محمد بلال اعظم
لائبریرین
میں خوش ہوں راندۂ افلاک ہو کر
مرا قد بڑھ گیا ہے خاک ہو کر
مرا دل دُکھ گیا، لیکن وہ آنکھیں
بہت اچھی لگیں نمناک ہو کر
تکلف بر طرف اے جانِ خوباں
کبھی ہم سے بھی مل بیباک ہو کر
اٹھا لے جا یہ اپنا دام و دانہ
مجھے مت صید کر چالاک ہو کر
سجی ہے کس قدر اے سرو قامت
ردائے گل تری پوشاک ہو کر
اگر اتنی پرانی دوستی تھی
تو پھر کر وار بھی سفاک ہو کر
فرازؔ احساں ہے یاروں کا کہ یہ دل
گریباں بن گیا ہے چاک ہو کر
٭٭٭
مرا قد بڑھ گیا ہے خاک ہو کر
مرا دل دُکھ گیا، لیکن وہ آنکھیں
بہت اچھی لگیں نمناک ہو کر
تکلف بر طرف اے جانِ خوباں
کبھی ہم سے بھی مل بیباک ہو کر
اٹھا لے جا یہ اپنا دام و دانہ
مجھے مت صید کر چالاک ہو کر
سجی ہے کس قدر اے سرو قامت
ردائے گل تری پوشاک ہو کر
اگر اتنی پرانی دوستی تھی
تو پھر کر وار بھی سفاک ہو کر
فرازؔ احساں ہے یاروں کا کہ یہ دل
گریباں بن گیا ہے چاک ہو کر
٭٭٭