فاتح
لائبریرین
بہت شکریہجا اس کے در پہ عرقِ ندامت لیے ہوئے
جامِ انا کو بیچ کے کاسہ خرید لا
بہت شکریہجا اس کے در پہ عرقِ ندامت لیے ہوئے
جامِ انا کو بیچ کے کاسہ خرید لا
منصور بھائی! آپ ہی کا اعجاز ہے۔کیا کہنے فاتح صاحب ،، بہت زبردست غزل ہے ۔
انگریزی میں داد کا اردو میں شکریہ بیٹاسیپلی اوسم
بہت شکریہیوسف کو بیچ مصر کی بازار گہ کے بیچیونان سے تُو زہر کا پیالہ خرید لابہت عُمدہ۔۔
بہت شکریہ جناب۔ آپ کی محبتیں ہیں۔جا اس کے در پہ عرقِ ندامت لیے ہوئے
جامِ انا کو بیچ کے کاسہ خرید لا
یوسف کو بیچ مصر کی بازار گہ کے بیچ
یونان سے تُو زہر کا پیالہ خرید لا
واہ واہ واہ، لاجواب۔ کیا کہنے فاتح صاحب
شکریہشاندار!
انگریزی میں داد کا اردو میں شکریہ بیٹا
بہت شکریہواہ بہت خوب@فاتح
ذرہ نوازی ہے آپ کی۔ ممنون ہوںسبحان اللہ، کیا کہنے!
بہت عمدہ فاتح بھائی،
تخیل کی عجیب پرواز پائی ہے آپ نے
اے فاحشہ مزاج! تماشا خرید لاگھنگرو سجا لے پاؤں میں، باجا خرید لامیرے جنون عشق کی رانی تو مر چکیبازار سے تُو جا کوئی راجا خرید لاجذباتِ عشق گہرے سمندر میں ڈال دےتف ایسی بے بسی پہ، کنارا خرید لانیلام کر دے رات کی یہ زرد چاندنیسورج کے دام صبح کا تارا خرید لاجا اس کے در پہ عرقِ ندامت لیے ہوئےجامِ انا کو بیچ کے کاسہ خرید لاارزانیوں پہ اپنی پشیماں ہے کس قدراے میرے خواب! اس کا سراپا خرید لایوسف کو بیچ مصر کی بازار گہ کے بیچیونان سے تُو زہر کا پیالہ خرید لافاتح الدین بشیرؔ
ارے واہ! حیرت انگیز۔بہت شکریہ رانا صاحب۔
ویسے یقین کیجیے ہمیں پہلے ہی معلوم تھا کہ آپ کو یہی شعر پسند آئے گا۔
آپ کے مراسلوں میں کہیں نماز شماز کا تذکرہ تھا تو ہمیں لگا کہ اللہ والے لوگ ہوں گے۔۔۔ ہم جیسے دہریے نہیں۔ اور اللہ والوں کو یہی شعر پسند آ سکتا ہے۔ارے واہ! حیرت انگیز۔
ویسے اتنے یقین کی وجہ کیا تھی۔ کہیں آپ ہمارے مزاج شناس تو نہیں بن گئے؟
شکر ہے کہ آپ نے صرف گمان ہی کیا ہے۔ نماز شماز کےصرف تذکروں سے لوگوں کے اللہ والے ہونے کے اندازے درست ہونے لگیں تو قیامت ہی آجائے۔آپ کے مراسلوں میں کہیں نماز شماز کا تذکرہ تھا تو ہمیں لگا کہ اللہ والے لوگ ہوں گے۔۔۔
آپ کی دہریت کو تو اب ہم جاننے لگے ہیں آہستہ آہستہ۔ہم جیسے دہریے نہیں۔
ہم تو حسنِ زن کے قائل ہیں۔شکر ہے کہ آپ نے صرف گمان ہی کیا ہے۔ نماز شماز کےصرف تذکروں سے لوگوں کے اللہ والے ہونے کے اندازے درست ہونے لگیں تو قیامت ہی آجائے۔
یہ ازمنہ قدیم کا شعر ہے۔آپ کی دہریت کو تو اب ہم جاننے لگے ہیں آہستہ آہستہ۔
حسن ترا فقط ملال، ذات مری بھی پائمال
اوجِ کمال و لازوال، کافی ہے اک خدا مجھے