سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر -62
توفیق (خدا کی طرف سے) عنایت ہے۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں

عنه ع : مِن التَّوفيقِ حِفظُ التَّجرِبةِ . (نهج البلاغة : الحكمة ۲۱۱)
۶۶۲۳۔امام علی ع:توفیق سے تجربوں کی حفاظت ہوتی ہے
 

عظیم

محفلین
ٹھیک بات تو یہی ہے کہ انسان کو اپنی کسی بھی خوبی پر مان نہیں کرنا چاہیے۔ اگر کوئی نیک ہے تو اللہ ہی ہے جس نے اس کو نیک بنایا۔ اگر کوئی کسی فن میں ماہر ہے تو اللہ ہی ہے جس نے اس کو اس فن میں مہارت بخشی۔ کسی کا اخلاق اچھا ہے تو اللہ ہی کا عطا کیا ہوا ہے۔ مختصر یہ کہ سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں!
 

سیما علی

لائبریرین
ٹھیک بات تو یہی ہے کہ انسان کو اپنی کسی بھی خوبی پر مان نہیں کرنا چاہیے۔ اگر کوئی نیک ہے تو اللہ ہی ہے جس نے اس کو نیک بنایا۔ اگر کوئی کسی فن میں ماہر ہے تو اللہ ہی ہے جس نے اس کو اس فن میں مہارت بخشی۔ کسی کا اخلاق اچھا ہے تو اللہ ہی کا عطا کیا ہوا ہے۔ مختصر یہ کہ سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں!
جب کہ ہم سمجھ بیٹھتے ہیں یہ توفیق نہیں ہے اللہ کی طرف سے بلکہ ابنی کسی بھی خوبی اور مہارت پر مغرور ہوجاتے ہیں جو اللہ کو سخت نہ پسند ہے

حدیث ’’جس میں رائی برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا‘‘​

اللہ اکبر اللہ اکبر
ترجمہ:حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: کوئی آدمی دوزخ میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اور کوئی ایسا آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔

(صحيح مسلم، باب تحريم الكبر وبيانه، (1/ 93)
 

الف نظامی

لائبریرین
چند آیتاں تے اوہناں دا ترجما ویکھو؛

إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا [4:36]
بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو ( ترجمہ: طاہر القادری )

إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ [31:18]
اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ( ترجمہ: ابو الاعلی مودودی )

وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ [57:23]
اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اور فخر جتاتے ہیں ( ترجمہ :ابو الاعلی مودودی )
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ [57:23]
اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اور فخر جتاتے ہیں ( ترجمہ ابو الاعلی مودودی
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : خود کو عظیم سمجھنا علما ء کی آفت ہے۔
حال انسان کا عجب ہے
کسی نہ کسی سبب تکبر میں مبتلا رہتا ہے
تکبر کا پہلا سبب علم ہے کہ بعض اوقات انسان کثرت علم کی وجہ سے بھی تکبر کی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے
 

سیما علی

لائبریرین
خیر ہے علم اگر تکبر سے دور ہے -
حضرت ابو دردا ء رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے :’’ جتنا علم زیادہ ہوتا ہے اتنا درد فزوں ہوتا ہے ‘‘۔اگر علم زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ تکبر میں بھی اضافہ ہو جائے اس کا مطلب ہے کہ اس نے حقیقی علم ، علم دین نہیں سیکھا۔علم دین سے ہی انسان خود کو پہچان سکتا ہے یہ علم درد و سوز کو بڑھاتا ہے ۔ تکبر میں اضافہ نہیں کرتا ۔
 

سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر -62
محبت سے آپکے لئے صبح بخیر ۔۔۔۔۔
 
Top