بارش، برکھا، برسات، ساون پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
نکلا ہے اپنا حسنِنگارش چراغ سے
ہوتی ہے روشنی بھری بارش چراغ سے

بجھنا نہیں ہے تجھ کو اندھیروں کے راج میں
کرتا ہوں صرف اتنی گزارش چراغ سے

روشن پلیز! رکھنامری رات کا خرام
وہ چاند کر رہا ہے سفارش چراغ سے

ابلیس کے لئے ہیں اندھیرے پناہ گاہ
ہے خار خاررات کو خارش چراغ سے

منصورہر جگہ یہ فروزاں ہوں مہتاب
ہوتی ہے تیرگی کی فرارش چراغ سے

منصور آفاق
 

صاد الف

محفلین
او دیس سے آنے والے بتا
برسات کے موسم اب بھی وہاں
ویسے ہی سہانے ہوتے ہیں
کیا اب بھی وہاں کے باغوں میں
جھولے اور گانے ہوتے ہیں
اور دور کہیں کچھ دیکھتے ہی
نوعمر دیوانے ہوتے ہیں

اختر شیرانی
 

سیما علی

لائبریرین
اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں
مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے

کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں
کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے
احمد فراز
 

ظفری

لائبریرین
ہم سمجھتے تھے کہ ہمارے بام ودر دُھل جائیں گے
بارشیں آئیں تو، کائی جم گئی دیوار پر
سلیم احمد​
 
Top