یادگاریں بن کر رہ گئی ہیں بعض چیزیں یعنی یہ بات مانے بنا چارہ نہیں کہ معیار اکثر چیزوں کا وہ نہیں رہا جو اِن کے شروع زمانے میں ہوا کرتا تھا، یہی وجہ ہےکہ پر انے ورژن ، قدیم ماڈل اور پہلے کی شکلیں یادگاریں بن کر رہ گئی ہیں ۔ان یادگاروں کو بالحقیقت جرِ ّ ثقیل کہا جاسکتا تھا۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
بہت دل چاہتا ہے کہ پاکستان سے باہر رہنے والے اپنے اپنے ملکوں کی باتیں یہاں اِس لڑی میں بتایاکریں۔وہاں کے گلی محلے کے بارےمیں ، دفتروں سے لوٹنے اور اسکولوں ،کالجوں ،یونیورسٹیوں سے گھر واپس آنے پر اور کاموں سے فراغت کے بعدلوگ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں یا نہیں دلچسپی کی باتیں ایک دوسرے سے کرتے ہیں کہ نہیں،گھروں کے باہربیٹھ کر اڑوس پڑوس کی غیبت کرتے ہیں کہ نہیں،اچھا کھاتا پیتا دیکھ کر رشک و حسد میں تپتے سلگتے تبصرے کرتے ہیں کہ نہیں اور ہوتے ہیں کہ نہیں ایک دوسرے کے غم خوشی میں شریک باوجود دلوں میں کچھ کچھ میل اور کچھ کچھ بیر کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
پاکستان کے بڑے بڑے شہروں میں بعض بستیاں ایسی بھی ہیں کہ جہاں اندرونِ ملک بہت سی جگہوں کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔سب ایک دوسرے کا بہت احترام کرتے ہیں،مسجد میں پانچ وقت ملاقاتیں اور آتے جاتے سلام دعا معمول ہے ۔​
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تبصرے بھی کرتے ہیں بہت جوش و خروش سے۔ مل جل کر بیٹھتے بھی ہیں ۔ مختلف موقعوں پر ملنے جلنے کا کوئی بہانہ بھی ڈھونڈ لیا جاتا ہے۔
 
حنا رنگ لاتی ہے پتھر پہ پسنے اور آدمی سُرخرو ہوتا ہےتکلیفیں اُٹھانے کے بعد۔۔۔۔
رنگ لاتی ہے حِنا پتّھر پہ پِس جانے کے بعد
سُرخ رُو ہوتا ہے انساں ٹھوکریں کھانے
کے
بعد​
 
آخری تدوین:
ڈاڈا شعر اے اِیسے ای کرکے مطلب اِسی موضوع تے۔۔۔۔
ٹھوکر کھاکے سنبھلنے والے جیت ہے تیری ہار نہیں
ہے مطلب کی دنیا ساری یہاں کوئی کسی کا یا ر نہیں
٭
اُس کی مرضی بنا، تیرے چبھ سکتا کوئی خا ر نہیں
ہے مطلب کی دنیا ساری یہاں کوئی کسی کا یار نہیں​
انّی سو اکاٹھ وچ فلم بنڑی سی ’’مطلبی دنیا‘‘اوس فلم واسطے گیت لکھیا رمیش گپتا جی نے تے جے ونت جوشی صاحب نے اودی موسیقی بنڑائی سی ، فیر مکیش نے اے گاؤنڑ گایا۔ دسو آج تریٹھ سالاں بعد وی اینج لگدااے جیویں اوہی حالات نیں تے لوکا ں دیاں زباناں تے اوہی شکایتاں نیں تے اوہی تسلّیاں نیں تے اوہی بڑکاں نیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کانٹوں میں رہنے والے کانٹوں سے کیا ڈریں گے
ہنس ہنس ۔کے ۔آفتوں ۔کا۔ہم ۔سامنا کریں گے​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
سبھی کو اسی طرح موبائل پر ٹائپ کرتے دیکھا ہے لیکن میں تو نہیں کر پاتا، میں شہادت کی انگلی سے ہی ٹائپ کرتا ہوں۔
شاید انگوٹھوں سے ٹائپ کرنا انہیں لوگوں کی عادت بنا ہے جو ایس ایم ایس چیٹ کے دور میں چیٹ کرتے رہے ہیں، آپ کی ایک ویڈیو میں بھی آپ کو انگلی سے ہی ٹائپنگ کرتے ہوئے دیکھا ہوا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
صحیح کہہ رہے ہیں شکیل بھائی ۔۔۔//
یہاں بھی کسی کی ڈیوٹی لگائیے چائے پیش کی جائے اتنے بہترین موسم میں ۔۔۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

 
Top