بارش، برکھا، برسات، ساون پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
اب کے یارو برکھا رت نے منظر کیا دکھلائے ہیں
جلتے بجھتے چہرے ہیں اور مدھم مدھم سائے ہیں!!!

حسن رضوی
 

سیما علی

لائبریرین
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی

جمال احسانی
 

سیما علی

لائبریرین
جسے بارش كے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پِھر سے بنا دینا
 

سیما علی

لائبریرین
کراچی کی پہلی بارش کی نذر
گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں
کوئی بدلی تری پازیب سے ٹکرائی ہے
  • قتیل شفائی

 

سیما علی

لائبریرین
اب کے یارو برکھا رت نے منظر کیا دکھلائے ہیں
جلتے بجھتے چہرے ہیں اور مدھم مدھم سائے ہیں

آج بھی سورج کے بجھتے ہی ہلکی گہری شام ہوئی
آج بھی ہم نے تنہا گھر میں انگارے دہکائے ہیں

کون کسی کا دکھ سکھ بانٹے کون کسی کی راہ تکے
چاروں جانب چلتے پھرتے خود غرضی کے سائے ہیں

ان کی یاد میں پہروں رونا اپنی یہی بس عادت ہے
لوگ بھی کیسے دیوانے ہیں ہمیں ہنسانے آئے ہیں

ہم پیاسوں کے دل میں آگ لگانے کا ہے شوق حسنؔ
یا پھر بادل آج کسی کی زلفیں چھونے آئے ہیں
حسن رضوی
 

سیما علی

لائبریرین
ترے کرم کی تو ہر سو مہکتی برکھا تھی
ہمیں تھے جن کو ہوا بھیگا پیرہن بھی وبال
وزیر آغا
 
Kale-Badal-2.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
یہ دہقان کیوں ہیں اپنے جھونپڑوں میں
کہو ان سے میدانوں میں آئیں

’’لطیف‘‘ اللہ کی رحمت ہو ان پر
مرادیں اپنے اپنے دل کی پائیں
 

سیما علی

لائبریرین
برسات کی اک رات ہے چاہت کا سماں ہے
‏جذبوں کے قدردان ___ مگر تو کہاں ہے
‏آجا کہ میرا دل تو ہے بیتاب، مگر دیکھ
‏گردوں بھی تیرے ہجرپہ اب نوحہ کناں ہے
‏سید رضا شمسی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہم شہر میں جب رسم وفا لائے ہوئے تھے
وہ چپ تھی در و بام بھی گھبرائے ہوئے تھے
بارش کو سمیٹے ہوئے تھے پلکوں کے اندر
بادل سے کوئی آنکھ میں لہرائے ہوئے تھے

( فرحت عباس شاہ)
 
گرم سرد لمحوں میں موسموں کے آنچل میں
بارشوں کا منظر ہے ، بجلیاں کڑکتی ہیں
چند خوبرو یادیں ہیں عذاب سینے میں
دل میں جو سلگتی ہیں آنکھ میں تڑپتی ہیں

(فیصل عظیم فیصل)
 
Top