حسیب نذیر گِل
محفلین
ویسے میری اطلا ع کے مطابق اب بہت کم ایسے گاؤں ہیں جہاں کنویں ہوں۔البتہ میں کنویں کی جگہ ٹیوب ویل یا نہر لگا لوں تو میرا گزارہ ہو سکتا ہےگرمیوں میں تو گاؤں ہو، دوپہر کا وقت ہو، کنوئیں کے کنارے گھنے درختوں کے نیچے بغیر بستر کے کھری چارپائی ہو، کنواں چل رہا ہو، بیل کے گلے کی گھنٹی بج رہی ہو، کنوئیں کے ٹھنڈے پانی کے نیچے آموں کی پیٹی رکھی ہو اور دو چار دوست ہوں۔