ہمت بھائی بالکل بجا۔ مگر اک نظر ادھر بھی بھائی۔
اب تک کونسی تحریک ہے جو امر کے خلاف چلی ہو اور پیپلز پارٹی اس میںاگے اگے نہ ہو۔
آمریت کے خلاف متحدہ اپوزیشن کے خلاف کون رہا؟ اب آمریت کے ساتھ صرف اپنے ذاتی مفادات کے لئے کون معاہدہ کرکے واپس آیا ہے؟ کون امریکہ آ آ کر ترلے ڈالتا رہا ہے کہ وہ امریکی مفادات کی پرویز مشرف سے زیادہ بہتر خدمت کریں گی؟
حال ہی میںکون تھا جو 26 گھنٹے چیف جسٹس کی گاڑی چلاتا تھا۔ کون سی پارٹی کے کارکن اس حالیہ تحریک میں اگے اگے تھے۔
چیف جسٹس کے خلاف تحریک تو وکیلوں نے چلائی اور وکیل ہی اس میں آگے آگے تھے۔ اعتزاز احسن بطور وکیل چیف جسٹس کے ساتھ تھے۔ باقی رہ گئی کارکنان کی بات تو اس تحریک میں تمام پارٹیوں کے کارکنان شامل تھے۔ کہنے والے تو کہتے ہیں کہ لوگوں کے کھانے پینے کے اخراجات نوازشریف دیتا تھا۔ افواہوں کی کیا بات کریں؟
12 مئی کو کراچی میںکس پارٹی کے کارکنوں جانی قربانی دی۔
12 مئی کو صرف پیپلز پارٹی کے کارکنان تو نہیں جاں بحق ہوئے۔ کئی دوسرے بھی تھے۔
بھٹو ہی تھا جس نے شکست خوردہ پاکستان و پاکستانی فوج کا وقار بحال کیا۔
درست مگر یہ بھٹو ہی تھا نا جس نے اِدھر ہم اُدھر تُم کا نعرہ لگایا۔ جس نے کہا کہ اسمبلی کا جو ممبر ڈھاکہ جائے گا اس کی ٹانگیں توڑدی جائیں گی۔
بھٹو ہی تھا جس نے قادیانیوں کو غیر مسلم قراد دلوایا
بالکل بجا ارشاد۔
بھٹو ہی تھا جس نے پاکستان کے اٹامک پروگرام کی بنیاد ڈالی جس کےسائنس دان کو اپ نے جیل میں ڈال رکھا ہے۔
اٹامک پروگرام تو ساٹھ کی دہائی سے چل رہا تھا بھائی۔ ہاں ایٹم بم بنانے کا اعلان بھٹو نے کیا تھا۔
یہ بھٹو ہی تھا جس نے بنیادی تعلیم مفت کی۔ جس کی وجہ سے ایک پوری جنریشن اعلٰی تعلیم کے قابل ہوئی (جس میں شاید اپ سب اور میں خود شامل ہوں)
بالکل اور اس کے ساتھ تعلیمی اداروں میں یونین کی بھی بنیاد ڈالی جس کے اثرات سے آپ بھی واقف ہوں گے۔
یہ بھٹو ہی تھا جس نے حالیہ امت مسلمہ کو ایک وحدت کرنے کے لیے کوششیںکیں۔
اس طرح کی کوششیں تو ضیاء الحق، بے نظیر، نوازشریف اور پرویز مشرف سب کے کھاتے میںڈالی جا سکتی ہیں۔ کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔
اپ ذرا انکھیںکھولیں اور درست اور غلط کو پرکھیں۔
بھائی یہی تو بات ہے۔ آنکھیں ہی تو نہیں کھُلتیں۔ آپ صرف ایک بات بتائیں۔ بے نظیر نے سرے محل سے لاتعلقی کا کئی بار دنیا کے ہر فورم پر اعلان نہیں کیا تھا کیا؟ پھر اسی بے نظیر نے اس سرے محل کو قبول نہیں کیا؟ اب اتنا جھوٹ بولنے والے کو کسی بھی وجہ سے لیڈر مانا جا سکتا ہے؟ میں عوام کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ انصاف کی بات کر رہا ہوں۔ اور یہ نہیں کہ بے نظیر پر صرف سرے محل کا الزام ہے۔ باقی الزامات بھی جھوٹ کا پلندہ نہیں ہیں بس سیاسی مصلحتوں اور ہمارے "عوام" کی "محبت" کی وجہ سے یہ کچھ بھی کر لیں انہیں کچھ نہیں ہوگا۔ اگر آپ کی بھینس کوئی چوری کر لے تو اس سے تو آپ تمام عمر کے رشتے توڑ لیں گے۔ ملک کو چلئے اپنی بھینس ہی سمجھ لیجئے۔ ان پڑھ لوگوں کی بات جانے دیجئے۔ آپ تو باشعور ہیں۔ آپ تو فیصلہ سچ اور انصاف پر کیجئے، صرف تعصب پر تو نہیں۔ بے نظیر کو صرف اس لئے تو پسند نہیں کیا جاسکتا کہ آپ کے والد اس کے والد کے مداح تھے (صرف تمثیلا عرض کیا ہے خدانخواستہ ذاتی نہ سمجھئے گا)؟ آپ تو بھائی کسی کو بھی پسند یا ناپسند کرنے سے پہلے اس کے کردار و عمل کو جانچئے۔ بھٹو نے جو کیا، اُس کا عمل تھا اور اسے اُُس کا جواب دینا ہے۔ آج بے نظیر کو ناپنے کے لئے بھٹو کا عمل نہیں بے نظیر اور اس کے شوہر کا عمل پیمانہ ہونا چاہئے۔ کچھ دل کو لگتی ہے بات؟
قطع نظر مجھے بے نظیر پسند ہے یا نہیں مگر اس وقت پاکستان کے اکثریتی عوام کے نمائندہ ہے۔ وہ وفاق کی علامت ہے۔
عوام کی نمائندہ نہیں عوام کی محبوب ہے۔ نمائندگی والی تو کوئی بات ہی نہیں۔ بے نظیر کے ووٹر جس طبقہ کے لوگ ہیں ان کی زندگی، ان کے رہن سہن، ان کے رسم و راج، ان کی سوچ سے بے نظیر کو دور کا واسطہ نہیں ہے۔ جہاں تک رہ گئی بات وفاق کی علامت ہونے کی تو بھائی وفاق کی علامت تو صرف میں اور آپ اور ہم جیسے دوسرے ہیں۔ یہ لوگ اور ان کی اولادیں جو انگلستان، دوبئی اور امریکہ وغیرہ میں پلے بڑھے یہ لوگ ہمارے وفاق کی علامت کیسے ہو گئے؟
ً