ابن رضا
لائبریرین
بات جب حد سے گزر جائے گی
مجھ پہ پھر اُس کی نظر جائے گی؟
کیا وہ آئے گا خزاؤں کے ساتھ؟
جب قبا گُل کی اُتر جائے گی؟
لوگ کہتے تھے غمِ الفت میں
زندگی درد سے بھر جائے گی
دیکھ پائے جو اُداسی بھی مجھے
سانس اُس کی بھی ٹھہر جائے گی
کیا خبر تھی کہ سمندر کی لہر
پاس آنے پہ بپھر جائے گی
ساعتِ وصل ہے گزری جیسے
شبِ ہجراں بھی گزر جائے گی
وقت بدلے گا رضا اپنا بھی
اپنی حالت بھی سنور جائے گی
آخری تدوین: