نکلا ہے اپنا حسنِنگارش چراغ سے
ہوتی ہے روشنی بھری بارش چراغ سے
بجھنا نہیں ہے تجھ کو اندھیروں کے راج میں
کرتا ہوں صرف اتنی گزارش چراغ سے
روشن پلیز! رکھنامری رات کا خرام
وہ چاند کر رہا ہے سفارش چراغ سے
ابلیس کے لئے ہیں اندھیرے پناہ گاہ
ہے خار خاررات کو خارش چراغ سے
منصورہر جگہ یہ فروزاں ہوں مہتاب
ہوتی ہے تیرگی کی فرارش چراغ سے
منصور آفاق