فرحت کیانی
لائبریرین
میں نے ایک بار اپنے بلاگ پر کچھ لکھا تھا۔ ڈھونڈتی ہوں اگر وہ پوسٹ بلاگ کی بیماری کے دنوں میں گم نہ ہو گئی ہو تو۔فرحت، ممکن ہو تو کسی وقت اس لائبریری کے بارے میں کچھ معلومات معہ تصاویر فراہم کیجئے۔
میں نے ایک بار اپنے بلاگ پر کچھ لکھا تھا۔ ڈھونڈتی ہوں اگر وہ پوسٹ بلاگ کی بیماری کے دنوں میں گم نہ ہو گئی ہو تو۔فرحت، ممکن ہو تو کسی وقت اس لائبریری کے بارے میں کچھ معلومات معہ تصاویر فراہم کیجئے۔
یہاں دیکھیںفرحت، ممکن ہو تو کسی وقت اس لائبریری کے بارے میں کچھ معلومات معہ تصاویر فراہم کیجئے۔
بہت خوب۔ ابھی دیکھتا ہوں۔یہاں دیکھیں
تصویریں زیادہ اچھی نہیں ہیں۔ کیونکہ میں ان دنوں نئی نئی یہاں آئی تھی اور مجھے ڈر لگتا تھا کہ کیمرہ نکالتے ہوئے کوئی ڈانٹ ہی نہ دے۔ ثابت ہوا کہ چُھپ چُھپا کر کام کیا جائے تو نتیجہ ایسا ہی آتا ہے جیسی یہ تصویریں ہیں۔
انتظار رہے گا۔بہت خوب۔ ابھی دیکھتا ہوں۔
میں نے گزشتہ دو روز میں اپنے کالج کے گردونواح میں واقع مختلف دیہات، ایک جنگل نما علاقے اور نہر اپر چناب کی دو سو زائد تصویریں بنائی ہیں، جنہیں مختلف دھاگے بنا کر جلد ہی محفل میں پیش کرنے کا ارادہ ہے۔ یہ تصاویر حاصل کرنے کے لئے مجھے اچھا خاصا سفر کرنا پڑا اور زیادہ تر تصاویر یوں لی گئیں کہ ایک ہاتھ سے ڈرائیونگ کررہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے تصاویر بنارہا تھا!
براہ کرم لنک دے دے دیں-جی بالکل ٹھیک کہتے ہیں آپ۔ کچھ عرصہ قبل میں نے یہاں ڈاکٹر سلیم اختر کا ایک انٹرویو پیش کیا تھا۔ اگر وقت ملے تو وہ پڑھیے ذرا!
نین بھائی، میں خود ایک مترجم کے طور پر کام کرتا ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ پاکستان میں ایک مترجم کو اس کی محنت کے عوض جتنا شرمناک معاوضہ دیا جاتا ہے اس کی وجہ سے کئی قابل لوگ ترجمے کا کام کرنے کی طرف آتے ہی نہیں۔ ناشرانِ کتب مصنفین و مترجمین کو معاوضے کی ادائیگی کے سلسلے میں جتنا ذلیل کرتے ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ ہمارے ہاں لکھنے پڑھنے سے گھٹیا کوئی اور کام ہو ہی نہیں سکتا!
اصل میں یہاں پبلک سے زیادہ ذاتی لائبریری کا شوق ہے لوگوں کو
تو وہ پبلک لائبریری سے کتابیں اپنی ذاتی لائبریری میں لے جاتے ہیں
بہت اچھی بات ہے یہ مشین کام کر رہی ہے۔ اسی طرح لندن میں پرانے ٹیلی فون بوتھ کو بھی منی لائبریری میں بدل دیا گیا تھا۔ یہاں فننش لائبریریوں میں اکثر یہ بھی ہوتا ہے کہ پرانی کتب مفت تقسیم کے لئے رکھ دی جاتی ہیں جو کسی بھی زبان کی ہو سکتی ہیں۔ بعض اوقات تبادلے کے لئے بھی موجود ہوتی ہیں کہ جتنی کتب اٹھائیں، اتنی دیگر کتب رکھ دیں۔ بعض اوقات یہ کتب انتہائی سستے داموں جیسا پچاس سینٹ سے ایک یورو کی قیمت میں بھی برائے فروخت ہوتی ہیں۔ اکثر ریڈرز ڈائجسٹ ٹائپ کے دس یا بارہ شمارے ایک یورو کے مل جاتے ہیں
جی یہ افسوسناک امر ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ میرے کزن نے جب ایم آئی ایس کیا تھا تو انہوں نے لائبریری کی ایک کتاب کو قریب چار سال تک اپنے پاس رکھا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے شرم آتی ہے واپس جاتے ہوئے۔ تم یہ واپس کر دو اور یہ لو پیسے، جتنا بھی جرمانہ ہو، بھر دینا۔ انہوں نے قریب 10000 روپے دیئے تھے جرمانے کی خاطر مجھے۔ لائبریری گیا تو پتہ چلا کہ کل جرمانہ 71 روپے کچھ پیسے تھا۔ باقی پیسے وصول کر کے میرے کزن کی خوشی دیکھنے کے قابل تھیسب مزے مغربی ممالک میں ہی ہیں۔ ہمارے ہاں تو لوگ لائبریری سے مستعار لی ہوئی کتابیں بھی واپس نہیں کرتے۔
یعنی آپ نے ظلم نہیں کیابہت شکریہ ! یہ نظم میری پڑھی ہوئی ہے اور بہت ہی خوب ہے۔
آج آپ کے توسط سے پھر سے پڑھی اور اچھی لگی۔
جی یہ افسوسناک امر ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ میرے کزن نے جب ایم آئی ایس کیا تھا تو انہوں نے لائبریری کی ایک کتاب کو قریب چار سال تک اپنے پاس رکھا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے شرم آتی ہے واپس جاتے ہوئے۔ تم یہ واپس کر دو اور یہ لو پیسے، جتنا بھی جرمانہ ہو، بھر دینا۔ انہوں نے قریب 10000 روپے دیئے تھے جرمانے کی خاطر مجھے۔ لائبریری گیا تو پتہ چلا کہ کل جرمانہ 71 روپے کچھ پیسے تھا۔ باقی پیسے وصول کر کے میرے کزن کی خوشی دیکھنے کے قابل تھی
وہ تو آپکی یاد کے مقابلے میں یاد کا شعر ڈھونڈ رہے تھے۔ بڑی مشکل سے ملا یہ شعر۔۔۔ اللہ بھلا کرے اس بلاگ والے کاظلم تو آپ نے کیا تھا آج صبح ہی صبح۔