باادب با نصیب،بے ادب بے نصیب

نیلم

محفلین
ایک بار جناب بہلول کسی نخلستان میں تشریف رکھتے تھے۔ ایک تاجر کا وہاں سے گذر ہوا۔ وہ آپ کے پاس آیا سلام کر کے مودب سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گذارش کی ' حضور ! تجارت کی کونسی ایسی جنس خریدوں جس میں بہت نفع ہو' جناب بہلول نےفرمایا ' کالا کپڑا لے لو' تاجر نے شکریہ ادا کیا اور الٹے قدموں چلتا واپس چلاگیا۔ جا کر اس نے علاقے میں دستیاب تمام سیاہ کپڑا خرید لیا۔ کچھ دنوں بعد شہر کا بہت بڑا آدمی انتقال کر گیا۔ ماتمی لباس کے لئے سارا شہر سیاہ کپڑے کی تلاش میں نکل کھڑا ھوا، اب کپڑا سارا اس تاجر کے پاس ذخیرہ تھا تو اب اس نے مونہہ مانگے داموں فروخت کیا اور اتنا نفع کمایا جتنا ساری زندگی نہ کمایا تھا اور بہت ہی امیر کبیر ہو گیا۔
کچھ عرصے بعد وہ گھوڑے پر سوار کہیں سے گذرا جناب بہلول وہاں تشریف رکھتے تھے۔ وہ وہیں گھوڑے پر بیٹھے بولا ' او دیوانے ! اب کی بار کیا لوں' بہلول نے فرمایا ' تربوز لے لو'۔ وہ بھاگا بھاگا گیا اور ساری دولت سے پورے ملک سے تربوز خرید لئے۔ ایک ہی ہفتے میں سب خراب ہو گئے اور وہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہو گیا۔
اسی خستہ حالی میں گھومتے پھرتے اس کی ملاقات جناب بہلول سے ہوگئی تو اس نے کہا ' یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا؟' تو جناب بہلول نے فرمایا ' میں نے نہیں،تیرے لہجوں اور الفاظ نے کیا سب۔ جب تونے ادب سے پوچھا تومالا مال ھوگیا اور جب گستاخی کی تو کنگال ہو گیا'
اس کو کہتے ہیں باادب با نصیب،بے ادب بے نصیب
 

محمداحمد

لائبریرین
ہمم ۔۔۔۔۔!

بات تو بہت اچھی ہے لیکن دوسری بار کی جانے والی بد تمیزی کچھ سمجھ نہیں آئی۔۔۔۔؟
 

محمداحمد

لائبریرین


کیونکہ پہلی بار اتنے ادب آداب سے پیش آئے اور اُن کو اُس کا نتیجہ بھی ملا۔۔۔۔! پھر کیا وجہ تھی کہ اگلی بار اپنے محسن سے ملاقات پر اس قدر بد تمیزی سمجھ میں نہیں آتی۔

ایک ممکنہ جواب یہ ہوسکتا ہے کہ شاید دولت ملنے کے بعد غرور آگیا ہو، لیکن ایسے بندے کی تو عزت بندہ کر ہی لیتا ہے۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
ہمم ۔۔۔ ۔۔!

بات تو بہت اچھی ہے لیکن دوسری بار کی جانے والی بد تمیزی کچھ سمجھ نہیں آئی۔۔۔ ۔؟
ذرا غور کریں تو سمجھ آ جائے گی، موصوف اس دفعہ دولت مند ہو چکے تھے، اور دولت جب آتی ہے تو غرور لازمی ساتھ لاتی ہے اور انسان اپنے محسن کو ہی سب سے پہلے بھولتا ہے۔۔۔۔۔۔!
شکریہ شئرنگ کا۔۔۔۔۔۔۔۔!
 

باباجی

محفلین
کہتے ہیں جس کے ساتھ نیکی کی جائے اس کے شر کا سامنا کرنے کے لیئے بھی تیار رہا جائے
لیکن یہاں بات الگ ہے
 

نیلم

محفلین
ہمم ۔۔۔ ۔۔!

بات تو بہت اچھی ہے لیکن دوسری بار کی جانے والی بد تمیزی کچھ سمجھ نہیں آئی۔۔۔ ۔؟
بلندی کو اللہ پاک نے عاجزی اور انکساری میں رکھ دیا ہے اور لوگ اُسے تکبر میں تلاش کرتے ہیں (حضرت علی رضی عنہ)
اور احمد بھائی ہم انسان اُسی کو ڈستے ہیں جو ہم سے وفا کرتا ہے :)
 

نیلم

محفلین
کہتے ہیں جس کے ساتھ نیکی کی جائے اس کے شر کا سامنا کرنے کے لیئے بھی تیار رہا جائے
لیکن یہاں بات الگ ہے
یہاں بھی بات ویسی ہی ہے بھائی ،جب تک انسان کو کچھ ملتا نہیں تو وہ مانگتا ہے روتا ہے منت کرتا ہے اور جب وہ چیز اُسے مل جاتی ہے تو ایسا بن جاتا ہے کہ یہ تو اُسی کا حق تھا اور اُسی کے لیے تھا :)
 
Top