اے پاک سر زمیں!

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ایک راز کی بات بتاؤں؟
یہاں اکثریت کو پاکستان سے اتنا بھی لگاؤ نہیں جتنا تمھیں ہے۔ ڈرامہ بازی کرتے ہیں وطن سے محبت کا جھوٹ بول کے
اس طرح کی راز کی باتیں بتا کر آپ کو کیا ملتا ہے
یہاں آپ کو صرف اپنی بات کرنی چاہیئے کہ اپ کو کتنا لگاؤ ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ کہ آپ نے یہ سلسلہ شروع کیا ۔


کچھ چیزیں احاطہ تحریر میں لانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ خیالات تو پھر بھی کسی نہ کسی طرح احاطہ تحریر میں آجاتے ہیں لیکن جذبات کو تحریر میں لانا مشکل کام ہوتا ہے۔ میں صرف یہ کہوں گا کہ مجھے پاکستان بے حد عزیز ہے۔ مجھے کبھی بھی پاکستان سے شکایتیں نہیں رہیں اور نہ ہی کسی اور پاکستانی کو کرنی چاہیے۔ عروج و زوال قوموں کی زندگی میں آتے جاتے رہتے ہیں ۔ صرف دو چیزیں ایسی ہیں جو ہم میں ہو جائیں تو ہم کسی سے پیچھے نہ رہیں۔ 1۔ مخلص قیادت اور 2۔ ہمارا اپنا اخلاص، اپنے ساتھ، اپنے لوگوں کے ساتھ اور اپنے ملک کے ساتھ۔

یقین جانیے اگر دوسری چیز حاصل ہوجائے تو پہلی چیز از خود مل جائے گی۔

مجھے زہر لگتے ہیں وہ لوگ جو پاکستان کے نام پر "فرسٹریشن" پھیلاتے رہتے ہیں اور جب اپنے حصے کی شمع جلانے کا وقت آتا ہے تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ فرسٹریشن کا زہر ہماری نوجوان نسل کو تباہ کر رہا ہے ۔ ہمیں اس کا فوری سدِ باب کرنا چاہیے۔
 

فہیم

لائبریرین
جس جگہ کے ساتھ انسان کا اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا اور مرنا جینا ہو
اس محبت پھر کیونکر نہ ہو۔

اور مجھے ناز ہے کہ میں پاکستانی ہوں۔
 

احمد علی

محفلین
خودی کو بیچ کر ظالم مناتا ہے تو آزادی
جنوں سے جوڑ لے رشتہ اگر آزاد ہونا ہے
چراغاں روز کر لیکن اُجالا یوں نہیں ہو گا
جلا دے غیر کا ورثہ اگر آزاد ہونا ہے
 

محمد مسلم

محفلین
اس طرح کی راز کی باتیں بتا کر آپ کو کیا ملتا ہے
یہاں آپ کو صرف اپنی بات کرنی چاہیئے کہ اپ کو کتنا لگاؤ ہے
میرے خیال میں ہر کسی کو کسی نہ کسی حد تک محبت ہے اپنے وطن سے، خواہ مخواہ دوسروں کے بارے میں بد گمانی نہ کریں، جو ملک پر تنقید اصلاح کی نیت سے کرتے ہیں وہ بھی در حقیقت محبت کی ہی وجہ سے ہے۔ محبت کے سو رنگ ہیں
 

سارہ خان

محفلین
پاکستان کے نام وہ جذبات اور دعائیں ،جو آپ کے لبوں پر مچلتی ہیں،دل میں تڑپتی ہیں۔۔۔
پاک سر زمیں کے متعلق اپنے جذبات لفظوں میں ڈھالیئے،لفظوں سے پھر عمل میں۔۔۔ ۔
آئیے !پہلے یہاں لفظوں کے پھول کھلاتے ہیں
پھر انہیں عمل میں ڈھالنے کے لیئے اپنے اپنے حصے کی شمع جلائیں گے۔
انشاء اللہ!
لفظوں کے پھول کھلانا آسان ہے عمل کرنا مشکل ہے ۔۔۔ اس ملک میں سب تقریریں کرتے نظر آتے ہیں تدبیر کوئی نہیں کرتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملی نغمے سننے میں بہت اچھے لگتے ہیں لیکن حقیقت سوچو تو خواب ۔۔ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ۔۔۔ ہم ایک ہیں ؟؟ یہ وطن ہمارا ہے ہم ہیں پاسباں اس کے ۔۔۔۔ ہم پاسباں ہیں ؟؟ سچی محبت اظہار کی محتاج نہیں ہوتی عمل سے محسوس ہوتی ہے نظر آتہ ہے ۔۔۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
لفظ اگر خالی خولی لفظ ہی رہیں تو بلا شبہ ان کی حیثیت کچھ نہیں رہتی۔۔
لیکن انہیں لفظوں کو عمل کی صورت میں ڈھال دیا جائے تو یہ پھولوں کی طرح مہکنے لگتے ہیں۔۔
خوشبو دور تلک جاتی ہے۔۔
 

سارہ خان

محفلین
آپ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ بلا شبہ پاکستانی قوم تباہ و برباد ہے، مگر اگر محبت کی بات کی جائے تو شاید ہی دنیا کی کوئی قوم اپنے ملک سے اتنی محبت کرتی ہو جتنا پاکستانی قوم اپنے ملک سے کرتی ہے۔
محبت تو آباد کرتی ہے برباد نہیں ؟؟؟
 

ساجد

محفلین
لیجئے مکرمین دھاگے پر سے قفل ہٹا دیا گیا ہے کیوں کہ اراکین کی اکثریت نے اس تقفیل کو پسند نہیں کیا اور کچھ اراکین نے اسے کھولنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
امید کرتا ہوں کہ احترامِ باہمی کے جذبے کے تحت باتیں جاری رہیں گی۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
لیجئے مکرمین دھاگے پر سے قفل ہٹا دیا گیا ہے کیوں کہ اراکین کی اکثریت نے اس تقفیل کو پسند نہیں کیا اور کچھ اراکین نے اسے کھولنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
امید کرتا ہوں کہ احترامِ باہمی کے جذبے کے تحت باتیں جاری رہیں گی۔
جزاک اللہ
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ماں سے محبت کرتے ہوئے اس کا چہرہ نہیں دیکھا جاتا ۔۔۔
چراغ سے چراغ جلتے رہیں گے ۔۔۔مھے تو بس یہ دیکھنا ہے کہ ان چراغوں میں میرا چراغ شامل ہے یا نہیں۔۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
یہ دل یہ جان وار دو، میرا وطن سنوار دو
حیات جس کا نام ہے بہادروں کا جام ہے
یہ جام جھوم کر پیو، جیو تو بے دھڑک جیو
یہ دل یہ جان وار دو، میرا وطن سنوار دو

زمین پر نہیں قدم، ہوا بھی ہاتھ میں نہیں
گزرتے وقت کا کوئی سرا بھی ہاتھ میں نہیں
چلے چلو تو پھر کدھر پہنچنا ہے کہیں اگر
وہ نفرتوں کو پیار دو، میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو، میرا وطن سنوار دو

کسی کی کمتری کو عزت و وقار کا نشہ
کسی کو زور و زر کسی کو اقتدار کا نشہ
نشے میں دھت تمام ہیں، نشے تو سب حرام ہیں
یہ سب نشے اتار دو، میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو، میرا وطن سنوار دو

حرم کو جائے گی اگر یہ راہ گزر تو جاؤں گا
نہ جی سکا تو حق کے راستے میں مر تو جاؤں گا
خدا سے جو کرے وفا، چلے جو سوئے مصطفے
مجھے وہ شہ سوار دو، میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو، میرا وطن سنوار دو

چنے تھے جس قدر گلاب، خار خار ہو گئے
بنے گئے تھے جتنے خواب تار تار ہو گئے
گلاب ہیں نہ خواب ہیں عذاب ہی عذاب ہیں
چمن کو پھر بہار دو، میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو، میرا وطن سنوار دو

بہت خوب کلام ہے جناب، شاعر کا نام کیا ہے؟
 

محمد امین

لائبریرین
اس کلام کی بگڑی ہوئی شکل ہمارے سندھ مسلم سائنس کولج میں لکھی ہوئی تھی:

یہ دل یہ جان وار دو
پھر نفرتوں کو پیار دو
میرا وطن سنوار دو
میرا وطن سنوار دو

ان چار سطروں سے محبت چاہت اور جنون کی بہت عظیم یادیں وابستہ ہیں۔ ایک دہائی قبل پڑھی گئی یہ چار سطریں گویا خونِ تمنا بن کر قلب و جگر سے گزرتی رہی ہیں۔۔۔
 
Top