھی پڑھ لیا کرو یا یہ آپشن کام نہیں کرتا؟
میں بحث اس لئے نہیں کرتا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں.

نیچے ٢٠٠٦ کا آرٹیکل ہے جس میں سٹیل مل کی نجکاری کی بات ہو رہی ہے.
اسی آرٹیکل میں بتایا جا رہا ہے کہ لیفٹننٹ کرنل محمد افضل خان نے اس کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ٢٢٠٠٠ ملازمین میں سے ٦٠٠٠ سے زائد کو جلد ریٹائرمنٹ دے دی تھی اور ان کے ٤ سالہ عہد میں ملازمین کی تعداد ١٣٠٠٠ پر آ گئی تھی. اس وقت ملازمین کی تعداد ٩٠٠٠ کے قریب بتائی جا رہی ہے تو پی پی پی نے ہزاروں کی تعداد میں ملازمین کدھر بھرتی کیے ہیں؟ سوچنے والوں کے لئے یہ باتیں کہ بہتان لگانا آسان ہے.

اب اسی آرٹیکل کو آپ مزید پڑھیں تو معلوم ہو گا کہ یقیناً پاکستان سٹیل مل کو بیچنے کے لئے اس کے قرضہ ختم کے گئے اور ملازمین کی تعداد کم کی گئی لیکن اصل مسئلہ یہ تھا کہ اس کی مشینری بہت پرانی ٢٥ سال سے بھی زیادہ پرانی ہو چکی تھی اور اس کو پورا بدلنے کی ضرورت تھی. لیکن اس کے لئے بہت بڑی انویسٹمنٹ کی ضرورت تھی. تو وہ انویسٹمنٹ کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا.

دوسری بات اس کی ٹاپ مینجمنٹ میں مشرف دور سے ہی فوجیوں کا قبضہ ہے، تو وہ اس کو نجکاری کے لئے ہی تیار کر رہے تھے لیکن جب سپریم کورٹ نے نجکاری کو روک دیا تو ان کے پاس اس کو چلانے کا کوئی پلان نہیں تھا. جس کی وجہ سے پھر یہ ایک سفید ہاتھ بنتا دیا. اس کی نجکاری کو روکنے کے لئے بہت سی جماعتوں سمیت تحریک انصاف نے احتجاج کیے ہیں جب کہ اندر کھاتے سب کو معلوم ہے کہ اس کو چلانے کے لئے جو انویسٹمنٹ چاہیے وہ ہم کر نہیں سکتے. اس کے پاس جو زمین ہے وہ بہت قیمتی ہو چکی ہے اور اس کو بیچ کر اپنے کسی کو نوازا بھی جا سکتا ہے.

بہرحال یہ میرا تجزیہ نیچے دے گئے ٣ آرٹیکلز پر غور و فکر کی روشنی میں ہے. الله ہم کو پاکستان اور پاکستان کی عوام سے مخلص لیڈر عطا کرے. امین

https://fp.brecorder.com/2005/07/20050706293103/

KARACHI: Privatisation of Pakistan Steel termed biggest scam - Newspaper - DAWN.COM

SC overturns Steel Mills privatisation
 

جاسم محمد

محفلین
دوسری بات اس کی ٹاپ مینجمنٹ میں مشرف دور سے ہی فوجیوں کا قبضہ ہے، تو وہ اس کو نجکاری کے لئے ہی تیار کر رہے تھے لیکن جب سپریم کورٹ نے نجکاری کو روک دیا تو ان کے پاس اس کو چلانے کا کوئی پلان نہیں تھ
مشرف سے پہلے وہاں سیاسی جماعتوں پی پی پی اور ن لیگ کے کارکنان کا قبضہ تھا۔ اوپر سے سونے پہ سہاگا اس ملک کی عدالتیں جو صرف ایک ریکودیک کیس میں ملک کو ۶ ارب ڈالرز سے زائد کا ٹیکا لگا چکی ہیں نے اسٹیل ملز کی نجکاری روک دی۔
 

ابن آدم

محفلین
مشرف سے پہلے وہاں سیاسی جماعتوں پی پی پی اور ن لیگ کے کارکنان کا قبضہ تھا۔ اوپر سے سونے پہ سہاگا اس ملک کی عدالتیں جو صرف ایک ریکودیک کیس میں ملک کو ۶ ارب ڈالرز سے زائد کا ٹیکا لگا چکی ہیں نے اسٹیل ملز کی نجکاری روک دی۔
جناب میں جواب نہیں دوں گا تو آپ کو لگے گا کہ میں اگنور کر رہا ہوں. میں ایک دفعہ اپنا نقطۂ نظر پیش کر دیتا ہوں تاکہ آپ کو واضح ہو جائے کہ میری سوچ کس بنیاد پر ہوتی ہے. ابھی آپ نے کہہ دیا کہ ن لیگ اور پی پی پی نے اس پر قبضہ کیا ہوا تھا. جناب اس مل کا ہر سال پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں آڈٹ ہوتا ہے. اور اس کی رپورٹ پڑھیں تو بہت چیزیں معلوم ہو جاتی ہیں. دوسری بات اگر انھوں نے قبضہ کیا ہوا تھا تو پھر مشرف کے دور میں انہی لوگوں کے ساتھ وہ منافع میں کیسے چلی گئی؟ یہ تو آپ کی پچھلی بات سے ہی متصادم ہو جاتی ہے. جو بات میں نے پہلی کی کہ پروپیگنڈا کرنا بہت آسان ہے. یا مشرف دور میں فرشتے آ کر چلا رہے تھے.

باقی ہر ملک قرضہ لیتا ہے، امریکا، جاپان، چین، یورپ سب نے بیشمار قرضہ لیا ہوا ہے اور وہ قرضہ بڑھتا ہی رہتا ہے کسی ملک میں کم نہیں ہو رہا ہوتا لیکن وہ قرضہ لے کر اپنی اکانومی کو بڑا کر رہے ہوتے ہیں، اپنے لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر کر رہے ہوتے ہیں. اپنے ملک کی جی ڈی پی کو بڑھا رہے ہوتے ہیں. انفراسٹرکچر، ریسرچ، صحت اور تعلیم کو بہتر کر رہے ہوتے ہیں. مسئلہ قرضہ کا نہیں بلکہ مسئلہ قرضہ کا صحیح استعمال کا ہے. عمران خان نے سب سے زیادہ تیزی سے قرضہ لیا ہے اور ہمارا قرضہ کوئی کم بھی نہیں ہوا کہ وہ قرضہ اتار رہا ہے. جو عمران قرضہ لے رہا ہے وہ اگلوں نے آ کر اتارنا ہے اور اس کو اتارتے وقت وہ خود مزید قرضہ لیں گے.

جیسے ایک انسان کے وقت کے ساتھ ساتھ خرچے بڑھ رہے ہوتے ہیں اور اگر وہ قرضہ لے کر اپنی آمدنی کو زیادہ کر لے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے لیکن اگر وہ قرضہ لے کر اپنی آمدنی کو نہیں بڑھاتا تو وہ مشکل میں پھنس جاتا ہے.

پاکستان نے پچھلے ٢ سال میں سب سے زیادہ قرضہ لیا اور پاکستان کی ٹیکس کلیکشن کم ہو گئی ن لیگ کے دور سے. یہ فکر کی بات ہے
پاکستان نے پچھلے ٢ سال میں سب سے زیادہ قرضہ لیا لیکن پاکستان نے کوئی بڑا میگا پروجیکٹ یا انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پر کام نہیں کیا. یہ فکر کی بات ہے
پاکستان نے روپے کی قیمت میں ٥٠% تک کمی کر دی، لوگوں کی قوت خرید کم ہو گئی لیکن برامدات میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا. یہ فکر کی بات ہے
آپ کہہ سکتے ہیں کہ درامدات کم ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ کم ہو گیا ہے لیکن درامدات اگر مشینری یا فیکٹری کے را میٹریل کی کم ہو رہی ہے تو وہ خطرے کی بات کیونکہ باقی دنیا اگر مشینری اپ گریڈ کر رہے ہیں اور آپ نہیں کر رہے تو اگلے سال آپ مزید پیچھلے چلے جائیں گے. اگر آپ را میٹریل کم منگوا رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی فکٹریاں کم پیداوار کر رہی ہیں.

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ چیزوں کو دیکھنے کے بہت سے زاویہ ہوتے ہیں. آپ کی پروپیگنڈا والی پوسٹ کا میرے پاس کوئی جواب نہیں. میں بھی اسی ملک کا شہری ہوں اور پچھلے کئی سالوں سے حالات و واقعات کو دیکھ رہا ہوں اور آہستہ آہستہ انسان جب خود اپنی سوچ کو وسیع کرتا ہے تو اس کو سمجھ آتی ہے کہ لوگ اس کو کیسے بیوقوف بناتے رہے ہیں اور کیسے کیسے دھوکے دیتے جاتے ہیں.
 

جاسم محمد

محفلین
جناب میں جواب نہیں دوں گا تو آپ کو لگے گا کہ میں اگنور کر رہا ہوں. میں ایک دفعہ اپنا نقطۂ نظر پیش کر دیتا ہوں تاکہ آپ کو واضح ہو جائے کہ میری سوچ کس بنیاد پر ہوتی ہے. ابھی آپ نے کہہ دیا کہ ن لیگ اور پی پی پی نے اس پر قبضہ کیا ہوا تھا. جناب اس مل کا ہر سال پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں آڈٹ ہوتا ہے. اور اس کی رپورٹ پڑھیں تو بہت چیزیں معلوم ہو جاتی ہیں. دوسری بات اگر انھوں نے قبضہ کیا ہوا تھا تو پھر مشرف کے دور میں انہی لوگوں کے ساتھ وہ منافع میں کیسے چلی گئی؟ یہ تو آپ کی پچھلی بات سے ہی متصادم ہو جاتی ہے. جو بات میں نے پہلی کی کہ پروپیگنڈا کرنا بہت آسان ہے. یا مشرف دور میں فرشتے آ کر چلا رہے تھے.

باقی ہر ملک قرضہ لیتا ہے، امریکا، جاپان، چین، یورپ سب نے بیشمار قرضہ لیا ہوا ہے اور وہ قرضہ بڑھتا ہی رہتا ہے کسی ملک میں کم نہیں ہو رہا ہوتا لیکن وہ قرضہ لے کر اپنی اکانومی کو بڑا کر رہے ہوتے ہیں، اپنے لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر کر رہے ہوتے ہیں. اپنے ملک کی جی ڈی پی کو بڑھا رہے ہوتے ہیں. انفراسٹرکچر، ریسرچ، صحت اور تعلیم کو بہتر کر رہے ہوتے ہیں. مسئلہ قرضہ کا نہیں بلکہ مسئلہ قرضہ کا صحیح استعمال کا ہے. عمران خان نے سب سے زیادہ تیزی سے قرضہ لیا ہے اور ہمارا قرضہ کوئی کم بھی نہیں ہوا کہ وہ قرضہ اتار رہا ہے. جو عمران قرضہ لے رہا ہے وہ اگلوں نے آ کر اتارنا ہے اور اس کو اتارتے وقت وہ خود مزید قرضہ لیں گے.

جیسے ایک انسان کے وقت کے ساتھ ساتھ خرچے بڑھ رہے ہوتے ہیں اور اگر وہ قرضہ لے کر اپنی آمدنی کو زیادہ کر لے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے لیکن اگر وہ قرضہ لے کر اپنی آمدنی کو نہیں بڑھاتا تو وہ مشکل میں پھنس جاتا ہے.

پاکستان نے پچھلے ٢ سال میں سب سے زیادہ قرضہ لیا اور پاکستان کی ٹیکس کلیکشن کم ہو گئی ن لیگ کے دور سے. یہ فکر کی بات ہے
پاکستان نے پچھلے ٢ سال میں سب سے زیادہ قرضہ لیا لیکن پاکستان نے کوئی بڑا میگا پروجیکٹ یا انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پر کام نہیں کیا. یہ فکر کی بات ہے
پاکستان نے روپے کی قیمت میں ٥٠% تک کمی کر دی، لوگوں کی قوت خرید کم ہو گئی لیکن برامدات میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا. یہ فکر کی بات ہے
آپ کہہ سکتے ہیں کہ درامدات کم ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ کم ہو گیا ہے لیکن درامدات اگر مشینری یا فیکٹری کے را میٹریل کی کم ہو رہی ہے تو وہ خطرے کی بات کیونکہ باقی دنیا اگر مشینری اپ گریڈ کر رہے ہیں اور آپ نہیں کر رہے تو اگلے سال آپ مزید پیچھلے چلے جائیں گے. اگر آپ را میٹریل کم منگوا رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی فکٹریاں کم پیداوار کر رہی ہیں.

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ چیزوں کو دیکھنے کے بہت سے زاویہ ہوتے ہیں. آپ کی پروپیگنڈا والی پوسٹ کا میرے پاس کوئی جواب نہیں. میں بھی اسی ملک کا شہری ہوں اور پچھلے کئی سالوں سے حالات و واقعات کو دیکھ رہا ہوں اور آہستہ آہستہ انسان جب خود اپنی سوچ کو وسیع کرتا ہے تو اس کو سمجھ آتی ہے کہ لوگ اس کو کیسے بیوقوف بناتے رہے ہیں اور کیسے کیسے دھوکے دیتے جاتے ہیں.
آپ کی تمام باتیں درست ہیں اس لئے بظاہر کوئی اختلاف بنتا نہیں ہے۔ اس حکومت کی معاشی پالیسی پر کئی سوالیہ نشان ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے جو اقدامات اٹھائے گئے ان سے پوری معیشت جو قریبا ۶ فیصد پر بڑھ رہی تھی یکدم ۲ فیصد تک بیٹھ گئی اور اب کورونا وائرس کی وجہ سے منفی ہو گئی ہے۔
ملک کی معیشت کسی ایک عشاریہ کی بنیاد پر نہیں چلتی کہ بس اسے درست کر دیا تو باقی سب ٹھیک ہو جائے گا۔ ن لیگ حکومت نے ساری توجہ جی ڈی پی بڑھانے پر دی اور ملک میں بڑھتے ہوئے ریکارڈ خساروں جن میں سرکاری کمپنیوں کا خسارہ، تجارتی خسارہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے بجٹ کا خسارہ سب کو پس پشت پر ڈال دیا۔
یہی غلطی تحریک انصاف حکومت نے کی جب اس نے آتے ساتھ ن لیگ حکومت کے چھوڑے ہوئے ریکارڈ خساروں پر ساری توجہ مرکوز رکھی اور یوں ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو منفی کر دی۔
جب تک کوئی حکومت پوری معیشت کے عشاریہ بہتر نہیں کرتی یہ مسائل چلتے رہیں گے۔ جی ڈی پی بڑھا کر خساروں کے ریکارڈ قائم کر دینا یا خسارے کم کر کے جی ڈی پی گروتھ ختم کر دینے سے ملک کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہو سکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین

یہ فیصلہ کیا ملک کی تمام اعلی عدالتوں سے پوچھ کر کیا گیا ہے؟ کیونکہ اصل حکومت تو انہی کے پاس ہے۔ ابھی ایک پٹیشن آئے گی اور کابینہ کا یہ فیصلہ معطل کر دیا جائے گا

شاباش۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویری گوڈ۔۔مزید فوائد پلیز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہی ہوا جو کہا تھا۔ جیالہ ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا ہے اور بعد میں فیصلہ معطل کر دے گی۔ اس ملک میں حکومت عدلیہ اور فوج یعنی اسٹیبلشمنٹ کی ہے۔ جاہل عوام بلاوجہ سیاست دانوں کو پوجتی ہے
 
Top