بادہ و جام و میکدہ کیف کہاں خمار میں- غزل کامران غنی صبا

رمان غنی

محفلین
غزل
بادہ و جام و میکدہ کیف کہاں خمار میں​
چاہیے تھا کہ دیکھتے مستیٔ چشم یار میں​
لب پہ خموش ہے دعا کیسے کہے وہ کیا کہے​
جراتِ التجا نہیں تیرے گناہگار میں​
ائے کہ نگاہِ خندہ زن تیرے غرور کی قسم​
ایک عجب سرور ہے دیدئہ اشکبار میں​
میری جبین شوق پر داغِ منافقت نہیں​
گوہر دامنِ ترم گرچہ نہیں شمار میں​
شعبدہ گر تری نظر ڈھونڈ رہی ہے کیا مفر​
تجھ سے فزوں فریب ہے لہجۂ رازدار میں​
ترک تعلقات میں کیسا مقام ہے صباؔ​
میں ترے انتظار میں تو مرے انتظار میں​
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہ کیا خوب کہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
شعبدہ گر تری نظر ڈھونڈ رہی ہے کیا مفر
تجھ سے فزوں فریب ہے لہجۂ رازدار میں
 

زبیر مرزا

محفلین
واہ جناب بہت خُوب اور مقطع تو حاصلِ غزل ہے
ترک تعلقات میں کیسا مقام ہے صباؔ
میں ترے انتظار میں تو مرے انتظار میں
 

رمان غنی

محفلین
واہ جناب بہت خُوب اور مقطع تو حاصلِ غزل ہے
ترک تعلقات میں کیسا مقام ہے صباؔ
میں ترے انتظار میں تو مرے انتظار میں

مقطع کا یہ شعر میرا بھی پسندیدہ ہے اور یہ شعر بھی قابل تحسین ہے۔۔۔

میری جبین شوق پر داغِ منافقت نہیں​
گوہر دامنِ ترم گرچہ نہیں شمار میں​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ائے کہ نگاہِ خندہ زن تیرے غرور کی قسم
ایک عجب سرور ہے دیدئہ اشکبار میں
میری جبین شوق پر داغِ منافقت نہیں
گوہر دامنِ ترم گرچہ نہیں شمار میں
واہ صاحب
خوبصورت انتخاب
 

رمان غنی

محفلین
واہ! کیا اچھی غزل ہے۔ رمان صاحب، شاعر کا کچھ تعارف بھی ہو جائے تو اچھا ہے۔
شاعر کے نام کے ساتھ ان کی فیس بک پروفائل کی لنگ میں نے ملحق کردی ہے۔۔۔ ویسے یہ میرے بڑے بھائی محترم ہیں۔۔۔ آج کل دہلی کے ایک اسکول میں ٹیچر ہیں۔۔۔
 

عسکری

معطل
عمران بھائی جان !!! اسی لیے نا آپ کو کوئی بات سمجھ نہیں آتی۔۔ کب سیکھی یہ تھوڑی نہ ہم نے پوچھا تھا۔۔ ہم نے پوچھا تھا کہاں سیکھی؟؟؟ :)

او ہاں یار کہاں سے سیکھی تھی ۔ ارے بھئی پچھلے جنم میں ہم یونانی فلسفی تھے اپنے دوست ابولونيوس الرودسى سے سیکھی تھی
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو، جیسے ہی یہ غزل دیکھی، میں یہاں یہی سوچ کر آیا کہ کامران غنی کا رمان غنی سے تعلق کچھ ضرور ہے۔ ان کی تخلیقات سمت میں شائع کر چکا ہوں۔ شعری مجموعے کے لئے بھی متوجہ کرو برقی کتابوں کے لئے۔
 
Top