باریک لیکن اہم فرق

وصی اللہ

محفلین
آراستہ۔۔(فارسی آراستن۔۔ معنی سنوارنا کا مفعولسنورا ہوا۔ سجا ہوا، تیار۔ سنوارنے یا آرائش کی چیزوں کے بڑھانے سے جو حسن پیدا ہو وہ آراستگی میں شامل ہے۔۔
اب زمین پر پاؤں بھی رکھ کر نہیں چلتا ہے یار
کرچکا آراستہ اُس کو مقرر آئینہ (حیدر علی آتش)
معشوق کی سجاوٹ، زیور، لباس، تیل، کنگھی چوٹی، کاجل مسی اور سرمے کی قسم سے
ہوئے آراستہ ہیں آج بدل کر پوشاک
فصل سے باغ تلک، بات سے لے تابہ نخیل (ذوق)
پیراستہ۔۔(فارسی پیراستن۔۔کاٹنا چھانٹنا کا مفعول)۔ کاٹا چھانٹا ہوا۔۔چاہے کپڑے کی قطع برید سے ہو، درخت وغیرہ کی شاخوں کی کاٹ چھانٹ سے یا مکان کی شکست و ریخت سے۔۔ وہ زیبائش،خوبصورتی یا خوبی جو ناپسندیدہ چیزیں الگ کرنے سے پیدا ہو وہ پیراستگی کہلائے گی۔۔ مثلاً آج آپ نے کمرے کی جھاڑ پونچھ کر کے اسے پیراستہ کر لیا۔۔
آراستہ اور پیراستہ دونوں میں تزئین و آرائش کا پہلو بہرحال پیش نظر رہتا ہے۔۔ ایک (آراستہ) میں زیبائش کی چیزیں بڑھانا ہوتی ہیں جبکہ دوسری (پیراستہ) میں ناپسندیدہ اور خراب چیزیں الگ کرنا ہوتی ہیں۔۔۔۔
 

وصی اللہ

محفلین
آشنا۔۔۔ (فارسی) ۱۔ دوست۔ جان پہچان والا۔
آشنا گر لب جاں بخش تمھارے ہو جائیں
پان مرجھائے ہوئے ہوں تو کرارے ہو جائیں (جرات)​
۲۔ایسا آدمی جو دوسرے کا شریک حال یا واقفِ حال ہو۔
گھر تھا اک آشنا کا حدِ نگاہ
واں ہو روپوش تا یہ غیرت ماہ (میر)
۳۔ پیراک۔ شناور ۴۔ (عورتوں کی زبان میں) عیاش آدمی یا عیاش عورت کی نسبت بھی کہا جاتا ہے جیسے وہ اُس کوٹھے والی کے آشنا ہیں یا فلاں طوائف نواب صاحب کی آشنا ہے۔۔
شناسا۔۔۔ (فارسی) پرکھنے والا، جاننے پہچاننے والا۔ ۲۔ ایسی ذات یا وہ شخص جس کی تعریف و توصیف سنی ہو۔ یا جس کا نام یا صورت یا دونوں جانی پہچانی ہوں۔
تھا یہ نعرہ کہ محمدﷺ کا نواسا ہوں میں
مجھ کو پہچان لو خالق کا شناسا ہوں میں (انیس)​
شناسا میں آشنا کی طرح دوستی اور شریکِ حال ہونے کی شرط نہیں اور اب اُردو میں یہ پیراک یا تیراک کے معنی میں بھی نہیں بولا جاتا۔
 

وصی اللہ

محفلین
اخبار۔۔مذکر (زیر الف) ۱۔ کسی شے کی حقیقت و ماہیت سے واقف ہونا۔۲۔ اطلاع دینا۔ ۳۔ آگاہ کرنا۔
اخبار۔۔۔ (عربی۔زبر الف) خبر کی جمع۔ احادیث، تواریخ۔ اُردو میں (حالات وغیرہ) ۲۔ خبروں کا وہ پرچہ جس میں مختلف مقامات کے حالات اور مضامین وغیرہ چھاپے جائیں۔۔ اُردو میں یہ واحدکے طور پر بولا جاتا ہے۔۔
 

وصی اللہ

محفلین
اشتیاق۔۔(عربی۔۔زیر الف) مذکر۔۔ ۱۔ شوق۔ آرزو۔
بھرے ہیں دل میں خد جانے مدعا کیا کیا
بھرا ہوا ہے بہت اشتیاق کہنے کا (سالک)
شوق۔۔(عربی) وہ جذبہ جس کا مقصود کی تکمیل کے بعد ختم ہوجائے۔۔۔(اُردو) شغل۔ کام۔۲۔ جوش، کسی کام میں انہماک۔
۳۔ چسکا۔
کیاذوق ہے کیا شوق ہے، سو مرتبہ دیکھوں
پھر بھی یہ کہوں جلوۂ جاناں نہیں دیکھا (داغ)​
۴۔ کسی چیز یا کام کے شروع کرنے کے موقع پر بطور اجازت مستعمل۔۔۔جیسے حضرت حقہ شوق فرمائیں۔۔۔
 

وصی اللہ

محفلین
اضطراب (عربی۔ زیر الف۔ مذکر) ۱۔ تلوار مارنا۔ ۲ بے چین ہونا۔ (اُردو) بے چینی اور بے قراری کے معنوں میں مستعمل۔ ۳۔ گھبراہٹ۔
دل میں جو اضطراب تھا اس کو مٹا دیا
اور ماسوا خدا کے جو کچھ تھا بھلا دیا (نیر کاکوروی)
اضطرار (زیر الف) عربی میں اس کے معنی لاچار کرنا، مجبور کرنا اور بے اختیار کرنا یا بے اختیاری کے ہیں۔ اُردو میں بطور خاص وہاں بولتے ہیں جہاں کسی کو کوئی کام کرنے پر مجبور کیا جائے اور وہ ناچاہتے ہوئے بھی اُسے کرنے لگے۔
ہوتا ہے بادِ صبح کا تیار قافلہ
ہم بھی تو چلنے والے ہیں کیوں اضطرار ہے (مصحفی)
*** اُردو میں ان دونوں الفاظ کو گھبراہٹ اور بے چینی کے معنوں میں بغیر کسی استثنا کے بولا جاتاہے***
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
۴۔ کسی چیز یا کام کے شروع کرنے کے موقع پر بطور اجازت مستعمل۔۔۔جیسے حضرت حقہ شوق فرمائیں۔۔۔
وصی اللہ صاحب ۔ یہ بہت اچھا سلسلہ شروع کیا آپ نے۔ اردو کی خدمت کے حوالے سے کوئی بھی قدم قابلِ تحسین ہے ۔بہت شکریہ۔
میرا خیال ہے کہ حقہ اور شوق کے درمیان ’’سے‘‘ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو براہِ کرم اس بارے میں کوئی نظیر عطا فرمائیں ۔ ممنون رہوں گا۔
 

وصی اللہ

محفلین
اَشکال (زبر الف، مونث) (عربی میں شکل کی جمع) صورتیں، شکلیں، چہرے۔ اُردو میں ان معنوں میں قدرے کم مستعمل کیونکہ اُردو میں اس کے بجائے شکلیں کہا÷بولا جاتا ہے۔
واہ کیا شکلیں ہیں قابل ہیں یہ تصویروں کے
دیکھو نکلی ہے زچہ ساے میں شمشیروں کے (امیر)
اِشکال (زیر الف۔ مونث) (عربی) ۱۔ دشواری۔ مشکل کام یا بات۔
تو اسے سے ایسے ہوں اشکال ہندسے پیدا
مٹا دے دیکھ کے اُقلیدس اپنی سب تحریر (ذوق)
۲۔ منطق کی ایک اصطلاح۔
 

وصی اللہ

محفلین
ایثار (عربی۔ زیر الف۔ مذکر) ۱۔ کسی شے کا انسان خود خواہش مند ہو اور اُس کے مل جانے پر دوسرے کو دے دے۔ ۲۔ غیر کے فائدے یا نفع کو اپنی مصلحت پر مقدم رکھنا۔ ۳۔ خود پر دوسروں کو ترجیح دینا۔ ۴۔ بہت سخاورت یا دریا دلی سے کام لینا۔
قربانی۔ (عربی۔ قربان) ۱۔ وہ شے جس کے ذریعے اللہ کا تقریب حاصل کیا جائے (ذبیحہ یا کوئی اور شے)۔ ۲۔ وہ جانور جو سنت ابراہیمی کے اتباع میں عید کے دن حلال کیا جائے۔ ۳۔ دوسروں کے فائدے یا کسی عظیم مصلحت کے تحت اپنے مال، جان وغیرہم کو خطرے میں ڈالنا یا نقصان پہنچوانا۔ ۴۔ کسی آدمی یا چیز سے الگ ہونے کے معنی میں بھی مستعمل۔
پتھر پہاڑ کے وہی ڈھوئے خدا کی شان
قربان ایسے عشق کے یہ کیسا ہے امتحان (سحر)
۳۔ وہ تسمہ جس میں ترکش باندھ کر پیٹھ پیچھے لٹکایا جاتا تھا۔
جان قربان ہے پر مانتا بے پیر نہیں
یہ وہ قربان ہے کمان جس میں نہیں تیر نہیں (صابر)
ٹائپنگ کی غلطی اوش پوش۔۔۔
 

وصی اللہ

محفلین
بَرّاق (زبر ب، شد ر) (عربی۔ صفت) (برق یعنی بجلی سے مشتق) چونکہ یہ صفت ہے اسی لیے موصوف کی تذکیر و تانیث کے مطاق بولا جاسکتا ہے۔۔
۱۔ چمکیلا، نورانی۔ ۲ تیز رو۔۔جیسے وہ دوڑنے میں براق ہے۔۔۔۳۔ ذہین، سوجھ بوجھ والا۔

بُراق (پیش ب) (عربی ۔ اسم مذکر) ۱۔ وہ بہشتی گھوڑا (رفرف) جس پر نبی اکرم ﷺ معراج کی رات سوار ہو کر سدرۃ المنتہیٰ تک گئے۔ ۲۔ لمبے لمبے بالوں والی بلی۔

(ٹائپنگ کی غلطی اوش پوش)
 

وصی اللہ

محفلین
پاس (صفت) ۱۔ نزدیک، قریب۔
تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا (مومن)
۲۔ اپنے ہاتھ میں۔ اپنے قبضے میں۔
ہوتے کے بہن اور بھائی ہیں اور ان ہونے کے جوئے
تلسی روپیہ پاس کو سب سے انیکو ہوئے
(تلسی داس)
۳۔ (انگریزی)کامیاب، ظفر مند۔
زمانہٰ طالب العلمی کا جب افکار میں گزرے
تو کہیے پاس ہو جانے کی آخر کون صورت ہے
(ظریف)
(فارسی۔ مذکر) ۱۔ پہر، درن رات، چوبیس گھنٹوں کا حصہ۔ ۲۔ دیکھ بھال۔ انتظار۔ ۳ رو رعایت، طرف داری۔ جیسے امریکہ نہ پاکستان کا پاس کیا۔ خیال۔
یار کا پاس نزاکت دل ناشاد رہے
نالہ رکتا ہوا تھمتی ہوئی فریار رہے
(داغ)
لحاظ (عربی۔ زبر ل)۔ انتظار کرنا۔۲۔ گوشۂ چشم سے دیکھنا۔ ۳ (زیر ل) ایک دوسرے کو دیکھنا۔ ۴۔ مشاہدہ کرنا۔ ۵۔ آنکھ کا کونہ۔ گوشۂ چشم۔۶۔ خیال ، توجہ۔
نہیں ہے ممبری یہ ملک بھر کی ترجمانی ہے
لحاظ اس کا رہے بے شک بڑوں کی یہ نشانی ہے
(نیر کاکوروی)
۲۔ شرم وحیا۔ ۳۔ پاس داری۔ مروت۔
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
(داغ)
۴۔ پرہیز۔ جیسے تمھیں نزلے بخار میں ٹھنڈی چیزوں کا لحاظ رکھنا چاہیے۔


ٹائپنگ کی غلطی اوش پوش
 

وصی اللہ

محفلین
تیرنا
۱۔ چھری، چاقو یا کسی تیز دھار آلے کا بغیر ہڈی کے گوشت، کھیرے یا تربوز وغیرہ میں ترازو ہو جانا۔
"محمودہ! ذرا دیکھنا بوا حسن آرا نے ناتجربہ کاری کی وجہ سے چھری کو ککڑی میں ایسا تیرا دیا کہ اب اُس کے قتلے ہونا مشکل ہے" (بنات النعش)
۲۔ پانی کی سطح کے اوپر آ جانا

روئے ہیں فرقت شہ عالی جناب میں
نرگس کے پھول تیر رہے ہیں گلاب میں (انیس)
۳۔ کسی فن کا ماہر ہونا۔ ۴۔ شناوری کرنا۔
"اور کیا چاند اور کیا سورج سب اپنے اپنے مدار (گھیرے) میں پڑے تیر رہے ہیں" (ترجمان القران)
کبھی کبھار "تیرنا" کو چھوٹا کر کے "تِرنا" بھی کہہ لیا جاتا تھا۔۔

کس قدر سے اعمال سے خفت اُٹھائی بعد مرگ
کیا عجب تِرتا پھرے گر سنگِ مدفن آب میں (ناسخ)
(لکھنو کے روزمرہ میں کسی بے جان شے کا پانی کی سطح پر چلنے کو تیرنا بولا جاتا تھا)
پیرنا
۱۔ بہنا۔ ۲۔ پانی میں رواں ہونا۔ ۳ شناوری کرنا۔
سر کے نہیں قدم کبھی آگے بڑھے ہوئے
اُبھرے ہیں شیر پیر کے دریا چڑھے ہوئے (انیس)
دریائے عاشقی سے گزرنا نہ سہل جان
کرتے ہیں وہ عبور جو پیراک لوگ ہیں (مصحفی)
سیر دریا کو شب ماہ جو میں جاتا ہوں
پَیرنے کو صفت موج میں لہراتا ہوں (امیر مینائی)
اس گفتگو سے یہ بات کسی حد تک یا کسی قدر واضح ہوتی ہے کہ جاندار چیز کا دریا، تالاب وغیرہ کی سطح پر چلنا یا انسان کا دریا وغیرہ میں شناوری کرنا لکھنو کے فصحا کے نزدیک پیرنا ہے اور آدمی جو شناوری کرے وہ پیراک کہلاتا ہے نہ کہ تیراک۔۔۔۔ یہ باریکی ناصرف زبان میں نزاکت پیدا کرتی ہے بلکہ وسعت کی باعث بھی ہے۔
 

وصی اللہ

محفلین
رد۔۔۔کد
رد
(عربی۔۔ دال کی تشدید کے ساتھ)
۱۔ زبان کا لڑکھڑانا۔۲۔ نباتات کی زیادتی ہونا۔ ۳۔ بپھرنا۔ ۴۔ واپس کرنا۔ ۵۔ خراب چیز ہونا۔ ۶۔ شریع کے اصول کے خلاف کام کرنا۔ (صاحب نور اللغات کے بقول رد کو دلی میں مذکر جبکہ لکھنو میں مؤنث بولا جاتا تھا) اُردو میں لفظ کے آخر میں شد نہیں آتی (اگر لفظ کسی اگلے لفظ سے مل نہ رہا ہو تو)۔ پھیر دینا۔۔۔ واپس کرنا

کیوں ردِ قدح کرے ہے زاہد
مے ہے یہ مگس کی قے نہیں ہے
(غالب)
جھٹلانا۔۔۔
پر یہ کس خوبی سے ہر وار کو رد کرتے ہیں (انیس)

کد (عربی دال کی تشدید کے ساتھ) مونث
سخت کام کرنا۔۲۔ روزی تلاش کرنا۔ ۳۔ مانگنے میں مصر ہونا۔ (یہ بھِی اُردو میں بلا تشدید مستعمل ہے)۔
ضد۔ ہٹ۔ اصرار

غیروں نے تو سر نذر دیے مرنے کہ کد کی
ہم نے تو ابھِ تک شہ بے کس کی مدد کی
(انیس)
جب رد اور کد کو ملا کر بولیں تو رد پر تشدید لازم ہے۔۔
 

وصی اللہ

محفلین
خفا ہونا۔۔۔روٹھنا
خفا ہونا

فارسی میں "خفا" ہائے ہوز/مختفی سے یعنی "خفہ" ہے، جس کے لغوی معنی گھلا گھونٹنا کے ہیں جبکہ مجازی معنوں میں برہم ہونا، ناراض ہونا ہے۔
" آج کل مسٹر گلیدسٹن کی خفگی ہم پر بہت ہے، دیکھیے کیا ہو" (اودھ پنج)
"نصوح کلیم کی خفیف الحرکاتی سے بے انتہا خفا ہیں" (توبتہ النصوح)
روٹھنا
اُردو میں اس کے معنی بگڑنا، آزردہ ہونا کے ہیں۔۔ ظاہراً تو یہ معنی وہی معلوم ہوتے ہیں جو خفا ہونا کے ہیں۔۔ لیکن دلی اور لکھنو میں یہ مصدر خصوصی طور پر محبوب یا معشوق کے آزردہ ہونے پر استعمال کیا جاتا تھا۔
روٹھے ہوئے تھے کئی دن کے من گئے
بگڑے ہوئے تمام مرے کام بن گئے (ناسخ)
 

وصی اللہ

محفلین
دفع۔۔۔رفع
دفع
(عربی۔ بفتح اول و سکون دوم)۱۔ ہٹانا، ۲۔ دور کرنا؛ ۳۔ داخل کرنا؛ ۴۔ ادا کرنا؛ ۵۔ کسی بات کو دلیل سے باطل کرنا؛ ۶۔ مجبور کرنا؛ ۷۔ کسی کو اذیت سے بچانا؛ ۸۔ کسی کو کچھ دینا۔
اُردو میں ایک آدھ محاوروں میں نظر آتا ہے جیسے رفع دفع کرنا، دفع دخل کرنا وغیرہ۔

رفع (عربی) ۱۔ اُٹھانا؛ ۲۔ بڑھانا؛ ۳۔ بلند کرنا؛ ۴۔ عربی قاعدے کے موافق زبر کا نشان لگانا؛ ۵۔ موقوف کرنا؛ ۶۔ الگ کرنا وغیرہ۔
رفع کا استعمال وہاں کیا جاتا ہے جہاں کسی شے کا وجود ہو جس طرح رفع حجاب یعنی حجاب کا اُٹھانا یا چہرے سے پرے ہٹانا۔۔ دفع حجاب نہیں بولا جائے گا کہ اُس کے معنی بھی ہٹانا کے ہیں۔ یہ معنی ۱، ۲، اور ۳ کے علاوہ دفع کا ہم معنی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اُردو میں لفظ کے آخر میں شد نہیں آتی
اردو میں یہ حد کی طرح ہے جس میں شعر پر تشدید بھی آسکتی ہے۔
اس کے ایک معنی جواب دینا بھی ہے ۔ جیسے مائکروسوفٹ آؤٹ لک کے عربی ورژن میں ایمیل ریپلائی کے لیے "رد" ہوتا ہے۔
معروف حدیث میں" ردُّالسلام " آیا ہے ۔ بمعنی سلام کا جواب دینا۔
 

وصی اللہ

محفلین
افزائش (مؤنث) بڑھوتری، ترقی، اضافہ۔ "فصحا" کے ہاں عمومی طور پر جانداروں کے لیے مستعمل جیسے افزائش نسل وغیرہ لیکن نسیم، اکبر اور داغ کے یہ اشعار اس کی نفی کر رہے ہیں۔
صدقے اس ہمت کے حال بے کساں پر رات دن
ہر دم افزائش پہ ہے مانندِ شوق نوجواں (نسیم)
رقیب سے بھی تو برسوں میں بات کرتے ہیں
یہ فکر ہے انھیں افزائش جفا کے لیے (داغ)
میرے اشعار پہ کہتے ہیں بہت واہ جناب
نہیں کرتے مگر افزائش تنخواہ جناب (اکبر)

افزوں (صفت) (۱) بڑھ کر، زیادہ، بکثرت۔ (۲) بڑھتا ہوا، ترقی پذیر۔ (۳) جو ضرورت سے زیادہ ہو ، فاضل۔
 

وصی اللہ

محفلین
بھیس بدلنا
وضع قطع میں تبدیل کرنا۔ کوئی دوسرا روپ اختیار کرنا۔
ہر گز نہ گزر اپنا ہوا کوئے بتاں میں
ہر چند کہ راتوں کو گئے بھیس بدل کر (مصحفی)

بھیس لینا
ایسی وضع قطع یا روپ اختیار کرنا کہ جس کا یا جو روپ دھارا جائے سیرت یا خصائل کے اعتبار سے کوئی فرق نہ ہو جبکہ صورتاً فرق ہو۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت عمدہ سلسلہ ہے۔ لیکن مآخذ بھی دے دیا جائے تو حوالہ جاتی کام ہو جائے۔ اور کافی الفاظ جمع ہو جائیں تو ای بک بنانے کی ذمہ داری میری!
 
Top