السلام علیکم
زیک بھائی انشاءاللہ اگلی دفعہ اسے مسلئے پر بات کریں گے۔
خرم صاحب ہمیں یوں منجدہار میں چھوڑ کر نہ جایئں ابھی تو سلسلہ چل پڑا ہے کسی انجام تک تو پہنچا دیں !
آپ نے دورانیہ نہیں بیان فرمایا بس ایک مبہم سی بات کر کے سوال ٹال دیا۔ چلیں ایک اور طرح سے سوال پوچھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ خلافت کی ناکامی لوگوں کی ناکامی تھی، اب اگر آپ خلافت کا دورانیہ بیان فرما دیں تو بات کھُلے کہ آپ کے نزدیک کونسے لوگ ناکام ہوئے۔ اس سوال کا جواب ضرور دیجئے پلیز۔
تاریخ کے حوالے سےلوگوں میں کافی اختلاف پایا جاتا ہے اگر میں یہاں کسی کے خلاف یا حق میں کوئی رائے دے دوں تو بحث کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو جائے گا جس کا کوئی فائدہ نہیںاور ضرورت بھی نہیں ۔مگر رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ والہ وسلم کی ایک حدیث ہے جو ان تمام اختلاف کو ختم کر دیتی ہے ۔
آپ صلٰی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
" تمہارے اندر
"عہد نبوت" موجود رہے گا جب تک اللہ چاہے گا ،پھر جب اللہ اسے حتم کرنا چاہے گا تو اس کو حتم کردے گا ۔پھر
" نبوت کے نقش قد م پر خلافت" قائم ہو گی جو ( اس وقت تک ) رہے گی جب تک اللہ چاہے گا ،پھر جب اللہ اسے حتم کرنا چاہے گا تو اس کو حتم کردے گا۔پھر
موروثی خلافت کا دور ہو گا۔ جو ( اس وقت تک ) رہے گی جب تک اللہ چاہے گا ،پھر جب اللہ اسے حتم کرنا چاہے گا تو اس کو حتم کردے گا۔پھر
" جابرانہ حکومت" کا دور ہو گا جو ( اس وقت تک ) رہے گی جب تک اللہ چاہے گا ،پھر جب اللہ اسے حتم کرنا چاہے گا تو اس کو حتم کردے گا۔
پھر
" نبوت کے نقش قدم پر خلافت " قائم ہو گی ( رواہ احمد)
اس حدیث نبوی کے مطابق مسلمانوں پر پانچ قسم کے ادوار آییں گے ۔
پہلا نبی پاک صلٰی اللہ علیہ والہ وسلم کا ۔
دوسرا حلافت راشدہ کا ۔
تیسرا موروثی خلافت کا جس میں کبھی بیٹا باپ کی جگہ خلیفہ بن رہاہے تو کھبی خلیفہ کا کوئی قریبی عزیز اس دور میں اچھے خلیفہ بھی آتے رہے اور ظالم بھی۔ لیکن مجموعی طور پر اسے خلافت یا مسلمانوں کا دور ھکومت ہی کہا جائے گا ۔
اور حلافت عثمانیہ اسی سلسلے کا تسلسل تھی جو 1924 میں حتم ہوئی۔ جسے حتم کرنے کے بعد لارڈ کرزن نے کہا تھا کہ آج ہم نے مسلمانوں کی سیاسی قوت کوہمیشہ کے لئے حتم کر دیا ۔
نبی پاک صلٰی اللہ علیہ والہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ مسلمان امت کی گرہیں ایک کے بعد ایک کر کے کھلیں گی ۔سب سے پہلی حکومت کی ہو گی اور سب سے آخری نماز کی ۔
چوتھا دور کہا گیا جابرانہ حکومت کو آپ دیکھے کہ مسلمانوں کی آخری خلافت جیسے جیسے کمزور ہوتی گئی کفار مسلمانوں کے ہر ہر علاقے پر قبضہ کرتے گئے کہیں مسلمان برطانیوؤں کے غلام بن گئے اور کہیں ولندیزوں کے۔ آج تقریبا تمام اسلامی ملک کسی نہ کسی مغربی ملک کے آزاد کردہ ہیں ۔ کسی نے برطانیہ سے آزادی پائی ہے تو کسی نے فرانس سے۔ اور جب یہ مغربی استعماری کفار مسلمانوں کی آزادی کے لئے چلائی جانے والی تحریکوں کے سامنے کمزور پڑنے لگے توپھر انہوں نے علاقے آزاد کرنا شروع کر دیے۔
مگر انہوں نے ایک نئی چال بازی سے مسلمانوں کی صفوں میں شامل کچھ غداروں کو بڑی بڑی جایدادیں اور مال واکرام دے کر حریدا اور ان کے زریعے پھرسے حکومت میں شامل ہو گئے۔ پاکستان بننے کے بعد کیسے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھ کھلونا بن کر رہ گیا جس کا مشاہدہ ہم آج تک کرتے آرہے ہیں۔
اور یہ پاکستان ہی نہیں بلکہ سبھی اسلامی ممالک کے ساتھ ہوا۔
اور ابھی یہ چوتھا دور یعنی " جابرانہ حکومت " والا ہی جاری ہے۔
اور پانچواں دور بے شک خلافت راشدہ کا دور ہو گا ۔ جس کے بارے میں نبی پاک صلٰی اللہ علیہ والہ وسلم
نے فرمایا میری امت کی مثال بارش جیسی ہے اور نہیں معلوم کے میری امت کے پہلے( دور ) حصے میں زیادہ خیر ہے یا آخری ( دور ) حصے میں ۔
اور اسی خلافت کے قیام کے لئے ہم کام کر رہے ہیں۔ اسکے قیام کو مسلمانوں پر فرض سمجھتے ہیں۔ اسکو باعث فخر نہیں بلکہ اللہ سبحان وتعالٰی کی ہدایت سمجھتے ہوئے اوراس عظیم نیکی کی سعادت سمجھتے ہوئے کرر ہے ہیں۔
یہ وہ ٹرین ہے جس نے اپنی منزل پر پہنچنا ہی پہنچنا ہے آپ اپنی ذات کا فیصلہ کر لیں کہ آپ کہاں کھڑے ہیں اسکے اندر یا اسکے باہرکسی تماشائی کی طرح صرف ہا تھ ہلا رہے ہیں یا اسکے روکنے والوں کے ساتھ ہیں ۔
والسلام
ابھی اور بھی بہت سے سوالات کے جواب لکھنا باقی ہیں مگر انشاء اللہ اگلی دفعہ ۔۔۔۔۔۔۔