فارسی شاعری باز خونبار است مژگانم، نمی دانم چرا - محمد فضولی بغدادی (مع اردو ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
باز خونبار است مژگانم، نمی دانم چرا
اضطرابے ہست در جانم، نمی دانم چرا
(میری پلکیں دوبارہ خونبار ہیں، لیکن پتا نہیں کیوں؛ میری جان پھر ذرا سی مضطرب ہے، لیکن پتا نہیں کیوں۔)
عالمے بر حالِ من حیراں و من بر حالِ خود
ماندہ ام حیراں کہ حیرانم، نمی دانم چرا
(ایک عالَم میرے حال پر حیران ہے اور میں اپنے حال پر حیران ہوں، لیکن میں اس بات پر ششدر رہ گیا ہوں کہ میں اگرچہ حیران ہوں، لیکن مجھے نہیں پتا کہ میں کیوں حیران ہوں۔)
روزگارے شد کہ بدحال و پریشانم ولے
بسکہ بدحال و پریشانم، نمی دانم چرا
(ایک عرصہ ہو گیا ہے کہ میں بدحال و پریشان ہوں؛ لیکن میں اتنا بدحال و پریشان ہوں کہ مجھے اپنی بدحالی اور پریشانی کی وجہ بھی نہیں معلوم۔)
یار می دانم کہ می داند دوائے دردِ عشق
لیک می گوید نمی دانم، نمی دانم چرا
(مجھے معلوم ہے کہ یار میرے دردِ عشق کی دوا جانتا ہے؛ لیکن وہ یہی کہتا ہے کہ وہ نہیں جانتا۔۔ پتا نہیں وہ کیوں ایسا کہتا ہے۔)
نے وصالم می رہاند از مصیبت، نے فراق
در ہمہ اوقات گریانم، نمی دانم چرا
(نہ تو مجھے وصال مصیبت سے رہائی دلاتا ہے، نہ ہی فراق؛ میں ہر وقت روتا رہتا ہوں، پتا نہیں کیوں۔)
نیست کارے کاید از من، ہر طرف بے اختیار
می دواند چرخِ گردانم، نمی دانم چرا
(کوئی بھی کام ایسا نہیں ہے جو مجھ سے بن پڑے؛ ہر طرف بے اختیار مجھے چرخِ گرداں گھماتا رہتا ہے، پتا نہیں کیوں۔)
دردِ خود را گرچہ می دانم، فضولی، مہلک است
فارغ از تدبیر درمانم، نمی دانم چرا
(اے فضولی! میں اگرچہ جانتا ہوں کہ میرا درد مہلک ہے؛ لیکن میں علاج کے بندوبست سے بے فکر ہوں، پتا نہیں کیوں۔)
(محمد فضولی بغدادی)
 

حسان خان

لائبریرین
محمد فضولی علیہ الرحمہ دنیائے ادبیاتِ مشرق کی ایک نابغہ روزگار اور کثیر التصنیف شخصیت گزرے ہیں۔ ترکی زبان کے تو یہ ممتاز ترین شاعر مانے ہی جاتے ہیں، لیکن ترکی میں تصنیفات کے علاوہ انہوں نے فارسی اور عربی میں بھی دواوین چھوڑے ہیں۔ میں عرصۂ دراز سے اُن کا فارسی دیوان تلاش کر رہا ہوں۔ نیٹ گشتی سے اتنا تو علم ہو گیا ہے کہ ان کا فارسی دیوان ایران میں چھپ کے شائع ہو چکا ہے، لیکن وائے بدقسمتی کہ ابھی تک انٹرنیٹ کی مجازی دنیا میں مجھے ان کا فارسی دیوان نہیں مل سکا ہے۔ :( امید ہے کہ کوئی نیک دل بندہ کبھی نہ کبھی ان کا فارسی دیوان بھی نیٹ پر مہیا کرا دے گا۔ برسبیلِ تذکرہ عرض کرتا چلوں کہ محمد فضولی کا ایرانی آذربائجان، جمہوریہ آذربائجان اور ترکی میں وہی رتبہ ہے جو پاک و ہند میں مرزا غالب کا ہے۔ ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ جس طرح مرزا غالب اپنے فارسی کلام کے بجائے اپنے اردو کلام کے لیے پہچانے جاتے ہیں، اسی طرح محمد فضولی بھی اپنے فارسی کلام کے بجائے اپنے ترکی کلام کے لیے مشہور ہیں۔
مجھے ابھی ایک ایرانی بلاگ پر ان کی یہ فارسی غزل ملی تو فوراً خیال آیا کہ اسے ترجمے کے ساتھ محفل پر پوسٹ کر دوں۔ اگرچہ ترجمہ اصل غزل کے مقابلے میں بہت بھدا ہے، لیکن سخن داں حضرات مطالب تک آسانی سے پہنچ جائیں گے۔
مجھے اور غزلیں ملیں گی تو وہ بھی محفل پر پوسٹ کروں گا۔

میں فضولی کی کچھ خوبصورت ترکی غزلیں پہلے ہی ترجمے کے ساتھ محفل پر پوسٹ کر چکا ہوں۔
دوست بی‌پروا، فلک بی‌رحم، دوران بی‌سکون
قنقی گلشن گلبنی سروِ خرامانڭجه وار
 

اوشو

لائبریرین
بہت خوب حسان جی
کیا عمدہ کلام ہے۔
اور محمد فضولی رح کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا بہت شکریہ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
کتنی روانی ہے کلام میں، بہت اچھا لگا پڑھنا، بہترین، ان کی ترکی شاعری بھی پڑھنا ہے مجھے، وہ بھی شاندار ہو گی!
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
محمد فضولی علیہ الرحمہ دنیائے ادبیاتِ مشرق کی ایک نابغہ روزگار اور کثیر التصنیف شخصیت گزرے ہیں۔ ترکی زبان کے تو یہ ممتاز ترین شاعر مانے ہی جاتے ہیں، لیکن ترکی میں تصنیفات کے علاوہ انہوں نے فارسی اور عربی میں بھی دواوین چھوڑے ہیں۔ میں عرصۂ دراز سے اُن کا فارسی دیوان تلاش کر رہا ہوں۔ نیٹ گشتی سے اتنا تو علم ہو گیا ہے کہ ان کا فارسی دیوان ایران میں چھپ کے شائع ہو چکا ہے، لیکن وائے بدقسمتی کہ ابھی تک انٹرنیٹ کی مجازی دنیا میں مجھے ان کا فارسی دیوان نہیں مل سکا ہے۔ :( امید ہے کہ کوئی نیک دل بندہ کبھی نہ کبھی ان کا فارسی دیوان بھی نیٹ پر مہیا کرا دے گا۔ برسبیلِ تذکرہ عرض کرتا چلوں کہ محمد فضولی کا ایرانی آذربائجان، جمہوریہ آذربائجان اور ترکی میں وہی رتبہ ہے جو پاک و ہند میں مرزا غالب کا ہے۔ ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ جس طرح مرزا غالب اپنے فارسی کلام کے بجائے اپنے اردو کلام کے لیے پہچانے جاتے ہیں، اسی طرح محمد فضولی بھی اپنے فارسی کلام کے بجائے اپنے ترکی کلام کے لیے مشہور ہیں۔
مجھے ابھی ایک ایرانی بلاگ پر ان کی یہ فارسی غزل ملی تو فوراً خیال آیا کہ اسے ترجمے کے ساتھ محفل پر پوسٹ کر دوں۔ اگرچہ ترجمہ اصل غزل کے مقابلے میں بہت بھدا ہے، لیکن سخن داں حضرات مطالب تک آسانی سے پہنچ جائیں گے۔
مجھے اور غزلیں ملیں گی تو وہ بھی محفل پر پوسٹ کروں گا۔

میں فضولی کی کچھ خوبصورت ترکی غزلیں پہلے ہی ترجمے کے ساتھ محفل پر پوسٹ کر چکا ہوں۔
دوست بی‌پروا، فلک بی‌رحم، دوران بی‌سکون
قنقی گلشن گلبنی سروِ خرامانڭجه وار

کتنی شاندار شخصیات گزری ہیں دنیا میں اور ہمیں علم بھی نہیں۔ تھینکس ایک ایسی شخصیت سے متعارف کروانے کے لیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بہت خوب حسان جی
کیا عمدہ کلام ہے۔
پسندیدگی کے لیے شکریہ :)

کتنی روانی ہے کلام میں، بہت اچھا لگا پڑھنا، بہترین، ان کی ترکی شاعری بھی پڑھنا ہے مجھے، وہ بھی شاندار ہو گی!
ان کی تین ترکی غزلیں میں پہلے پوسٹ کر چکا ہوں، اوپر دوسرے مراسلے میں ان پوسٹوں کے روابط بھی دیے ہیں۔

چہ روانی در کلامش ، مثل اینکہ آب جو
من شدم خوشحال و خندانم، نمی دانم چرا

بہت خوب! :)

اور محمد فضولی رح کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا بہت شکریہ۔
کتنی شاندار شخصیات گزری ہیں دنیا میں اور ہمیں علم بھی نہیں۔ تھینکس ایک ایسی شخصیت سے متعارف کروانے کے لیے۔

ان کے بارے میں مزید پڑھیے:
http://www.iranicaonline.org/articles/fozuli
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب
یار می دانم کہ می داند دوائے دردِ عشق
لیک می گوید نمی دانم، نمی دانم چرا
(مجھے معلوم ہے کہ یار میرے دردِ عشق کی دوا جانتا ہے؛ لیکن وہ یہی کہتا ہے کہ وہ نہیں جانتا۔۔ پتا نہیں وہ کیوں ایسا کہتا ہے۔)
 

mohsin ali razvi

محفلین
باز خونبار است مژگانم، نمی دانم چرا
اضطرابے ہست در جانم، نمی دانم چرا
(میری پلکیں دوبارہ خونبار ہیں، لیکن پتا نہیں کیوں؛ میری جان پھر ذرا سی مضطرب ہے، لیکن پتا نہیں کیوں۔) ترجمہ میں لفظ ذرا اضافی ھے
 

mohsin ali razvi

محفلین
نے وصالم می رہاند از مصیبت، نے فراق
در ہمہ اوقات گریانم، نمی دانم چرا
(نہ تو مجھے وصال مصیبت سے رہائی دلاتا ہے، نہ ہی فراق؛ میں ہر وقت روتا رہتا ہوں، پتا نہیں کیوں۔)
یھانuترجمہ یں لفظ مصیبت مترجم کا خود ساختہ ھے

نھی مجھے اپنی وصال سے محروم کرتی ھے نہ وصلت سے نوازتی ھے
 
Top