محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
اب اسی لڑی میں شمشاد بھائی کا مراسلہ ملاحظہ فرمائیے جنھوں اس نظم کو درست املا میں لکھا ہے۔ باقی تمام محفلین نے املا کی بے تحاشا غلطیاں کی ہیں۔
یہ ابہام البتہ اپنی جگہ برقرار ہے کہ یہ نظم کن فیض صاحب کی ہے۔ فیض احمد فیض کے مطبوعہ مجموعے میں تو موجود نہیں۔
نئے سال کی آمد پر فیض احمد فیض کی نظم
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں
اے نئے سال بتا، تجھ میں نیا پن کیا ہے؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر ایک بات وہی
آسماں بدلا ہے افسوس، نہ بدلی ہے زمیں
ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے
جنوری، فروری اور مارچ میں ہو گی سردی
اور اپریل، مئی اور جون میں ہو گی گرمی
تیرا مَن دہر میں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا
اپنی میعاد بسر کر کے چلا جائے گا
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی، شام نئی
ورنہ اِن آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں
کیا سبھی بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں
تیری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فیض نے لکھی ہے یہ نظم نرالے ڈھب کی
(فیض احمد فیض)
یہ ابہام البتہ اپنی جگہ برقرار ہے کہ یہ نظم کن فیض صاحب کی ہے۔ فیض احمد فیض کے مطبوعہ مجموعے میں تو موجود نہیں۔