خبر ملی ہے ابن توقیر صاحب کے یہاں پراٹھے چلنے لگے ہیں بلکہ فرائنگ پین سے خود اتر کر جوتے پہنتے ہیں اور پھر چل کر کھانے والے کے پاس آتے ہیں اور جوتا نکال کر پلیٹ میں بیٹھ جاتے ہیں
زبردست قسم کی چھترول ہو بے بے حضور کی تو رونا تو پڑے گا ہی،وگرنہ بچت کہاں ہو گی؟ ویسے اگر ان کو کہوں کے میں اب بڑا ہوگیا ہوں تو چھترول ضربِ دو ہوجائے گی۔سُپرسمائلس