محمد بلال اعظم
لائبریرین
کون سر گرداں ہو صحراؤں کے بیچ
قیس خوش بیٹھا ہے لیلاؤں کے بیچ
دے رہا ہے کون تلواروں کو آب
خوں نظر آتا ہے دریاؤں کے بیچ
آ بسے ہیں شہر میں خانہ بدوش
ہے اداسی خیمہ زن گاؤں کے بیچ
دیکھ اپنے دل فگاروں کو کبھی
سر میں سودا بیڑیاں پاؤں کے بیچ
تیری قربت بھی نہیں دکھ سے تہی
دھوپ کے پیوند ہیں چھاؤں کے بیچ
حرفِ عیسیٰ بھی گیا عیسیٰ کے ساتھ
بس صلیبیں ہیں کلیساؤں کے بیچ
ایک ہیں سب قیسؔ و فرہادؔ و فرازؔ
کیا رکھا ہے عشق میں ناؤں کے بیچ
قیس خوش بیٹھا ہے لیلاؤں کے بیچ
دے رہا ہے کون تلواروں کو آب
خوں نظر آتا ہے دریاؤں کے بیچ
آ بسے ہیں شہر میں خانہ بدوش
ہے اداسی خیمہ زن گاؤں کے بیچ
دیکھ اپنے دل فگاروں کو کبھی
سر میں سودا بیڑیاں پاؤں کے بیچ
تیری قربت بھی نہیں دکھ سے تہی
دھوپ کے پیوند ہیں چھاؤں کے بیچ
حرفِ عیسیٰ بھی گیا عیسیٰ کے ساتھ
بس صلیبیں ہیں کلیساؤں کے بیچ
ایک ہیں سب قیسؔ و فرہادؔ و فرازؔ
کیا رکھا ہے عشق میں ناؤں کے بیچ
٭٭٭