بی بی سی کی خبر دیکھئے، ایران میں جنسی بے راہ روی کی سزا پتھر مار مار کر انسانوںکا شکار و قتل۔ پتھر مار مار کر قتل کرنے کی سزا اللہ تعالی نے قرآن میں تجویز نہیں کی۔ سنت نبوی سے ثابت نہیں ہے لیکن زمانہء جاہلیت کی یہ رسم اب بھی چلی آ رہی ہے۔ اور اسلامی کہلاتی ہے ۔
ایران میں پتھر مار کر ہلاک کرنے کا تازہ ترین مقدمہ۔ بی بی سی
http://news.bbc.co.uk/2/hi/middle_east/7516238.stm
عراقی لڑکی کا پتھراؤ سے قتل۔ سی این این
اپنی کافرانہ رسموں کو اسلام کا حصہ بنانے کے لیے لوگوں نے کتب روایات میں اپنی پسند کے اضافے کئے جو کسی بھی طور قرآن سے یا سنت محمدی صلعم سے ثابت
نہیں ہیں۔ پتھر مار کر ہلاک کرنے کی رسم قرآن میں کہیں بھی نہیں پائی جاتی۔
ان روایات پر یقین رکھنے والے لوگ یہ کہتے ہیں کہ پتھراؤ کرنے کی آیات قرآن میں موجود تھیں لیکن وہ ضائع ہو گئی ہیں۔نعوذ باللہ، یہ اللہ تعالی پر ایک کریہہ الزام ہے کہ وہ اپنی کتاب کی حفاظت نہ کرسکا اور نہ ہی اپنا دین مکمل کرسکا۔ نعوذ باللہ۔
یہ وہ یہودی اور زمانہ جاہلیت کی رسمیں ہیں جن سے آج بھی کچھ علاقوں کے لوگ چمٹے ہوئے ہیں۔ان رسموں کا مرکز، وسطی ایشیا، کردستان اور شمال مغربی ایران ہیں۔ یہی وہ علاقہ ہیں جہاں موجودہ کتب روایات کے مصنفین کا تعلق ہے۔ یعنی فارس و ایران و ترکستان۔
کافرانہ روایات کا اسلام میں اضافہ کی ضرورت ہی مزید کتب روایات کی ضرورت کو جنم دیتا ہے۔ اگر صرف قرآن کے اصولوں اور قرآن کے اصولوں پر مبنی روایات کو ہی دیکھا جائے تو ان غیر اسلامی روایات کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔